سارہ شریف کیس: بیٹی کے قتل پر والد اور سوتیلی ماں کو عمر قید کی سزا

فائل فوٹو:

  • سارہ شریف کیس میں والد، سوتیلی ماں اور چچا کو قید کی سزائی سنائی گئی ہیں۔
  • گزشتہ ہفتے جیوری نے تینوں ملزمان کے جرائم ثابت ہونے کا فیصلہ سنایا تھا۔
  • سارہ کے والد اور ان کی سوتیلی ماں پر بچی کو مسلسل تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام تھا جس کے باعث اس کی موت واقع ہوئی۔
  • جج نے کہا کہ اس عدالت میں کم ہی کیس ایسے ہیں جو اس جرم کی سنگینی کے برابر ہوں گے کہ جس ظالمانہ سلوک کا سامنا ایک معصوم بچی کو کرنا پڑا۔

ویب ڈیسک دس سالہ بچی سارہ شریف کے قتل کے مجرم قرار پانے والے اس کے والد اور سوتیلی ماں کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔

منگل کو لندن کی اولڈ بیلی کورٹ نے سارہ شریف کے والد 43 سالہ عرفان شریف کو 40 برس اور سوتیلی ماں بینش بتول کو 33 سال قید کی سزا سنائی۔

دونوں ملزمان کو گزشتہ ہفتے ایک جیوری نے سارہ کے قتل کا مجرم قرار دیا تھا جب کہ تیسرے ملزم سارہ کے چچا فیصل ملک کو سارہ کی موت کا باعث بننے والے حالات کا ذمے دار پایا تھا۔

سارہ شریف 10 اگست 2023 میں جنوب مغربی لندن کی اپنی رہائش گاہ میں مردہ پائی گئی تھیں۔ سزا یافتہ خاندان کے تین افراد ایک دن پہلے ہی پاکستان فرار ہو گئے تھے۔

اس کے والد نے اس کی لاش کے پاس ہاتھ سے لکھا ہوا ایک نوٹ چھوڑا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ "میرا مقصد اسے مارنا نہیں تھا۔"

پراسیکیوٹر کے مطابق 'سنگین اور مسلسل تشدد' بچی کی موت کا سبب بنے۔ اس کیس میں سارہ کے والد عرفان اور سوتیلی ماں ملزم تھے جو پاکستان فرار ہوگئے تھے جنھیں ستمبر 2023 میں دوبارہ لندن لایا گیا تھا۔

SEE ALSO: برطانوی عدالت میں باپ اور سوتیلی ماں 10سالہ سارہ شریف کے قتل کے مجرم قرار

عرفان شریف نے شروع میں تمام الزامات سے انکار کیا تھا اور سارہ کی موت کا ذمے دار بینش بتول کو ٹھہرایا تھا۔

تاہم جب ملزموں سے جرح کی گئی تو عرفان شریف نے، جو ٹیکسی ڈرائیور ہیں، اپنی بیٹی کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ لیکن اس پر قائم رہے کہ ان کا مقصد اسے نقصان پہنچانا نہیں تھا۔

منگل کو لندن میں پیش ہونے پر ملزمان کو مقتولہ سارہ کی والدہ اولگا کا ڈومن کا بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا جس میں انھوں نے ملزمان کو 'جلاد' قرار دیا۔

بعدازاں جج جون کیوانا نے عرفان شریف کو 40 سال، بینش بتول کو کم از کم 33 سال اور فیصل ملک کو 16 سال قید کی سزا سنائی۔

جج کیوانا نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اولڈ بیلی کی عدالتوں میں کئی ہولناک جرائم کے مقدمات پیش ہوچکے ہیں۔ لیکن چند ایک ہی اتنے سنگین ہوں گے جن میں ایک معصوم بچی کے ساتھ اس قدر وحشیانہ برتاؤ کیا گیا اور جس کے شواہد جیوری کے سامنے پیش ہوئے۔

اس خبر کی تفصیلات 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔