ایشیا کپ کے لیے اسکواڈ کا اعلان، شعیب ملک کو ڈراپ کرنے کا معاملہ موضوعِ بحث

Malik

پاکستان کرکٹ ٹیم کی سلیکشن ہو اور شائقین اس سے مکمل طور پر مطمئن ہوں ، ایسا کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ ایسا ہی کچھ منگل کو پاکستان ٹیم کے رواں ماہ نیدرلیںڈ زکے خلاف ون ڈے سیریز اور ایشیا کپ کے لیے ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کے اعلان کے بعد ہوا ہے۔

فاسٹ بالر حسن علی ان دونوں اسکواڈز کا حصہ نہیں ہیں اور پی سی بی کے مطابق ان کی جگہ نسیم شاہ کو شامل کیا گیا ہے۔ اگرچہ پی سی بی کے اس فیصلے سے زیادہ تر شائقین خوش نظر آئے تاہم کچھ کو خدشہ ہے کہ ان کی غیرموجودگی میں پاکستان کا بالنگ اٹیک کمزور ثابت ہو سکتا ہے۔

اسی طرح تجربہ کار کھلاڑی شعیب ملک اور مسلسل رنز اسکور کرنے والے شان مسعود کو بھی دونوں اسکواڈ میں شامل نہ کیے جانے پر شائقین کی جانب سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان ٹیم کو رواں ماہ نیدرلینڈ زکا دورہ کرنا ہے جہاں اسے تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلنے ہیں جس کے بعد پاکستان ٹیم متعدد تبدیلیوں کے ساتھ متحدہ عرب امارات(یو اے ای) میں ایشیا کپ میں شرکت کے لیے روانہ ہوگی۔

ایشیا کپ 27 اگست سے 11 ستمبر تک جاری رہے گا۔ اس ایونٹ سے پاکستان کو نہ صرف ستمبر میں انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کی سلیکشن میں مدد ملے گی بلکہ آنے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے بھی بہترین کھلاڑیوں کے انتخاب کا موقع ملے گا۔

شائقینِ کرکٹ شعیب ملک کی ٹیم میں شمولیت کے حامی

ٹی وی میزبان اور اداکارہ شائستہ لودھی نے شعیب ملک کو سلیکٹ نہ کرنے پر کہا ہے کہ پاکستان کے کمزورمڈل آرڈر اور متحدہ عرب امارات میں شعیب ملک کی پرفارمنس دیکھتے ہوئے انہیں منتخب نہ کرنا سمجھ سے باہر ہے۔

ان کے بقول شعیب ملک نے گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں عمدہ کارکردگی دکھائی اور رواں سال پی ایس ایل سیون کی 11 اننگز میں سے آٹھ میں 30 سے زائد رنز بنائے۔

شائستہ لودھی کا کہنا تھا کہ شعیب ملک اسپن کے بہترین کھلاڑی ہیں۔

ادھر فرید خان نامی ایک صارف نے شائستہ لودھی کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ شعیب ملک کو گزشتہ برس یو اے ای میں بہتر کارکردگی دکھانے کے باوجود ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا جب کہ پی ایس ایل میں بھی ان کی کارکردگی اسکواڈ میں ان کی جگہ نہ بنا سکی۔

انہوں نے لکھا کہ کیا ہم پاکستان کے لیے ان کا آخری میچ دیکھ چکے یا وہ آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں واپس آئیں گے؟

ڈینئل ایلگزینڈر کے بقول شعیب ملک ایک لیجنڈری کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں مڈل آرڈر کے بہترین بلے باز ہیں۔وہ ایک بالر اور بہترین فیلڈر بھی ہیں اور نوجوان کھلاڑیوں کی وہ ہمیشہ ہی مدد کرتے ہیں۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ شعیب ملک اور عماد وسیم کی جگہ افتخار احمد اور محمد نواز کو موقع دے کر نا انصافی کی گئی ہے۔ انہوں نے شان مسعود اورسعود شکیل کو منتخب نہ کیے جانے پر بھی آواز بلند کی۔

شان مسعود کے بجائے عبداللہ شفیق کی شمولیت

پاکستان کے دورۂ نیدرلینڈز اور ایشیا کپ کے لیے شان مسعود کو اسکواڈ میں شامل نہ کیے جانے پر ان کے سپورٹرز نالاں ہیں اور وہ چیف سلیکٹر پر تنقید کر رہے ہیں۔

شان مسعود نے رواں سال پاکستان سپر لیگ میں چار نصف سینچریوں کی مدد سے 478 رنز بنائےجب کہ ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ میں پانچ نصف سینچریوں کی مدد سے 547 رنز اسکور کیے۔

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پاکستان میں فرسٹ کلاس کرکٹ میں 3 سینچریوں اور ایک نصف سینچر ی کی بدولت 502 رنز اسکور کیے۔اسی طرح انگلش کاؤنٹی ڈربی شائر کے لیے انہوں نے تین سینچریوں کی مدد سے 1074 رنز بنائے۔

شان مسعود کو دونوں اسکواڈ میں سلیکٹ نہ کیے جانے پر سابق کھلاڑی اور شائقین نے سوشل میڈیا پر اپنے ردِعمل کا اظہار کیا۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید کے بقول شان مسعود کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں نمبر چار پر کھلانا چاہیے۔ اگر سلیکٹرز نے ایسا کیا تو اس سے ان کے مڈل آرڈر کے مسائل بھی حل ہو جائیں گےاور ورلڈ کپ کے لیے ایک بلے باز بھی مل جائے گا۔

باسط سبحانی نے شان مسعود کو منتخب نہ کیے جانے پر سوال اٹھایا کہ پاکستان ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے انہیں مزید کیا کرنا چاہیے؟ یہ بھی بتا دیں۔

ایک صارف راز خان نے شان مسعود کو مشورہ دیا کہ انہیں پاکستان سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردینا چاہیے۔ یہ برتاؤ کسی طرح بھی درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ہم کتنے برس تک ان کی صلاحیتوں کو ضائع کریں گے۔ ڈربی نے انہیں تین ماہ میں کپتان بنا دیا۔ ان کی صلاحیتوں کا بول بالا ہے۔

شان مسعود کی جگہ دورۂ سری لنکا میں ٹیسٹ سیریز میں اچھی کارکردگی دکھانے والے عبداللہ شفیق کو ون ڈے اسکواڈ میں بطورِ اوپنر منتخب کیا گیا ہے۔

کیا حسن علی کو ڈراپ کرنے سے فاسٹ بالنگ کمزور ہو گی؟

پاکستان کرکٹ میں سلیکشن پر ہمیشہ سوال اٹھتے رہے ہیں۔ کبھی کوئی کھلاڑی اچانک ان تو کبھی کوئی آؤٹ ہوجاتا ہے جب کہ کئی کو اپنے منتخب ہونے کے لیے طویل انتظار بھی کرنا پڑتا ہے۔

کرکٹ بورڈ نے محدود اوورز کرکٹ کا تجربہ نہ ہونے کے باوجود نسیم شاہ کودونوں اسکواڈکا حصہ بنایا ہے، جس پر بعض شائقین تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

ٹیم کے فاسٹ بالنگ اٹیک میں شاہین شاہ آفریدی ، حارث رؤف، نسیم شاہ، محمد وسیم جونیئر اور شاہ نواز دھانی شامل ہیں مگر شاہین آفریدی کی ٹیم میں شمولیت ان کی انجری کے باعث مشکوک ہے۔ ایسے میں حسن علی کو ڈراپ کرنے سے ٹیم کے ناتجربہ کار بالنگ اٹیک کو مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

حسن علی نے حالیہ کارکردگی اتنی متاثر کن نہیں دکھائی اور ٹیم سے باہر ہوگئے۔ مگر امکان ہے کہ رواں ماہ کے آخر میں ہونے والے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ میں اچھا کھیل پیش کرکے وہ ٹیم میں واپس جگہ بنا سکتے ہیں۔

شاہین آفریدی کے ساتھ جن چار فاسٹ بالرز کو اسکواڈ میں رکھا گیا ہے ۔ ان میں حارث رؤف نے سب سے زیادہ 35 ٹی ٹوئنٹی اور 13 ون ڈے انٹرنیشنلز میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔ ان کی انٹرنیشنل وکٹوں کی تعداد 65 ہے۔

اسی طرح محمد وسیم جونیئر پانچ ون ڈے اور 11 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل پاکستان کے لیے کھیل چکے ہیں جب کہ شاہنوا دہانی کے پاس صرف ایک ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کا تجربہ ہے۔