|
ویب ڈیسک _ امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کی وجہ جاننے کے لیے وفاقی سطح پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ آٹھ روز قبل لگنے والی آگ مکمل طور پر تاحال نہیں بجھائی جا سکی ہے۔
سات جنوری کی صبح لگنے والی آگ سے اب تک 24 افراد ہلاک جب کہ 10 ہزار سے زائد مکانات و کاروبار جل کر خاکستر ہو گئے ہیں اور لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
بدھ سے ایک مرتبہ پھر تیز ہواؤں اور اس سے آگ کے مزید پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
امریکہ کی نیشنل ویدر سروس کے مطابق بدھ کی صبح تین سے دوپہر تین بجے کے درمیان شدید ہوائیں چلنے کا امکان ہے جب کہ لاس اینجلس ویدر سروس آفس کا کہنا ہے کہ ریڈ فلیگ وارننگ بدستور برقرار ہے، شہری اپنے ارد گرد کی صورتِ حال پر نظر رکھیں۔
آگ کو پھیلنے کے خدشے کے باعث تقریباً 88 ہزار افراد کو علاقہ چھوڑنے کے احکامات دیے گئے ہیں اور دیگر تقریباً 85 ہزار شہریوں کو کسی بھی وقت نقل مکانی کے احکامات دیے جا سکتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
آگ پھیلنے سے متعلق سوشل میڈیا پر مختلف قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں اور متاثرین یہ جاننا چاہتے ہیں کہ جنگلات میں لگنے والی آگ اتنی تیزی سے کس طرح پھیلی کہ ان کے گھر ہی جل گئے۔
آگ لگنے اور اس سے ہونے والی تباہی سے متعلق مختلف سوالات نے جنم لیا ہے، جیسا کہ کیا یہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی؟ یا یہ بجلی کے تاروں سے لگنے والی آگ تھی جو تیزی سے پھیلی، یا جنگل میں پہلے سے آگ لگی تھی جو تیزی سے پھیلی؟
ان تمام سوالات کے جواب جاننے کے لیے امریکہ کے وفاقی ادارہ برائے الکوحل ٹوبیکو اینڈ فائرآرمز (اے ٹی ایف) کے عہدیدار جوس مدینا کی سربراہی میں تحقیقات کا آغاز ہو گیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی وجہ سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق جوس مدینا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہر کوئی جواب چاہتا ہے اور کمیونٹی کا بھی حق ہے کہ اسے معلوم ہو کہ آگ کس طرح لگی۔ ان کے بقول، اے ٹی ایف تمام سوالات کے جواب دے گی لیکن اس کے لیے پہلے تحقیقات مکمل ہوجائیں۔
SEE ALSO: پاکستانی امریکی آگ سے متاثرہ لوگوں کی مددمیں پیش پیشاے ٹی ایف قانون نافذ کرنے والے مقامی اداروں، فارکاسٹ سروس اور اٹارنی آفس کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے جب کہ آتش زدگی کی تحقیقات کرنے والی ٹیم میں 75 افراد شامل ہوں گے۔
جوس مدینا نے کہا کہ آگ کی تحقیقات کرنے والے ماہرین، کیمیا دان، الیکٹرک انجینئرز اور تربیت یافتہ کتوں کی مدد سے آگ سے سب سے زیادہ متاثرہ دو مقامات کا جائزہ لیا جائے گا اور آتش زدگی کی وجہ جاننے کی کوشش کی جائے گی۔
واضح رہے کہ آگ سے پیسیفک پلیسیڈز اور پیساڈینا شہر کے شمالی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں ہزاروں ایکڑ رقبہ جل کر راکھ ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ٹیم لوکل کمیونٹی کے عینی شاہدین سے انٹرویوز لینے کے لیے تعینات کی جائے گی۔
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ الٹاڈینا کے علاقے میں متعدد افراد نے بجلی فراہم کرنے والی مقامی کمپنی سدرن کیلی فورنیا ایڈیسن کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ بجلی کمپنی کے کھمبے میں چنگاریوں نے آگ کو بھڑکایا ہے۔
دوسری جانب بجلی کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے نہیں لگتا ہے کہ اس کے کھمبوں میں کوئی خرابی تھی۔