ایک امریکی سفارت کار کی گاڑی کی ٹکر سے ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کے اہل خانہ اور دیگر افراد نے جمعے کو اسلام آباد میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے میں شریک افراد نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے ہلاک ہونے والے 22 سالہ نوجوان عتیق کے خاندان کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ احتجاجی مظاہرہ مارگلہ روڈ پر اس جگہ ہوا جہاں گزشتہ ہفتے ایک گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل پر سوار عیتق بیگ ہلاک اور ان کا ساتھی راحیل شدید زخمی ہو گیا تھا۔
پولیس کے مطابق اس گاڑی کو اسلام آباد میں تعینات امریکی سفارت کار کرنل جوزف امیونئیل چلا رہے تھے۔
احتجاجی مظاہر ے میں درجنوں افراد شریک تھے اور ان میں عتیق کے چچا مہربان خان بھی شامل تھے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے اس معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ " یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے اور وہ (وزیر اعظم ) وزارت خارجہ سے کہیں کہ وہ(امریکی ) سفارت خاے سے رابطہ قائم کر کے ہمیں انصاف فراہم کریں اور حکومت کو چاہیے کہ وہ عتیق کے اہل خانہ کو مناسب معاوضہ ادا کرنے کا بھی انتظام کرے۔ "
انہوں نے مزید کہا کہ نہ تو امریکی سفارت خانے نے اور نہ ہی حکومت کے کسی عہدیدار نے ابھی تک عتیق کے اہل خانہ سے رابطہ کیا ہے۔
سفارتی استثنیٰ کے باعث پولیس نے ابتدائی طور پر سفارت کار کو گرفتار نہیں کیا تھا لیکن بعد ازاں وزارت داخلہ کو ایک خط لکھ کر ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔
دوسری طرف وزیر خارجہ خواجہ آصف رواں ہفتے قومی اسمبلی کو بتا چکے ہیں کہ موٹرسائیکل سوار کو گاڑی کی ٹکر سے ہلاک کرنے کے حادثے میں ملوث امریکی سفارت کار پاکستان میں ہی موجود ہیں اور ان کے خلاف قانون کے مطابق مناسب کارروائی کی جائے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
واضح رہے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ اس معاملے پر اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل سے احتجاج بھی کر چکی ہے۔ تاہم امریکی سفیر نے اس حادثے سےمتاثر ہونے والے خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہ چکے ہیں کہ متعلقہ پاکستانی حکام کے ساتھ اس واقعے کی تحقیقات کے حوالے سے تعاون کیا جارہا ہے۔
بین الاقوامی قانون کےماہرین کا کہنا ہے کہ سفارت کاروں کو ویانا کنویشن کے تحت سفارتی استثنیٰ تو حاصل ہوتا ہے لیکن کسی بھی جرم کی صورت میں استثنا دئیے جانے سے پہلے مناسب قانونی کارروائی ضروری ہوتی ہے۔