فیصلے آرمی چیف کر رہے ہیں: عمران خان

عمران خان اپنی گرفتاری کے لیے جاری کارروائی سے پیدا ہونے والی صورتِ حال کا ذمے دار آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو قرار دے رہے ہیں۔

وائس آف امریکہ کی نمائندہ سارہ زمان کو ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ ان کی گرفتاری کے لیے حالیہ اقدامات موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں۔ یہ اسٹیلبشمنٹ کی پشت پناہی سے ہوتا ہے جس کے فیصلے فردِ واحد کر رہا ہے جو آرمی چیف ہیں۔

عمران خان نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں 18 مارچ تک حفاظتی ضمانت حاصل ہے۔ ان کی گرفتاری ایک منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت انہیں گرفتار کرکے، نااہل کرکے یا ’آخری حل‘ کے ذریعے انتخابی مقابلےسے الگ رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’آخری حل‘ سے مراد یہ ہے کہ ان پر پہلے ہی قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے۔ جو لوگ اس میں ملوث تھے وہ اس حکومت میں ہیں اور رائے عامہ کے جائزوں سے واضح ہوگیا ہے کہ ان کی جماعت انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کرے گی۔

چیئرمین تحریکِ انصاف کے بقول، " وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے اس لیے عدالت میں پیش نہیں ہورہا۔"

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی زندگی کو لاحق خطرات سے متعلق پہلے ہی وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کو نامزد کرچکے ہیں۔

واضح رہے کہ منگل کی سہ پہر توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی جاری کردہ گرفتاری کے ناقابلِ ضمانت وارنٹس کی تعمیل کے لیے اسلام آباد اور پنجاب کے پولیس حکام اور اہل کار لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچے تھے۔

تاہم تحریکِ انصاف کے کارکنان اور سیکیورٹی حکام میں تصادم کی وجہ سے صورتِ حال کشیدہ ہے۔

مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے پنجاب کے آئی جی ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے پی ٹی آئی کے کارکنان کے پتھراؤں کے باعث 54 اہل کار زخمی ہوچکے ہیں جب کہ جلاؤ گھیراؤ کے دوران کئی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کا مؤقف ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے پتھراؤ کے باوجود سخت کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق پتھراؤ عمران خان کے گھر کی چھت سے کیا گیا ہے۔ پتھراؤ کے باوجود پولیس نے انتہائی قدم اٹھانے سے گریز کیا ہے۔

ماضی میں ہونے والی گرفتاریوں سے مختلف کیوں؟

وائس آف امریکہ کے انٹرویو میں سوال کیا گیا کہ ماضی میں بھی سیاسی رہنما گرفتار ہوئے ہیں۔ وزرائے اعظم جیل گئے اور ان کے حامی قتل بھی ہوئے۔ موجودہ صورتِ حال ان سب سے مختلف کیوں ہے؟

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ صرف نواز شریف کی بات کرسکتے ہیں جو پاناما اسکینڈل سے سامنے آنے والی کرپشن کی وجہ سے جیل گئے تھے۔ لیکن انہیں بغاوت اور دہشت گردی جیسے مقدمات کا سامنا ہے۔

وہ ایک شخص کون ہے؟

عمران خان سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے اپنے حامیوں کے نام پیغام میں کہا تھا کہ صرف ایک شخص پاکستان کے فیصلے کررہا ہے۔ وہ ایک شخص کون ہے؟

اس سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا " سبھی جانتے ہیں موجودہ حکومت مکمل طور پر اسٹیبلشمنٹ پر منحصر ہے۔ ان کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا۔"

ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات اس حکومت کے بس کی بات نہیں جو کوئی قانونی جواز اور اس ملک میں جڑیں نہیں رکھتی۔ اس حکومت کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے کیوں کہ ان میں سے 60 فی صد لوگ کرپشن کے مقدمات میں ضمانت پر ہیں۔ یہ صرف اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے حکومت میں ہیں۔

انہوں نے کہا "مجھے خدشہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ صرف ایک شخص ہے۔" جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ ایک شخص کون ہے تو ان کا کہنا تھا:"آرمی چیف، وہ فیصلے کرتے ہیں۔ جو وہ کہتے ہیں اس پر عمل ہوتا ہے۔"

ماضی میں آپ نے سابق آرمی چیف پر حکومت گرانے کی سازش کا الزام عائد کیا اور اب آپ کیا یہ کہہ رہے ہیں کہ موجودہ آرمی چیف آپ کے خلاف ہیں؟ اس سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا:" میں اس وقت یہ نہیں کہہ رہا۔ میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ پاکستان میں اور خاص طور پر موجودہ صورتِ حال میں جو ہورہا ہے وہ اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی کے بغیر ممکن نہیں۔"

عمران خان اپریل 2022 میں تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے اپنی حکومت کے خاتمے کے لیے بالواسطہ اور بلا واسطہ اسٹیبلشمنٹ کو ذمے دار قرار دیتے آئے ہیں۔ تاہم پاکستانی فوج اور سیکیورٹی ادارے اس تاثر کی نفی کرتے رہے ہیں۔

عمران خان ماضی میں اسٹیلشمنٹ پر تنقید کے ساتھ ساتھ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تقرر کے بعد مفاہمانہ لہجہ بھی اختیار کرچکے ہیں۔

’رینجرز کی کارروائی فوج کے مقابل کھڑا کررہی ہے‘

عمران خان نے کہا کہ رینجرز کی تازہ ترین' یلغار' ملک کی سب ے بڑی سیاسی جماعت کو فوج کے مدِ مقابل کھڑا کررہی ہے۔ پی ڈی ایم اور پاکستان کے دشمن یہی تو چاہتے ہیں۔ مشرقی پاکستان کے المیے سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا۔

عمران خان نےبدھ کو اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ان کا گھر گزشتہ روز سے شدید حملے کی زد میں ہے۔ تحریکِ انصاف کے قائدین پر آنسو گیس، کیمیکل ملے پانی والی توپوں اور ربڑ کی گولیاں برسائی گئی ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے بدھ کی صبح ان کے گھر پر سیدھی فائرنگ کی جب کہ رینجرز کو بھی میدان میں اتار دیا گیا ہے جو عوام سے متصادم ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ وہ حلقے جن کا دعویٰ ہے کہ وہ ’غیر جانب دار‘ ہیں ان سے میرا سوال ہے کہ آپ کا غیرجانبداری کا تصور یہ ہے کہ نہتے مظاہرین اور ملک کی سب سے بڑی جماعت کے سامنے رینجرز کو کھڑا کر دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کے رہنماؤں کو ایک غیر قانونی وارنٹ کا سامنا ہے اور معاملہ پہلے ہی عدالت میں ہے اور حکومت انہیں اغوا کرکے ممکنہ طور پر قتل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

عمران خان نے اپنی ایک تصویر بھی شیئر کی ہے جس میں ان کے سامنے میز پر آنسو گیس کے شیل اور گولیوں کے خول رکھے ہوئے ہیں۔