پاک افغان سرحد پر جھڑپ، چھ فوجیوں سمیت نو افراد زخمی

فائل

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے دعویٰ کیا ہے کہ پاک افغان سرحد پر افغان سیکیورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ سے پاکستان فوج کے چھ جوانوں سمیت 11 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ ’’جوابی کارروائی میں افغان چیک پوسٹوں کو شدید نقصان پہنچا۔‘‘

آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، پاک افغان سرحد پر افغان سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے 11 افراد میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’افغان سیکیورٹی فورسز نے صوبہ کنڑ کے ضلع ناری سے بھاری مشین گنوں سے فائرنگ کی اور افغان فورسز کی جانب سے مارٹر گولوں کا بھی استعمال کیا گیا۔"

آئی ایس پی آر کے مطابق، ’’افغان فورسز کی فائرنگ سے چترال کے سرحدی علاقے کے گاؤں اروندو میں پاکستان فوج کے چھ جوان، جب کہ خاتون سمیت 5 افراد زخمی ہوئے، پاک فوج نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں افغان بارڈر پوسٹوں کو شدید نقصان پہنچا۔‘‘

دونوں ممالک کے فوجی حکام کے درمیان رابطے کے بعد فائرنگ رک گئی ہے۔

افغان حکام کا مؤقف

اس جھڑپ کے حوالے سے افغان حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ پیر کے روز پاکستان کی طرف سے فائر کیے جانے والے مارٹر اور راکٹس کی وجہ سے کنڑ کے علاقے میں تین خواتین ہلاک ہوگئی تھیں۔

گورنر کنڑ کے ترجمان کے مطابق، اس تنازع کا آغاز اتوار کے روز ہوا جب پاکستانی فوجی اہلکار سرحد کے ساتھ ملٹری تنصیبات کھڑی کر رہے تھے اور افغان حکام نے انہیں روکا، اس تنازع کے بعد دونوں اطراف سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں چار سویلین زخمی بھی ہوئے۔

افغان حکام کے مطابق، فائرنگ کی وجہ سے درجنوں افراد کو علاقے سے نقل مکانی کرنا پڑی ہے، جبکہ فائرنگ کی وجہ سے مزید فورس بھی علاقے میں طلب کر لی گئی ہے۔

پاک افغان سرحدی جھڑپیں

پاکستان اور افغاں سرحدی حکام کے درمیان پہلے بھی کئی مرتبہ جھڑپیں ہو چکی ہیں اور پاکستانی حکام کے مطابق، رواں سال اپریل میں کرم ایجنسی کے علاقے میں فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں پاکستان فوج کے مطابق دو اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہوئے تھے۔

اس سے قبل طورخم بارڈر پر بھی اب سے دو سال قبل شدید جھڑپیں دیکھنے میں آئی تھیں اور پاکستان فوج کا ایک افسر بھی اس جھڑپ میں ہلاک ہوا جس کے بعد جھڑپوں میں شدت آئی اور بعد ازاں اعلیٰ سطح پر فوجی رابطوں کے بعد حالات معمول پر آسکے تھے اور اس دوران طورخم بارڈر ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند رہا تھا۔

پاکستان کی جانب سے اس سلسلے میں الزام عائد کیا جاتا ہے کہ طویل پاک افغان سرحد پر پاکستان کی طرف سے باڑ لگانے کے عمل کی وجہ سے افغان سیکیورٹی حکام پاکستان کے سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کرتے رہے ہیں۔

پاکستان افغان سرحد سے اپنے فوجی اہلکاروں پر شدت پسندوں کا الزام بھی افغان حکام کی نا اہلی پر لگاتا آیا ہے جن کے مطابق افغانستان کی حدود میں سیکیورٹی کے نامناسب انتظامات کی وجہ سے دہشت گرد پاکستان میں داخل ہو کر سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔