اقوامِ متحدہ میں افغانستان کے مندوب غلام اسحاقزی نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طالبان کو تسلیم نہ کرے اور ان پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں۔
جمعرات کو سلامتی کونسل کے ورچوئل اجلاس کے دوران غلام اسحاقزی نے خطاب کے دوران کہا کہ طالبان کی جانب سے نگراں حکومت کے لیے اعلان کردہ شخصیات پر بیرونِ ملک سفر پر پابندی سمیت اقوامِ متحدہ کی موجودہ پابندیوں کو نافذ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر طالبان رہنماؤں کے لیے سفری پابندیوں میں نرمی کی گئی تو وہ اس عمل کو بین الاقوامی سطح پر اپنی غیر متنوع حکومت کے لیے پذیرائی حاصل کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ غلام اسحاقزی معزول صدر اشرف غنی کی کابینہ کا حصہ تھے جو طالبان کی جانب سے سات ستمبر کو عبوری حکومت کے اعلان کے باوجود اب تک سلامتی کونسل میں افغانستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
Amb @G_Isaczai briefed the Group of Friends of Afghanistan ahead of this afternoon%27s UN Security Council debate on Afghanistan (3 PM NY/11:30 PM AFG). The need for continued humanitarian aid and accountability for Taliban human rights violations were emphasized. pic.twitter.com/k8kAjgzbqQ
— Afghanistan Mission (@AfghanMissionUN) September 9, 2021
غلام اسحاقزی اس سے قبل بھی طالبان کی عبوری کابینہ کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ طالبان کی 33 رکنی کابینہ میں سے 17 شخصیات اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں جن میں نگراں وزیرِ اعظم کے علاوہ دو نائب وزرائے اعظم، وزیرِ خارجہ، وزیرِ داخلہ اور وزیرِ دفاع شامل ہیں۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران افغان مندوب نے طالبان کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ حال ہی میں افغان عوام کی جانب سے احتجاج کیا گیا جو طالبان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ان کی جانب سے نافذ کردہ نظام ہر افغان شہری کو تسلیم نہیں۔
17 of the 33 Taliban cabinet members are on the #UN sanction list. This includes their interim PM, 2 Deputy PMs, Interior, Defense and Foreign Affairs. UN SC still wields enormous leverage to ensure an inclusive Gov including w/presence of women & freely elected by people.
— Ghulam M. Isaczai غ.م. اسحاقزی (@G_Isaczai) September 7, 2021
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق افغان مندوب نے اپنے خطاب کے دوران شرکا کو کہا کہ افغانستان کی حالیہ صورتِ حال کے بعد افغانستان میں کسی بھی حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہ کیا جائے جب تک اس میں تمام طبقات کی نمائندگی شامل نہ ہو اور وہ خالصتاً افغان عوام کی خواہشات کے مطابق نہ ہو۔
واضح رہے کہ طالبان کی اعلان کردہ 33 رکنی کابینہ میں کسی بھی خاتون رکن کو شامل نہیں کیا گیا اور اس کابینہ میں تمام وزارتوں کے لیے صرف طالبان سے وابستہ شخصیات کو ہی شامل کیا گیا ہے۔
افغان مندوب نے معاشی مشکلات اور مہنگائی میں گھرے افغان عوام کے لیے انسانی بنیاد پر فوری امداد کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔