پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان مخالف مواد پھیلانے سے دور رہیں۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی سوشل میڈیا پوسٹس نفرت انگیز اور ملک کے خلاف نہیں ہونی چاہیئں۔
ایف آئی اے نے اس وقت بیرون ملک مقیم پاکستان کے صحافی سمیع ابراہیم کو ریاست مخالف ویڈیوز اور سوشل میڈیا پوسٹس پر تفتیش کے لیے طلب کیا ہے۔ تحقیقاتی ادارے کے مطابق اگر انکوائری میں وہ اپنا دفاع کرنے میں کامیاب رہے تو کیس ختم کر دیا جائے گا بصورت دیگر ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اگر وہ بیرون ملک رہے تو ان کے خلاف ریڈ نوٹسز جاری کرکے انٹرپول کے ذریعے انہیں وطن واپس لایا جائے گا اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیا جائے گا۔
@samiabrahim We are with you.Stay strong.Bravo 👏👏for speaking the truth and asking the right questions Very Bold Analysis.Why not Hamid meer & Najam sethi ?only Sami Ibrahim is victimized by peeka audience. #امپورٹڈ__حکومت__نامنظور pic.twitter.com/SwpyhZPhgy
— BADAR (@llillvf) May 8, 2022
دوسری جانب سمیع ابراہیم نے ایف آئی اے کے نوٹس کے حوالے سے اپنے ایک وی لاگ میں کہا ہے کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔
سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملک کے خلاف کچھ نہیں کیا۔ ان کے بقول وہ ملک واپس آ کر ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوں گے۔
پاکستان میں صحافیوں کی مختلف تنظیموں نے اس صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب پیکا سیکشن 20 کو اسلام آباد ہائی کورٹ ختم کر چکی تو اب کن قوانین کے تحت صحافیوں کو دبانے کی کوشش ہو رہی ہے۔
بعض صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ پاکستان کے قوانین کا احترام کیا ہے اور خود کو قانون سے بالاتر نہیں سمجھا۔ سمیع ابراہیم کو قانون کے سامنے پیش ہونا چاہیے۔
Your browser doesn’t support HTML5
نجی ٹیلی ویژن چینل ’بول‘ سے منسلک سمیع ابراہیم کے حوالے سے ہفتے کو خبریں سامنے آئی تھیں کہ انہیں ایف آئی اے نے 13 مئی کو طلب کیا ہے۔
اس کے بعد مختلف میڈیا چینلز پر اس بارے میں خبریں سامنے آئیں کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پیکا ایکٹ کے سیکشن 20 کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔
اتوار کو ایف آئی اے کی طرف سے اس بارے میں وضاحتی پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ سمیع ابراہیم کے خلاف ابھی صرف انکوائری ہو رہی ہے اور اگر انکوائری کے دوران وہ اپنے دفاع میں کامیاب رہے تو یہ انکوائری ختم کر دی جائے گی بصورت دیگر ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی کی جائے گی۔
— Federal Investigation Agency - FIA (@FIA_Agency) May 8, 2022
ایف آئی اے کی پریس ریلیز میں سمیع ابراہیم پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ریاست کے اداروں کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں اور فوج کے اہل کاروں کو بھڑکا کر بغاوت کی کوشش کررہے ہیں۔ بیرونِ ملک رہتے ہوئے سمیع ابراہیم پاکستان میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ انہیں موقع دیا جا رہا ہے کہ وہ تفتیش میں اپنا دفاع کریں اگر وہ اس میں کامیاب رہے تو انکوائری ختم کر دی جائے گی۔ البتہ ان کی طرف سے قانون کی خلاف ورزی ہوئی اور جرم سرزد ہوا ہے تو ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت بیرونِ ملک مقیم ہیں اور ان کے واپس نہ آنے کی صورت میں انٹرپول کے ذریعے ریڈ نوٹس جاری کیے جائیں گے اور ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ بیرونِ ملک رہنے والے کو پیکا ایکٹ 2016 پڑھنا چاہیے کہ ان کی پوسٹس پاکستان کے قوانین کے خلاف نہ ہوں۔ اگر بیرون ملک مقیم کسی پاکستان نے ایسا جرم کیا تو اس کے خلاف انٹرپول کے ذریعے ان کے گرفتاری کے لیے ریڈ نوٹس جاری کیا جاسکتا ہے۔
ایف آئی اے نے بیرون ملک پاکستانیوں سے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کہیں سے بھی پاکستان میں بدامنی کی کوشش ،فیک نیوز اور فیک ویڈیوز پھیلانے کی کوشش پاکستانی قوانین کے مطابق قابل گرفت ہیں اور ایسے شخص کو جب بھی ممکن ہوا گرفتار کیا جائے گا لہٰذا تمام پاکستانی ایسی باتوں سے گریز کریں۔
FIA has launched an inquiry agnst journalist Sami Ibrahim. Such fascist tactics are direct attack on freedom of speech & highly condemnable!MaryamNS made public allegations agnst Gen Faiz, saying he strangled Khan%27s opponents but FIA sniffed the snake.#امپورٹڈ__حکومت__نامنظور pic.twitter.com/d3m1T2NRF1
— Khurram Zubair ☭ (@khurramm_zubair) May 7, 2022
اس بارے میں سینئر صحافی اور پی ایف یو جے کے سابق صدر افضل بٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ پاکستان کے قوانین کا احترام کیا ہے اور کبھی خود کو قانون سے بالاتر نہیں سمجھا۔
سمیع ابراہیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کو ایک ادارے کی طرف سے شکایت پر نوٹس جاری کیا گیا ہے ،جس میں سمیع ابراہیم کو صفائی کا پورا موقع دینا ضروری ہے۔ اگر سمیع ابراہیم کے ساتھ زیادتی ہوئی یا ماورائے قانون سلوک کیا گیا تو اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب پی ایف یو جے کے دوسرے دھڑے کے صدر رانا عظیم کہتے ہیں کہ پاکستان میں آزادیٴ صحافت پر ہر دور میں حملے ہوئے لیکن حالیہ ادوار میں زیادہ حملے ہو رہے ہیں۔ اس بار صرف سمیع ابراہیم نہیں بلکہ بیرونِ ملک مقیم تمام پاکستانیوں کو دھمکی دی گئی ہے کہ اگر انہوں نے آزادیٴ اظہار رائے کا مطالبہ کیا تو ان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں گے اور ریڈ نوٹسز کے ذریعے گرفتار کریں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کہاکہ یہ سب احکامات حکومت کی طرف سے ایف آئی اے کو جاری کیے جا رہے ہیں اور اب وہ ان کے خلاف سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔
رانا عظیم نے بتایا کہ 13 مئی کو ایف آئی اے کے سامنے سمیع ابراہیم پیش نہیں ہو رہے بلکہ ہم صحافی ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ قطعی طور پر قابل قبول نہیں کہ وہ پاکستانی جو بیرون ملک سے سرمایہ پاکستان میں بھیجتے ہیں انہیں دھمکیاں دی جائیں کہ ان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں گے۔ وہ اس کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے سپریم کورٹ تک جائیں گے۔ آزادیٴ اظہارِ رائے یہی ہے کہ ہر شخص کو اپنی بات کہنے کا موقع دیا جائے۔
The FIA further cautioned Pakistani-origin expatriates against "spreading chaos" in the country while abroad and warned that their social media posts must not be "offensive or seditious" otherwise action would be pursued against them.https://t.co/p1xgjbc3qh
— Dawn.com (@dawn_com) May 8, 2022
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے پیکا ایکٹ کے تحت کیسے کارروائی کرسکتی ہے۔ اس کا سیکشن 20 سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ ہوتے ہوئے ایف آئی اے ایسے کیسے نوٹس جاری کرسکتی ہے؟
اپوزیشن جماعتوں کا ذکر کرتے ہوئے رانا عظیم کا کہنا تھا کہ اگر صورتِ حال ایسے ہی جاری رہی تو سابق وزیرِ اعظم عمران خان اسلام آباد میں دھرنا دیں یا نہ دیں، پاکستان کے صحافی اسلام آباد میں دھرنا ضرور دیں گے۔