عمران خان اپنی گرفتاری کے لیے جاری کارروائی سے پیدا ہونے والی صورتِ حال کا ذمے دار آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو قرار دے رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ سارہ زمان کو ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ ان کی گرفتاری کے لیے حالیہ اقدامات موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں۔ یہ اسٹیلبشمنٹ کی پشت پناہی سے ہوتا ہے جس کے فیصلے فردِ واحد کر رہا ہے جو آرمی چیف ہیں۔
عمران خان نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں 18 مارچ تک حفاظتی ضمانت حاصل ہے۔ ان کی گرفتاری ایک منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت انہیں گرفتار کرکے، نااہل کرکے یا ’آخری حل‘ کے ذریعے انتخابی مقابلےسے الگ رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’آخری حل‘ سے مراد یہ ہے کہ ان پر پہلے ہی قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے۔ جو لوگ اس میں ملوث تھے وہ اس حکومت میں ہیں اور رائے عامہ کے جائزوں سے واضح ہوگیا ہے کہ ان کی جماعت انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کرے گی۔
چیئرمین تحریکِ انصاف کے بقول، " وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے اس لیے عدالت میں پیش نہیں ہورہا۔"
انہوں نے کہا کہ وہ اپنی زندگی کو لاحق خطرات سے متعلق پہلے ہی وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کو نامزد کرچکے ہیں۔
Facing Arrest Former Pakistan PM Khan Signals Army Chief Calling the Shotshttps://t.co/s0CKq0RTBz
— Voice of America (@VOANews) March 15, 2023
واضح رہے کہ منگل کی سہ پہر توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی جاری کردہ گرفتاری کے ناقابلِ ضمانت وارنٹس کی تعمیل کے لیے اسلام آباد اور پنجاب کے پولیس حکام اور اہل کار لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچے تھے۔
تاہم تحریکِ انصاف کے کارکنان اور سیکیورٹی حکام میں تصادم کی وجہ سے صورتِ حال کشیدہ ہے۔
مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے پنجاب کے آئی جی ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے پی ٹی آئی کے کارکنان کے پتھراؤں کے باعث 54 اہل کار زخمی ہوچکے ہیں جب کہ جلاؤ گھیراؤ کے دوران کئی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کا مؤقف ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے پتھراؤ کے باوجود سخت کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق پتھراؤ عمران خان کے گھر کی چھت سے کیا گیا ہے۔ پتھراؤ کے باوجود پولیس نے انتہائی قدم اٹھانے سے گریز کیا ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کا معاملہ۔ پی ٹی آئی مظاہرین کا پولیس پر شدید پتھراؤ۔ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد سمیت اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے پانچ اہلکار زخمی۔ پتھراؤ عمران خان کے گھر کی چھت سے کیا گیا۔ پتھراو کے باوجود پولیس نے انتہائی اقدام اٹھانے سے گریز کیا۔ ⬇️
— Islamabad Police (@ICT_Police) March 14, 2023
ماضی میں ہونے والی گرفتاریوں سے مختلف کیوں؟
وائس آف امریکہ کے انٹرویو میں سوال کیا گیا کہ ماضی میں بھی سیاسی رہنما گرفتار ہوئے ہیں۔ وزرائے اعظم جیل گئے اور ان کے حامی قتل بھی ہوئے۔ موجودہ صورتِ حال ان سب سے مختلف کیوں ہے؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ صرف نواز شریف کی بات کرسکتے ہیں جو پاناما اسکینڈل سے سامنے آنے والی کرپشن کی وجہ سے جیل گئے تھے۔ لیکن انہیں بغاوت اور دہشت گردی جیسے مقدمات کا سامنا ہے۔
وہ ایک شخص کون ہے؟
عمران خان سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے اپنے حامیوں کے نام پیغام میں کہا تھا کہ صرف ایک شخص پاکستان کے فیصلے کررہا ہے۔ وہ ایک شخص کون ہے؟
اس سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا " سبھی جانتے ہیں موجودہ حکومت مکمل طور پر اسٹیبلشمنٹ پر منحصر ہے۔ ان کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا۔"
ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات اس حکومت کے بس کی بات نہیں جو کوئی قانونی جواز اور اس ملک میں جڑیں نہیں رکھتی۔ اس حکومت کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے کیوں کہ ان میں سے 60 فی صد لوگ کرپشن کے مقدمات میں ضمانت پر ہیں۔ یہ صرف اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے حکومت میں ہیں۔
انہوں نے کہا "مجھے خدشہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ صرف ایک شخص ہے۔" جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ ایک شخص کون ہے تو ان کا کہنا تھا:"آرمی چیف، وہ فیصلے کرتے ہیں۔ جو وہ کہتے ہیں اس پر عمل ہوتا ہے۔"
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے لیے لاہور میں ان کے رہائش گاہ زمان پارک کے اطراف پولیس آپریشن جاری ہے۔ توشہ خانہ کیس میں عدالتی حکم پر عمل درآمد کے لیے پولیس کارروائی میں مصروف ہے۔ کئی گھنٹوں کی کارروائی کے باوجود پولیس کو کامیابی نہیں مل سکی۔#imrankhanPTI #VOAUrdu pic.twitter.com/1KMrHuRCPy
— VOA Urdu (@voaurdu) March 15, 2023
ماضی میں آپ نے سابق آرمی چیف پر حکومت گرانے کی سازش کا الزام عائد کیا اور اب آپ کیا یہ کہہ رہے ہیں کہ موجودہ آرمی چیف آپ کے خلاف ہیں؟ اس سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا:" میں اس وقت یہ نہیں کہہ رہا۔ میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ پاکستان میں اور خاص طور پر موجودہ صورتِ حال میں جو ہورہا ہے وہ اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی کے بغیر ممکن نہیں۔"
عمران خان اپریل 2022 میں تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے اپنی حکومت کے خاتمے کے لیے بالواسطہ اور بلا واسطہ اسٹیبلشمنٹ کو ذمے دار قرار دیتے آئے ہیں۔ تاہم پاکستانی فوج اور سیکیورٹی ادارے اس تاثر کی نفی کرتے رہے ہیں۔
عمران خان ماضی میں اسٹیلشمنٹ پر تنقید کے ساتھ ساتھ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تقرر کے بعد مفاہمانہ لہجہ بھی اختیار کرچکے ہیں۔
’رینجرز کی کارروائی فوج کے مقابل کھڑا کررہی ہے‘
عمران خان نے کہا کہ رینجرز کی تازہ ترین' یلغار' ملک کی سب ے بڑی سیاسی جماعت کو فوج کے مدِ مقابل کھڑا کررہی ہے۔ پی ڈی ایم اور پاکستان کے دشمن یہی تو چاہتے ہیں۔ مشرقی پاکستان کے المیے سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا۔
عمران خان نےبدھ کو اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ان کا گھر گزشتہ روز سے شدید حملے کی زد میں ہے۔ تحریکِ انصاف کے قائدین پر آنسو گیس، کیمیکل ملے پانی والی توپوں اور ربڑ کی گولیاں برسائی گئی ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے بدھ کی صبح ان کے گھر پر سیدھی فائرنگ کی جب کہ رینجرز کو بھی میدان میں اتار دیا گیا ہے جو عوام سے متصادم ہیں۔
کل سہ پہر سے میرا گھر شدید حملے کی زد میں ہے۔ رینجرز کی تازہ ترین یلغار ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو فوج کے مدِّمقابل کھڑا کررہی ہے۔ پی ڈی ایم اور پاکستان کے دشمن یہی تو چاہتے ہیں۔ مشرقی پاکستان کے المیے سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا۔ pic.twitter.com/SqP5cAkfJQ
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 15, 2023
عمران خان نے کہا کہ وہ حلقے جن کا دعویٰ ہے کہ وہ ’غیر جانب دار‘ ہیں ان سے میرا سوال ہے کہ آپ کا غیرجانبداری کا تصور یہ ہے کہ نہتے مظاہرین اور ملک کی سب سے بڑی جماعت کے سامنے رینجرز کو کھڑا کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کے رہنماؤں کو ایک غیر قانونی وارنٹ کا سامنا ہے اور معاملہ پہلے ہی عدالت میں ہے اور حکومت انہیں اغوا کرکے ممکنہ طور پر قتل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
عمران خان نے اپنی ایک تصویر بھی شیئر کی ہے جس میں ان کے سامنے میز پر آنسو گیس کے شیل اور گولیوں کے خول رکھے ہوئے ہیں۔