یوسف جمیل
متنازع کشمیر میں لائن آف کنڑول پر تعینات بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان ہفتے کو علی الصباح ایک مرتبہ پھر ہلکے ہتھیاروں اور مارٹر توپوں کا تبادلہ شروع ہوگیا اور فائرنگ وقفے وقفے سے رہی۔
راجوری علاقے میں دو شہری ہلاک اور تین زخمی اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں پانچ خواتین سمیت آٹھ شہری زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ فوجیوں کو بھی جانی نقصان اُٹھانا پڑا ہے یا نہیں۔
دونوں نے حسبِ معمول ایک دوسرے پر فائرنگ شروع کرکے نومبر 2003 میں طے پائے فائر بندی کے سمجھوتے کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے عہدیداروں نے بتایا کہ ضلع راجوری کے نوشہرہ سیکٹر میں 2 شہری اُس وقت ہلاک ہوگئے جب ایک نجی گھر پاکستانی فوج کی طرف سے داغے گئے مارٹر گولے کی زد میں آگیا۔ انہوں نے بتایا کی پاکستانی فائرنگ اور گولاباری سے تین اور شہری زخمی ہوگئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
راجوری کے ضلع مجسٹریٹ شاہد اقبال چوہدری نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سو سے زیادہ شہری تازہ فائرنگ شروع ہونے سے پہلے ہی محفوظ مقامات کو منتقل ہوئے تھے لیکن متاثرہ دیہاتوں کے مزید لوگوں کے اس لئے باہر نہیں نکالا جاسکتا ہے کیونکہ وہاں تک جانے والی سڑک بھی فائرینگ کی زد میں ہے۔
بھارتی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل منیش مہتا نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے بھارتی ٹھکانوں اور شہری علاقوں کو ہدف بنانے کے لئے ہلکے ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ 82 ملی میٹر اور 120 ملی میٹر مارٹر بم استعمال کئے ۔
مظفر آباد میں عہدیداروں نے بتایا کہ بھارت کی بِلا اشتعال فائرنگ اور شلینگ میں ضلع کوٹلی کے خیورٹا اور گھرہوئی سیکٹروں اور قریبی ضلع بھمبر کے سماہنی سیکٹر میں8 آٹھ شہری زخمی ہوگئے۔
پاکستانی فوج کے شعئبہ تعلقاتِ عامہ 'آئی ایس پی آر' کی طرف سے سنیچر کو جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فائرنگ کا مناسب طریقے سے جواب دیا جارہا ہے۔
کوٹلی کے سینئر سُپرانٹنڈنت آف پولیس چوہدری ذوالقرنین سرفراز نے بتایا کہ بھارتی فوج نے سنیچر کی صبح مقامی وقت کے مُطابق سات بجے فائرنگ شروع کی جو شدید اور بلا امتیاز تھی اور ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ تاہم بھمبر کے ضلع مجسٹریٹ چوہدری گفتار حسین نے بتایا کہ وہاں کے سماہنی سیکٹر میں بھارتی فوج کی طرف سے صبح شروع کی گئی فائرنگ اور شیلینگ آخری اطلاع تک جاری تھی۔
اس سے پہلے بُدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کو طرفین کے درمیان ہوئی شیلنگ میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک 35 سالہ خاتون اختر بی ہلاک اور اُس کا خاوند محمد حنیف زخمی ہوئے تھے جبکہ پاکستانی عہدیداروں نے بھارتی فائرنگ میں ایک شہری کی ہلاکت اور 2 کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی۔ جس کے بعد اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ میں بلاکر بھارتی فوج کی طرف سے فائر بندی کے سمجھوتے کی تازہ خلاف ورزی اور شہریوں کو جان بوجھ کر ہدف بنانے پر احتجاج کیا گیا۔
دوسری جانب بھارت نے بھی پاکستانی فوج پر یہی الزام عائید کیا تھا۔ الزامات اور جوابی الزامات عائید کرنے کا یہ سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے۔