سماجی رابطے کی سائٹ 'فیس بک' اور اس کے دیگر پلیٹ فارمز 'واٹس ایپ' اور 'انسٹاگرام' کی سروسز پیر کو لگ بھگ چھ گھنٹے تک بند رہنے کے بعد صارفین کے لیے بحال ہوگئی ہیں۔
پاکستانی وقت کے مطابق پیر کی شب تقریباً نو بجے دنیا بھر میں ان تینوں پلیٹ فارمز کے صارفین کو سروسز تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور لگ بھگ منگل کی صبح پونے تین بجے تک فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی سروسز دوبارہ بحال ہوئیں۔
فیس بک نے منگل کو اپنی ایک بلاگ پوسٹ میں سروسز کی بندش کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے انجینئرز اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کنفگریشن میں بعض تبدیلیوں کے دوران نیٹ ورک متاثر ہونے کی وجہ سے سروسز بند ہوئیں۔
فیس بک کے مطابق سروسز کی بندش کے دوران صارفین کا ڈیٹا متاثر ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے اور اب تمام سروسز معمول کی طرح بحال ہو گئی ہیں۔
فیس بک نے اپنی بلاگ پوسٹ میں صارفین سے معذرت چاہی اور کہا کہ دنیا بھر میں لوگ خصوصاً تاجر اپنے کاروبار کے سلسلے میں ان کی پروڈکٹس پر انحصار کرتے ہیں اور سروسز کی بندش سے ان کے کاروبار پر پڑنے والے اثرات کو وہ سمجھ سکتے ہیں۔
To the huge community of people and businesses around the world who depend on us: we%27re sorry. We’ve been working hard to restore access to our apps and services and are happy to report they are coming back online now. Thank you for bearing with us.
— Facebook (@Facebook) October 4, 2021
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق سروسز کی بندش کی وجہ سے کاروباری مارکیٹ میں فیس بک کے شیئرز میں چار اعشاریہ نو فی صد تک گراوٹ دیکھی گئی جو گزشتہ برس نومبر کے بعد سب سے زیادہ کمی ہے۔
گوگل کے بعد فیس بک دنیا کا بڑا آن لائن اشتہارات کا پلیٹ فارم ہے۔ مالی معاملات کا حساب کتاب کرنے والی آن لائن فرم 'اسٹینڈرڈ میڈیا انڈیکس' کے مطابق فیس بک کو سروسز کی بندش کی وجہ سے صرف امریکہ میں فی گھنٹے کے حساب سے پانچ لاکھ 45 ہزار ڈالر کے ریونیو کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
فیس بک اور اس کے دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش کے بعد ٹوئٹر پر کئی میمز وائرل ہوئیں جس میں واٹس ایپ، انسٹاگرام اور فیس بک پر تنقید اور طنز کے نشتر چلائے گئے۔
ایک صارف نے ٹرین پر لٹکنے والے مسافروں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ واٹس ایپ کے تمام صارفین ٹیلی گرام کی جانب جا رہے ہیں۔
#Telegram receiving all the users coming from #WhatsApp today. pic.twitter.com/r2wCD3mg5G
— @504Octo (@504Octo) October 4, 2021
فیس بک کی بحالی کے بعد ایک صارف نے تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ چھ گھنٹے کی بندش کے بعد وہ صارفین جو ٹیلی گرام پر منتقل ہو گئے تھے ان کی واپسی ہو رہی ہے۔
People returning to Facebook, WhatsApp, Instagram after 6hrs on Twitter and Telegram...😁😆#serverdown #WhatsAppDown #instagramdown #facebookdown #facebookoutage #WhatsApp #Telegram #Twitter pic.twitter.com/VokRa2BHY5
— TUCK Abhishek Rajora (@Abhishek98916) October 5, 2021
ایک صارف نے فیس بک کے برائے فروخت کا اشتہار لگایا جس پر ٹوئٹر کے سی ای او جیک ڈورسی نے جواب دیا کہ اسے کتنے میں فروخت کیا جا رہا ہے؟
how much? https://t.co/fH0zXw7rV9
— jack⚡️ (@jack) October 4, 2021
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق فیس بک کو جہاں سروسز کی بندش کے بحران کا سامنا کرنا پڑا وہیں اسے اپنی سابق پروڈکٹ منیجر فرانسس ہوگن کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔
فرانسس ہوگن نے امریکی اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' کو فیس بک کی پالیسیوں سے متعلق کئی اہم دستاویزات فراہم کی ہیں۔
وسل بلور ہوگن اتوار کو نشریاتی ادارے 'سی بی ایس' کے پروگرام '60 منٹس' میں منظر عام پر آئے اور انہوں نے فیس بک پر کئی الزامات لگائے۔
فرانسس ہوگن نے انفرادی طور پر فیس بک کے خلاف ایک شکایت بھی درج کرائی ہے جس میں انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ فیس بک کی اپنی تحقیق کہتی ہے کہ فیس بک نفرت اور گمراہ کن معلومات پھیلانے کا باعث بن رہا ہے جس کی وجہ سے تقسیم بڑھتی جا رہی ہے۔
فرانسس کے بقول کمپنی کے علم میں ہے کہ انسٹاگرام نوجوان لڑکیوں کی ذہنی صحت کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے۔
کمپنی کے نائب صدر برائے پالیسی نک کلیگ نے جمعے کو ملازمین کے نام ایک میمو میں کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران سوشل میڈیا نے معاشرے پر بہت گہرے نقوش چھوڑے ہیں اور فیس بک میں بھی اس پر بحث و مباحثہ ہوتا ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں اداروں 'رائٹرز' اور 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔