یورپ اُن ہزاروں عراقیوں کی امداد کے لیے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے، جو شمالی عراق میں دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں کے قتال سے بچ نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
برطانیہ اور فرانس نے منگل کے روز ’جبل سنجار‘ پر جہازوں سے پانی، کھانے اور شمسی توانائی پر چلنے والی لالٹین کے تھیلے گِرائے، تاکہ پہاڑ کی چوٹی پر پناہ لینے والے یزیدی پناہ گزینوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کی امداد کی جاسکے۔
برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ شمالی عراق میں تقریباً 70 لاکھ ڈالر مالیت کی امدادی اشیاٴ روانہ کرے گا، جب کہ اصل زمینی حقائق کا جائزہ لینے میں مدد کے لیے برطانیہ نے ’ٹورنیڈو سرویلینس‘ طیارے تعینات کر دیے ہیں۔
ادھر، جرمنی غیر مہلک نوعیت کے آلات روانہ کر رہا ہے، جِن میں گاڑیاں، بصارت اور نصب بموں کا پتا لگانے سے متعلق آلات شامل ہیں؛ جب کہ یورپی یونین نے70 لاکھ ڈالر مالیت کی امدادی اشیاٴبھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
تاہم، یورپی یونین کی انسانی بنیادوں پر امداد سے متعلق کام کی سربرہ، کرسٹلینا جورجیوا نے متنبہ کیا ہے کہ پہاڑی کی چوٹی پر پھنسے ہوئے لوگوں کی امداد کے سلسلے میں پیسے کا کوئی مسئلہ نہیں، جب کہ اُن تک رسائی ایک دشوار گزار کام ہے۔
علاقے کی کُرد افواج کی مدد سے، گذشتہ چند روز کے دوران 20000سے زائد پناہ گزیں سنجار سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
تاہم، ہزاروں لوگ ابھی تک پھنسے ہوئے ہیں، جنھیں پانی اور کھانے پینے کی اشیاٴ کی رسد کی کمی کا سامنا ہے۔
ایسے میں جب شمال میں انسانی بنیادوں پر ایک بحرانی صورتِ حال درپیش ہے، نامزد عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے، جنھیں پیر کے روز عراق میں نئی حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی گئی تھی۔
امریکہ کی طرف سے عبادی کی حمایت میں بیان سامنے آیا ہے، جب کہ ہمسایہ ایران نے اُنھیں مبارکباد پیش کی ہے۔ اِس پیش رفت کے بعد، بظاہر موجودہ وزیر اعظم نوری المالکی کی طرف سے تیسری میعاد کے حصول اور اپنے عہدے کو آٹھ برس تک وسعت دینے کا معاملہ کھٹائی میں پڑتا دکھائی دیتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے عبادی پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر کابینہ تشکیل دیں؛ اور اُنھوں نے دولت الاسلامیہ کے خلاف لڑائی میں عراق کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
کیری، جو اِن دِنوں آسٹریلیا کے دورے پر ہیں، کہا ہے کہ عراق کا ہدف یہ ہونا چاہیئے کہ حکومت میں شیعہ، سنی، کُرد اور دیگر اقلیتوں کو نمائندگی دی جائے۔