امریکہ کے محکمۂ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ فیس بک کو ملازمتیں دینے میں امریکی شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے اور ان کے مقابلے میں غیر ملکیوں کو ترجیح دینے پر 47 لاکھ ڈالرز بطور جرمانہ ادا کرنا ہوں گے اور اہل متاثرین کو 95 لاکھ ڈالر بطور معاوضہ بھی دینا پڑیں گے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ملازمت کے لیے امریکہ کے شہریوں پر عارضی ویزہ رکھنے والے افراد کو فوقیت دینے کا یہ عمل جنوری 2018 سے ستمبر 2019 تک جاری رہا۔
محکمۂ انصاف کے مطابق فیس بک نے عارضی ویزہ رکھنے والوں کو ملازمت کے لیے ترجیح دی اور ان کے مقابلے میں امریکہ کے شہریوں، قانونی طور پر مستقل سکونت اختیار کرنے والے افراد، سیاسی پناہ گزینوں اور مہاجرین کو ملازمت دینے سے انکار کو معمول بنایا۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ فیس بک نے عارضی ویزہ رکھنے والوں کو گرین کارڈ حاصل کرنے میں بھی مدد فراہم کی۔
واضح رہے کہ امریکہ میں گرین کارڈ مستقل سکونت اور مستقل ملازمت کا اہل بناتا ہے۔
ایک علیحدہ تصفیے میں کمپنی نے ملازمین کو امتیازی سلوک کے خلاف قوانین پر آگاہی فراہم کرنے اور ملازمتوں پر بھرتیوں کے لیے تلاش کا دائرہٴ کار وسیع کرنے کی بھی حامی بھری ہے۔
امریکی محکمۂ انصاف کے سماجی حقوق کے ادارے کی 35 سالہ تاریخ میں یہ جرمانے اور ادائیگیوں کی یہ سب سے بڑی رقم ہے جس کے ادا کرنے کا فیصلہ دیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایک ٹیلی کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کرسٹن کلارک نے کہا کہ فیس بک قانون سے ماورا نہیں ہے۔ اس پر امریکہ کے شہری حقوق سے متعلق قوانین کی پاسداری لازم ہے۔
فیس بک کے ترجمان کے بیان کے مطابق فیس بک نے حکومت کے مستقل ملازمت کے قواعد کی تعمیل کی ہے۔ تاہم قانونی چارہ جوئی کے خاتمے کے لیے معاہدہ کیا اور فیس بک حکومت کے 'مستقل ملازمت کے طریقۂ کار' پر عمل پیرا رہے گا۔
بیان کے مطابق اس پروگرام کے تحت صرف امریکہ بلکہ دیگر ممالک سے بہترین صلاحیتوں کے حامل افراد فیس بک کی ٹیم میں شامل ہوں گے۔ امریکہ میں موجود مستقل سکونت کے خواہش مند ہنرمند افراد کو بھی ٹیم کا حصہ بنایا جا سکے گا۔
اس خبر میں شامل مواد ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لیا گیا۔