خاص طور پر جمعرات کی شام یوراگوئے کے خلاف کھیلے جانے والے کے انگلینڈ کے دوسرے میچ کے لیے انھیں ایک اسٹار کھلاڑی تصور کیا جا رہا ہے
لندن —
اٹلی کے خلاف انگلینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ حوصلہ افزا کارکردگی فٹ بالر رحیم اسٹرلنگ کی طرف سے دیکھنے میں آئی جن کی کوششیں اگرچہ انگلینڈ کی ٹیم کو کامیابی سے تو ہمکنار نہیں کرا سکیں، لیکن وہ ایک نڈر اور جارحانہ کھیل پیش کرنے والے کھلاڑی کی حیثیت سے سامنے آئے۔
فیفا ورلڈ کپ جیتنے کا خواب سجانے والی برطانوی عوام کے لیے رحیم ایک امید کی کرن بن کر چمکے ہیں، خاص طور پر جمعرات کی شام یوراگوئے کے خلاف کھیلے جانے والے انگلینڈ کے دوسرے میچ کے لیے انھیں ایک اسٹار کھلاڑی تصور کیا جا رہا ہے۔
19 سالہ رحیم اسڑلنگ کا انگلینڈ فٹ بال کی قومی ٹیم میں شمولیت اور فیفا ورلڈ کپ کے عظیم الشان ٹورنامنٹ میں اپنے پہلے ہی میچ میں جارحانہ کھیل کا انداز دیکھنے کے بعد فٹ بال کے پنڈتوں کی جانب سے یہ پیشن گوئی کی جا رہی ہے کہ رحیم اسٹرلنگ کا فٹ بال کی دنیا میں مستقبل بہت روشن ہے، تو دوسری جانب، میڈیا بھی مستقبل کےاس سپر اسٹار فٹبالر کی پروفائل کھنگالنے میں مصروف ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رحیم اسٹرلنگ، جنھوں نے اس وقت لیورپول کلب کے ساتھ 30 ہزار پونڈ ہفتے وار معاوضے پر معاہدہ کر رکھا ہے، توقع ہے کہ ان کی واپسی تک ان کے کلب کی جانب سے یہ معاوضہ دوگنا یا 70 ہزار پونڈ ہفتہ کیا جاسکتا ہے۔
میڈیا ذرائع کے حوالے سے شایع ہونے والی معلومات کے مطابق، رحیم اسٹرلنگ کی پیدائش جمیکا کی ہے۔ رحیم کی والدہ نے جسوقت برطانیہ میں ہجرت کی تب رحیم کی عمر پانچ سال تھی۔
رحیم اسٹرلنگ کو اس کے جارحانہ روئیے کی وجہ سے بچپن میں پرائمری اسکول سے نکال دیا گیا تھا جبکہ ان کے اسکول فٹ بال ٹیم کے کوچ پال لارنس نے ایک دن رحیم کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ، 'جس راستے پر تم چل رہے ہو اس کی منزل یا تو جیل ہے یا پھر تم ایک دن انگلینڈ کی قومی ٹیم کے لیے کھیلو گے‘۔
رحیم کے اسکول کے فٹ بال کوچ پال لارنس نے ایک انٹرویو میں ایوننگ اسٹینڈرڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے فٹ بالر رحیم کو صرف اس کی بہن کی سفارش پر اسکول کے تربیتی فٹ بال کیمپ میں شامل کیا تھا۔ اس کی بہن بھی اسی اسکول میں زیر تعلیم تھی۔
انھوں نے کہا کہ ایک ٹریننگ سیشن کے دوران، رحیم کی بہن اسے لے کر میرے پاس آئی اور کہا کہ اس کا چھوٹا بھائی فٹ بال کا بہترین کھلاڑی ہے اور یہ بات اس نے کئی بار دہرائی۔ مجھے لگا کہ ٹھیک ہے اسے ایک موقع دے دیتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ یہ کیسا کھیل پیش کرتا ہے۔
ایک تربیتی میچ کے دوران وہ گول پر گول اسکور کرتا جا رہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ میچ کے دوران وہ کھلاڑیوں کو شرارت کے طور پر جان بوجھ کر گراتا۔ لیکن، اس میچ کے بعد دوسرے کھلاڑی بھی اس کی صلاحیتوں اور تکنیک کے متعارف ہوگئے۔
انھوں نے کہا کہ رحیم نے 14برس کی عمر میں اپنے علاقے رافیل اسٹیٹ کے ایک کلب 'کوئن پارک رینجرز' کے لیے کھیلنا شروع کیا۔
اور 17 برس کی عمر میں اس نے لیورپول کلب کی طرف سے کھیلنے کا موقع حاصل ہوا۔ اسے لیور پول کلب کا دوسرا کم عمر ترین کھلاڑی بتایا گیا، جس نے 2010 لیورپول کے ساتھ 500,000 پونڈ کے معاہدے پر دستخط کئے۔
تاہم، 2012 ء انگلینڈ ٹیم میں شمولیت سے قبل اسےانڈر 16 اور17 لیول پر کھیلایا گیا۔ لیکن، رحیم اس وقت سب کی نظروں کا مرکز بن گیا جب چیلسی اور اور مانچسٹر سٹی کے خلاف اس نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور یہیں اس پر فٹ بال کی دنیا کے باس رائے ہوڈگسن کی نظر پڑئی اور انھوں نے اس فریش ٹیلنٹ کو قومی ٹیم میں آزمانے کا فیصلہ کر لیا۔
رحیم اسٹرلنگ کا شمار بھی ان بہت سے کھلاڑیوں میں ہوتا ہےجن کا جسم مختلف اقسام کے ٹیٹو سے ڈھکا ہوا ہے۔ رحیم کے جسم پر موجود ایک ٹیٹو کی عبارت میں رحیم نے اپنی ماں کو خراج تحسین پیش کیا ہے، جو رحیم اسٹرلنگ کے روشن مستقبل کی خاطر لندن سے لیوپول منتقل ہو گئی ہیں۔
فیفا ورلڈ کپ جیتنے کا خواب سجانے والی برطانوی عوام کے لیے رحیم ایک امید کی کرن بن کر چمکے ہیں، خاص طور پر جمعرات کی شام یوراگوئے کے خلاف کھیلے جانے والے انگلینڈ کے دوسرے میچ کے لیے انھیں ایک اسٹار کھلاڑی تصور کیا جا رہا ہے۔
19 سالہ رحیم اسڑلنگ کا انگلینڈ فٹ بال کی قومی ٹیم میں شمولیت اور فیفا ورلڈ کپ کے عظیم الشان ٹورنامنٹ میں اپنے پہلے ہی میچ میں جارحانہ کھیل کا انداز دیکھنے کے بعد فٹ بال کے پنڈتوں کی جانب سے یہ پیشن گوئی کی جا رہی ہے کہ رحیم اسٹرلنگ کا فٹ بال کی دنیا میں مستقبل بہت روشن ہے، تو دوسری جانب، میڈیا بھی مستقبل کےاس سپر اسٹار فٹبالر کی پروفائل کھنگالنے میں مصروف ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رحیم اسٹرلنگ، جنھوں نے اس وقت لیورپول کلب کے ساتھ 30 ہزار پونڈ ہفتے وار معاوضے پر معاہدہ کر رکھا ہے، توقع ہے کہ ان کی واپسی تک ان کے کلب کی جانب سے یہ معاوضہ دوگنا یا 70 ہزار پونڈ ہفتہ کیا جاسکتا ہے۔
میڈیا ذرائع کے حوالے سے شایع ہونے والی معلومات کے مطابق، رحیم اسٹرلنگ کی پیدائش جمیکا کی ہے۔ رحیم کی والدہ نے جسوقت برطانیہ میں ہجرت کی تب رحیم کی عمر پانچ سال تھی۔
رحیم اسٹرلنگ کو اس کے جارحانہ روئیے کی وجہ سے بچپن میں پرائمری اسکول سے نکال دیا گیا تھا جبکہ ان کے اسکول فٹ بال ٹیم کے کوچ پال لارنس نے ایک دن رحیم کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ، 'جس راستے پر تم چل رہے ہو اس کی منزل یا تو جیل ہے یا پھر تم ایک دن انگلینڈ کی قومی ٹیم کے لیے کھیلو گے‘۔
رحیم کے اسکول کے فٹ بال کوچ پال لارنس نے ایک انٹرویو میں ایوننگ اسٹینڈرڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے فٹ بالر رحیم کو صرف اس کی بہن کی سفارش پر اسکول کے تربیتی فٹ بال کیمپ میں شامل کیا تھا۔ اس کی بہن بھی اسی اسکول میں زیر تعلیم تھی۔
انھوں نے کہا کہ ایک ٹریننگ سیشن کے دوران، رحیم کی بہن اسے لے کر میرے پاس آئی اور کہا کہ اس کا چھوٹا بھائی فٹ بال کا بہترین کھلاڑی ہے اور یہ بات اس نے کئی بار دہرائی۔ مجھے لگا کہ ٹھیک ہے اسے ایک موقع دے دیتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ یہ کیسا کھیل پیش کرتا ہے۔
ایک تربیتی میچ کے دوران وہ گول پر گول اسکور کرتا جا رہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ میچ کے دوران وہ کھلاڑیوں کو شرارت کے طور پر جان بوجھ کر گراتا۔ لیکن، اس میچ کے بعد دوسرے کھلاڑی بھی اس کی صلاحیتوں اور تکنیک کے متعارف ہوگئے۔
انھوں نے کہا کہ رحیم نے 14برس کی عمر میں اپنے علاقے رافیل اسٹیٹ کے ایک کلب 'کوئن پارک رینجرز' کے لیے کھیلنا شروع کیا۔
اور 17 برس کی عمر میں اس نے لیورپول کلب کی طرف سے کھیلنے کا موقع حاصل ہوا۔ اسے لیور پول کلب کا دوسرا کم عمر ترین کھلاڑی بتایا گیا، جس نے 2010 لیورپول کے ساتھ 500,000 پونڈ کے معاہدے پر دستخط کئے۔
تاہم، 2012 ء انگلینڈ ٹیم میں شمولیت سے قبل اسےانڈر 16 اور17 لیول پر کھیلایا گیا۔ لیکن، رحیم اس وقت سب کی نظروں کا مرکز بن گیا جب چیلسی اور اور مانچسٹر سٹی کے خلاف اس نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور یہیں اس پر فٹ بال کی دنیا کے باس رائے ہوڈگسن کی نظر پڑئی اور انھوں نے اس فریش ٹیلنٹ کو قومی ٹیم میں آزمانے کا فیصلہ کر لیا۔
رحیم اسٹرلنگ کا شمار بھی ان بہت سے کھلاڑیوں میں ہوتا ہےجن کا جسم مختلف اقسام کے ٹیٹو سے ڈھکا ہوا ہے۔ رحیم کے جسم پر موجود ایک ٹیٹو کی عبارت میں رحیم نے اپنی ماں کو خراج تحسین پیش کیا ہے، جو رحیم اسٹرلنگ کے روشن مستقبل کی خاطر لندن سے لیوپول منتقل ہو گئی ہیں۔