تارکین وطن کی صورتحال 'عالمی یکجہتی کا بحران' ہے: بان کی مون

فائل فوٹو

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ انھیں یورپی یونین کے ملکوں کے چیلنجز کا ادراک ہے لیکن انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ، بھوک، افلاس اور امتیازی سلوک سے بھاگے لوگوں کے لیے پرعزم قائدانہ صلاحیت کا مظاہرہ کیا جانا چاہیئے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے یورپ میں تارکین وطن اور پناہ گزینوں کی صورتحال کو "عالمی یکجہتی کا بحران" قرار دیا ہے۔

انھوں نے روم میں سینٹ ایجیڈیو کمیونٹی شلٹر میں پناہ گزینوں اور ان کے بچوں سے ملاقات کی اور اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی کہانیاں دل شکستہ ہیں اور وہ انھیں "امید دلانا" چاہتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ انھیں یورپی یونین کے ملکوں کے چیلنجز کا ادراک ہے لیکن انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ، بھوک، افلاس اور امتیازی سلوک سے بھاگے لوگوں کے لیے پرعزم قائدانہ صلاحیت کا مظاہرہ کیا جانا چاہیئے۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق رواں سال اب تک چار لاکھ سے زائد لوگ مشرق وسطیٰ، افریقہ اور دنیا کے دیگر ممالک سے جنگوں اور غربت سے فرار ہو کر یورپ پہنچے ہیں۔

ان لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث یورپی یونین میں ایک بحرانی صورتحال پیدا ہو گئی ہے انھیں مختلف ملکوں میں جگہ دینے کے معاملے پر یونین کے ملکوں میں اختلاف دیکھنے میں آرہا ہے۔

ادھر انسانی حقوق کی ایک موقر بین الاقوامی تنظیم 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' نے ایک بیان میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے سرحدوں سے زیادہ پناہ گزینوں کے حقوق کو مقدم رکھیں۔

ترکی کو ان پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو اپنے ہاں روکنے کے یورپی یونین کے منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے ایمنسٹی کا کہنا تھا کہ "لوگ مر رہے ہیں جب کہ حکومتیں اپنی سرحدیں محفوظ بنانے کے لیے اربوں خرچ کر رہی ہیں۔"

تنظیم کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل ترکی کا دورہ کرنے والی ہیں جہاں وہ انقرہ کو تین ارب چالیس کروڑ ڈالر کا ایک امدادی پیکج دیں گی تاکہ وہ اسے اپنے ہاں بیس لاکھ پناہ گزینوں کو سنبھالنے میں مدد مل سکے۔

یورپی یونین نے ایک منصوبہ تیار کیا ہے جس کے مطابق ترکی کو یورپ آنے کے خواہش مند تارکین وطن اور پناہ گزینوں کو اپنے ہاں روکنے کے عوض مختلف مراعات دی جانی ہیں۔

تاہم ترکی نے ابھی اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سے یورپ داخلے سے قبل پہلا پڑاؤ عموماً ترکی ہی ہوتا ہے۔