ویکسین کو خطرناک قرار دے کر ضائع کرنے والا فارماسسٹ نوکری سے برخواست

فائل فوٹو

امریکی ریاست وسکانسن کے ایک فارماسسٹ نے پولیس کو بتایا ہے کہ اس نے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی سینکڑوں خوراکوں کو اس لیے ضائع کرنے کی کوشش کی کیونکہ اس کے خیال میں وہ انسانی ڈٰ ی این اے کے لیے نقصان دہ ہیں۔

پولیس نے ملواکی کے شمال میں 20 میل کے فاصلے پر واقع ایک قصبے گرافٹن سے پچھلے ہفتے ایک فارماسسٹ سٹیون برینڈن برگ کو گرفتار کیا تھا جس پر الزام تھا کہ اس نے ماڈرنا ویکسین کی 57 بوتلیں ضائع کر دی تھیں ۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین 500 افراد کو لگانے کے لیے کافی تھی۔

اوزوکی کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایڈم گیرول نے آن لائن سماعت کے دوران بتایا کہ فارماسسٹ اپنے اس موقف پر ڈٹا ہوا ہے کہ یہ ویکسین محفوظ نہیں ہے۔

اٹارنی نے یہ بھی بتایا کہ فارماسسٹ پریشانیوں میں مبتلا ہے کیونکہ اس کا اپنی بیوی سے طلاق کا معاملہ چل رہا ہے۔ ایک اور شخص نے بتایا کہ فارماسسٹ برینڈن برگ پچھلے کئی دنوں سے کام پر اپنے ساتھ اسلحہ بھی لا رہا تھا۔

مقدمے کی تفتیش کرنے والے ایک عہدے دار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 46 سالہ برینڈن سازشی نظریے سے متاثر ہے۔ اس نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس نے ویکسین کو جان بوجھ کر ضائع کیا ہے کیونکہ وہ انسانوں کا ڈی این اے تبدیل کر کے انہیں نقصان پہنچا سکتی تھی۔

کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسینز کے متعلق سوشل میڈیا پر کئی افوائیں گردش کر رہی ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میں شامل اجزا کے ممکنہ طور پر سائیڈ ایفکٹس ہیں۔

ان میں سے ایک افواہ یہ بھی ہے کہ کرونا ویکسین انسان کے ڈی این اے میں تبدیلی لا سکتی ہے، کیونکہ فائزر اور موڈرنا کی ویکسینز ڈی این اے کے ایک حصے ایم آر این اے سے تیار کی گئی ہیں، جو ایک نئی ٹیکنالوجی ہے اور پہلی بار استعمال کی جا رہی ہے۔

وسکانسن کا فارماسسٹ برییڈن برگ،عدالت نے ویکسین انسانی صحت کے لیے غیر محفوظ ہونے کا اس کا دعویٰ مسترد کر دیا ہے۔،

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایم آر این اے کی ویکسین اس خاص پروٹین کو شناخت کرتی ہے جو کرونا وائرس کی سطح پر ہوتا ہے۔ جس کے بعد یہ انسان کے مدافعتی نظام کو خطرے سے آگاہ کرتی ہے کہ وہ اس سے مقابلے کے لیے تیار ہو جائے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس افواہ میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ ویکسین انسان کو جینیاتی طور پر تبدیل کر سکتی ہے۔

ایرورا ہیلتھ کیئر کے سربراہ جیف بہر نے کہاہے کہ برینڈن برگ نے تسلیم کیا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر ویکسین کی بوتلوں کو فریج سے باہر نکلا اور دوبارہ انہیں فریج میں رکھ دیا۔ دوسری رات بھی اس نے یہی عمل دوہرایا۔

فارمیسی کے ایک ملازم نے بتایا کہ موڈرنا ویکسین فریج سے نکالنے کے بعد 12 گھنٹوں تک کارآمد رہتی ہے۔ اس لیے اسے فریج سے اسی وقت نکالا جاتا ہے جب ویکسین لگوانے کے لیے 57 لوگ موجود ہوں۔ ضائع ہونے والی ویکسین کی مالیت کا تخمینہ 8 سے 11 ہزار ڈالر لگایا گیا ہے۔

جج پال میلائے نے دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد فارناسسٹ برینڈن برگ کو 10 ہزار ڈالر کی ضمانت پر رہا کرنے، اپنا اسلحہ جمع کرانے اور ہیلتھ کیئر میں کام نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

برینڈن کی بیوی نے جون میں طلاق کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ ان کی شادی کو آٹھ سال ہو چکے ہیں اور ان کے دو بچے ہیں۔ برینڈن کی بیوی نے 30 دسمبر کو ایک درخواست جمع کرائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ 30 دن کی خوراک کا سٹاک گھر میں لایا اور کہا کہ دنیا ختم ہونے والی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ برینڈن برگ کا اپنے بچوں کے ساتھ رہنا خطرناک ہے، اس لیے انہیں عارضی طور پر اس سے دور رکھا جائے۔