عدالتی حکم پر وزیرِ اعظم کی لاپتا صحافی مدثر نارو کی والدہ اور بیٹے سے ملاقات

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر لاپتا صحافی اور وی لاگر مدثر نارو کے اہلِ خانہ سے ملاقات کر کے انہیں یقین دلایا ہے کہ مدثر نارو کی بازیابی کے لیے حکومت ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔

وزیرِ اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق جمعرات کو وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران وزیرِ اعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مدثر نارو کی بازیابی سے متعلق اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔

مدثر نارو کی والدہ کی وکیل ایمان زینب مزاری نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکم جاری کیا تھا اور گزشتہ سماعت میں انہوں نے وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کو ہدایت دی تھی کہ مدثر نارو کی والدہ، والد اور بیٹے سچل کی ملاقات وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کروائی جائے۔

ایمان زینب مزاری کے مطابق اس ملاقات میں وزیرِ اعظم کے ساتھ سیکرٹری داخلہ بھی موجود تھے۔ وزیرِاعظم نے مدثر نارو کے والدین سے ملاقات میں انہیں یقین دہانی کروائی کہ حکومت اس بارے میں ہر ممکن اقدام کرے گی، وزیرِ اعظم نے سیکرٹری داخلہ کے علاوہ حساس اداروں کے حکام کو بھی اس بارے میں ہدایت دیں کہ وہ مدثر نارو کی جلد بازیابی کے لیے اقدامات کریں۔

اس ملاقات کے بعد مدثر نارو کی والدہ نے وزیرِ اعظم کی یقین دہانی پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمیں امید ہے کہ مدثر جلد بازیاب ہو گا۔

وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم پر یہ ملاقات ہوئی جس میں وزیرِ اعظم نے مدثر کے معصوم بیٹے سچل کے اخراجات کے حوالے سے بھی ہدایت دی ہیں اور اس بارے میں پہلے ہی وزارتِ انسانی حقوق نے کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے، ریاست اس بچے کی پرورش کی ذمے دار ہے اور ہم اس بارے میں اپنا کردار مکمل طور پر ادا کریں گے۔

مدثر نارو اپنی اہلیہ کے ہمراہ (فائل فوٹو)

مدثر نارو کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت پر وفاقی وزیر شیریں مزاری عدالت میں پیش ہوئی تھیں جہاں انہوں نے مدثر نارو کی بازیابی کے حوالے سے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا تھا۔ عدالت نے مدثر نارو کے والدین کی تسلی کے لیے ان کی ملاقات وزیرِ اعظم سے کروانے کا کہا تھا جس پر جمعرات کو یہ ملاقات ہوئی اور وزیرِ اعظم نے مدثر نارو کی بازیابی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کا کہا ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے صحافی، مصنف اور نقاد مدثر نارو اگست 2018 میں لاپتا ہوئے جس کے بعد سے اب تک ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل سکی۔

مدثر نارو صحافت کے علاوہ، شاعری اور ادب سے بھی لگاؤ رکھتے تھے تاہم اُنہیں پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کا ناقد بھی سمجھا جاتا تھا۔

مدثر نارو اپنی اہلیہ اور بیٹے کے ہمراہ سیر کے لیے ناران کے علاقہ میں گئے تھے جہاں وہ ہوٹل سے باہر گئے اور اس کے بعد اُن کا کچھ پتا نہیں چل سکا تھا۔

مدثر کی گمشدگی کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جاتا رہا ہے کہ شاید وہ دریا میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ تاہم کئی روز کی تلاش کے باوجود اُن کا کچھ پتا نہ چل سکا۔

مدثر کی اہلیہ نے بعدازاں اُن کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی اور وزیرِ اعلٰی خیبرپختونخوا نے بھی اس معاملے کا نوٹس لے لیا۔

ان کی اہلیہ صدف چغتائی اور ان کے دوستوں نے بعدازاں اُن کی بازیابی کے لیے مہم چلائی اور مختلف مواقع پر احتجاج بھی کرتے رہے۔

گذشتہ سال حرکت قلب بند ہونے کے باعث مدثر نارو کی اہلیہ کے انتقال کے بعد اب پھر سوشل میڈیا پر مدثر نارو کی بازیابی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جب کہ اُن کے چار سالہ بیٹے کے ساتھ اظہار ہمدردی بھی کیا جا رہا ہے۔