|
نئی دہلی — بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کی جانب سے گجرات کے شہر وڈودرا میں پہلے نجی ملٹری ایئر کرافٹ پلانٹ کے افتتاح کو بھارت کے دفاعی شعبے میں ایک سنگ میل کی حیثیت سے دیکھا جا رہا ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے 'میک ان انڈیا' منصوبے کے تحت سی 295 طیاروں کی اسمبلنگ دفاعی شعبے میں بھارت کی خود انحصاری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ پراجیکٹ نہ صرف بھارت کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا بلکہ ملازمتوں کے مواقع اور ٹیکنالوجی تبادلے سے اقتصادی ترقی کو بھی فروغ دے گا۔
بھارتی وزیرِ اعظم نے پیر کو اس پلانٹ کے افتتاح کے موقع پر کہا تھا کہ اس مینو فیکچرنگ یونٹ کے قیام سے بھارت کے دفاعی شعبے میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔
یہ پلانٹ بھارت کے بڑے کاروباری گروپ 'ٹاٹا' نے تعمیر کیا ہے۔ ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹم لمیٹڈ (ٹی اے ایس ایل) کے تحت بننے والے اس پلانٹ کو 'فائنل اسمبلی لائن کمپلیکس' کا نام دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی وزارتِ دفاع نے 2021 میں 'ایئر بس' کے ساتھ 56 سی 295 طیارے خریدنے کے لیے ڈھائی ارب ڈالرز کا معاہدہ کیا تھا۔ یہ طیارے بھارتی ایئر فورس کے حوالے کیے جائیں گے۔
یہ طیارے ٹرانسپورٹ سمیت دیگر دفاعی مقاصد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ سی 295 طیارے پہلے اسپین کی ایک کمپنی 'کاسا' بناتی تھی۔ تاہم اب یہ کمپنی یورپی طیارہ ساز کمپنی 'ایئر بس' کا حصہ ہے۔
سینئر دفاعی تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل (ر) شنکر پرساد کا کہنا ہے کہ اس وقت بھارت دفاعی صنعت کو بہت زیادہ اہمیت دے رہا ہے۔ اس کا خیال ہے کہ ملک کے تحفظ کی خاطر ضروری ہے کہ ہر قسم کا دفاعی ساز و سامان اندرونِ ملک بنایا جائے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اس نئے پلانٹ سے بھارت کی جیو اسٹرٹیجک پوزیشن میں اضافہ ہو گا۔ ان کے بقول حکومت کی جانب سے اٹھایا جانے والا یہ ایک شاندار اور اہم قدم ہے۔
ان کے بقول بھارت ایک بڑا ملک ہے۔ فوجی جوانوں اور آلات کی ایک سے دوسری جگہ منتقلی کے لیے ایئر پاور اور ایئر ٹرانسپورٹیشن کی بہت ضرورت ہے۔ یہ طیارہ اس ضرورت کو پوری کرے گا۔
واضح رہے کہ یہ پلانٹ گجرات کے شہر وڈودرا میں لگایا گیا ہے۔ یہ شہر 'مائیکرو اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز' (ایم ایس ایم ای) کا گڑھ ہے جہاں ٹرانسپورٹیشن اور لاجسٹک سیکٹر کی پہلی یونیورسٹی 'گتی شکتی یونیورسٹی' بھی قائم ہے۔
SEE ALSO: بھارت میں پہلے نجی ملٹری ایئر کرافٹ پلانٹ کا افتتاحاس کے علاوہ فارما سیکٹر، انجینئرنگ اور ہیوی مشینری، کیمیکلز اینڈ پرو کیمیکلز اور پاور اینڈ انرجی ایکویپمنٹ کے شعبوں کی متعدد کمپنیاں اور میٹرو ریل کوچ بنانے کی فیکٹری بھی وہاں موجود ہے۔ وزیرِ اعظم کے مطابق اب یہ پورا علاقہ بھارت میں ایوی ایشن مینو فیکچرنگ کا بہت بڑا مرکز بننے جا رہا ہے۔
وڈودرا کے ہرنی علاقے میں 50 ایکڑ پر پھیلے اس پلانٹ میں تقریباً 3000 ورکرز کو ملازمت دی جائے گی۔ حکومت کے اہل کاروں کے مطابق اس کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں میں بالواسطہ طور پر اس سے کہیں زیادہ ملازمت کے مواقع پیدا ہوں گے۔
اس پلانٹ کے افتتاح کے موقع پر ٹاٹا سنز کے چیئرمین این چندر شیکھرن نے کہا کہ ٹاٹا گروپ کے 200 انجینئر پہلے ہی اسپین میں ٹریننگ لے رہے ہیں۔ ان کے مطابق پہلا طیارہ ٹھیک دو سال بعد باہر آجائے گا۔
ایئر بس ڈیفنس اینڈ اسپیس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مائیکل شولہارن نے کہا کہ اس پلانٹ کا افتتاح دفاعی مینو فیکچرنگ کے شعبے میں بھارت کی خود انحصاری کے لیے ایک سنگ میل ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق فضائیہ میں سی 295 طیارے کی شمولیت بھارت کی ایئر لفٹ صلاحیتوں کے لیے اہم ثابت ہو گی۔ یہ طیارہ الگ الگ مشن میں خاص رول نبھاتا رہا ہے۔ اس کی صلاحیتوں میں مسلح افواج کی ٹرانسپورٹ، کارگو ایئر لفٹ، میڈیکل سپورٹ اور بحری گشت بھی شامل ہے۔
لیفٹننٹ جنرل (ر) شنکر پرساد کا کہنا ہے کہ لداخ اور اروناچل پردیش وغیرہ میں پہاڑی خطے بہت ہیں جہاں ایڈوانسڈ لینڈنگ گراؤنڈز تو ہیں لیکن اگر جوانوں کی تعیناتی میں ایئر ڈیفنس اور ایئر منٹیننس نہیں ہو گا تو بھار ت کا اسٹرٹیجک توازن بگڑ جائے گا۔
خیال رہے کہ یہ طیارہ چھوٹے اور کچے رن وے سے بھی آپریٹ ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس خاصیت کی وجہ سے یہ طیارہ چین کے ساتھ ایل اے سی پر بھی تعینات کیا جا سکتا ہے۔
اس کے ٹاپ کروز کی رفتار 482 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ اس میں نو ٹن تک کارگو یا 71 فوجیوں یا 48 پیراٹروپرز کو لے جانے کی صلاحیت ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے لیے 40 سی 295 طیارے بنانے کے بعد ایئر بس اور ٹاٹا کمپنی دیگر ملکوں سے ملنے والے آرڈر پر بھی کام کر سکتی ہیں۔
اپوزیشن کا پلانٹ مہاراشٹر سے گجرات منتقل کرنے کا الزام
دوسری جانب گجرات کے شہر وڈودرا میں اس پلانٹ کے بننے پر ایک تنازع پیدا ہو گیا ہے۔ کئی اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا ہے کہ یہ پلانٹ دراصل مہاراشٹر کے شہر ناگپور میں لگایا جانے والا تھا۔
کانگریس کے رہنما جے رام رمیش کے مطابق اسے وزیر اعظم مودی اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے سازباز کرکے وڈودرا منتقل کر دیا جو کہ مہاراشٹر کی ایک ناتھ شنڈے حکومت کی جانب سے ریاستی مفادات کے سرینڈر کرنے کے مترادف ہے۔
این سی پی کے صدر اور سینئر اپوزیشن رہنما شرد پوار نے کہا کہ رتن ٹاٹا چاہتے تھے کہ یہ پلانٹ مہاراشٹر میں لگے اور ان کے ساتھ صلاح و مشورے سے ناگپور میں 500 ایکڑ کا ایک پلاٹ مختص کیا گیا تھا۔
مہاراشٹر کے بارا متی میں منگل کو ایک ریلی میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ڈاکٹر من موہن سنگھ حکومت کے دوران ہی ہوا تھا۔ لیکن جب نریندر مودی وزیرِ اعظم بنے تو انہوں نے ٹاٹا کو بلایا اور ان سے کہا کہ یہ فیکٹری گجرات میں لگنی چاہیے۔
شیو سینا کی رہنما اور رکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے کہا کہ مہاراشٹر میں جتنے بھی پراجیکٹ آتے ہیں وہ سب چھین کر گجرات کو دے دیے جاتے ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ ایک ناتھ شنڈے اور نائب وزیرِ اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ ان کے بقول مہاراشٹر سرمایہ کاروں کے لیے ایک اہم مقام پہلے سے ہی بنا ہوا ہے۔
SEE ALSO: بھارت میں ٹاٹا گروپ کی ایپل فیکٹری میں آتش زدگی، کیا ایپل چین سے آئی فون بنوائے گا؟اپوزیشن نے اکتوبر 2022 میں ایک ناتھ شنڈے حکومت پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ویدانتا-فاکس کون پراجیکٹ کو گجرات کے حوالے کر دیا۔ اسی سال جون میں ویدانتا گروپ اور تائیوان کی مینوفیکچرنگ کمپنی نے پونے میں فیکٹری لگانے کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں اسے گجرات منتقل کر دیا گیا تھا۔
کانگریس نے پچھلے ماہ ستمبر میں الزام لگایا تھا کہ ایک صنعتی پراجیکٹ جو کہ مہاراشٹر کے لیے تھا ایک ناتھ شنڈے حکومت کی لاپروائی کی وجہ سے گجرات چلا گیا۔
شیو سینا کے رہنما اودھو ٹھاکرے نے 30 ستمبر کو الزام عائد کیا تھا کہ جب سے ایک ناتھ شنڈے وزیر اعلیٰ بنے ہیں متعدد صنعتی پراجیکٹس کو مہاراشٹر سے گجرات منتقل کر دیا گیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور شنڈے حکومت کی جانب سے اس قسم کے الزامات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔