وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں یعنی 'فاٹا' کے قانون سازوں نے فاٹا کو پاکستان کے قومی دھارے میں شامل کرنے کی حکومت کی طرف سے منطور کردہ سفارشات پر عمل درآمد میں تاخیر پر جمعرات کو پارلیمان کے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔
فاٹا سے تعلق رکھنے والے قومی اسمبلی کے رکن شاہ جی گل آفریدی نے اس موقع پر وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے عوام کی خواہش ہے کہ فاٹا کے لیے مجوزہ اصلاحات پر فوری عمل درآمد کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ " ہمارے تین مطالبات ہیں ، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے دائرکار کو فاٹا تک توسیع دی جائے، دوسرا مطالبہ 2018 کے انتخاب میں فاٹا سے صوبائی اسمبلی کے ارکان کو منتخب کرنا اور اس کے بعد اسے صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنا اور این ایف سی ایوارڈ کا تین فیصد فاٹا کے لیے مختص کی گئی سفارش پر عمل درآمد کیا جائے۔"
گل آفریدی نے کہا چونکہ ابھی تک حکومت نے فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد کے لیے کسی واضح لائحہ عمل کا اعلان نہیں کیا ہے اس لیے وہ اپنے مطالبات کے حق میں اسلام آباد کی طرف 9 اکتوبر کو مارچ کریں گے اور ان کے بقول اس مارچ میں فاٹا سے تعلق رکھنے والے افراد اور کئی سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی شرکت کریں گے۔
اگرچہ حکومت کی طرف سے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے اعلان پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم فاٹا اصلاحات کی سفارشات مرتب کرنے والی کمیٹی میں شامل سرتاج عزیز نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ" یہ سارے مطالبات ہماری رپورٹ میں موجود ہیں۔ ان کی منطوری دی جا چکی ہیں اور اب ان پر عمل درآمد کو تیز کیا جا رہا ہے۔"
سرتاج عزیز نے کہا کہ فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں شامل کرنے کی سفارش کی جا چکی ہے تاہم ان کے بقول تمام سفارشات پر مرحلہ وار طریقے سے عمل کیا جائے گا۔
سرتاج عزیز نے مزیدکہا کہ جہاں تک قومی وسائل کی تقسیم سے متعلق این ایف سی ایوراڈ کا تین فیصد فاٹا کے لیے مختص کرنے کی بات ہے تو ان کے بقول اس کے لیے چاروں صوبوں کا متفق ہونا ضروری ہے۔
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے مکینوں کا یہ دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ انہیں ملک کے دیگر علاقوں کے مساوی حقوق دے کر مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے لیے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں شامل کیا جائے۔
سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں شامل کرنے کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں اور فاٹا اصلاحات کے لیے سفارشات مرتب کرنے والی کمیٹی بھی فاٹا کو صوبہ خیبر پختوںخوا میں شامل کرنے کی سفارش کر چکی ہے تاہم انہوں نے کہ اس تجویز پر مرحلہ وار طریقہ سے عمل کیا جائے گا۔
پاکستان کی وفاقی حکومت نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے سے متعلق ایک عبوری انتظامی لائحہ عمل وضع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عبوری عرصے میں فاٹا میں دور رس اصلاحات کو عملی شکل دی جائے گی۔