یورپی یونین نے روس کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ماسکو نے مشرقی یوکرین میں اپنی فوجی سرگرمی جاری رکھی تو اس پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
لیکن یونین میں ان پابندیوں کی سنگینی پر اختلافات پایا جاتا ہے جس کی وجہ بظاہر 28 رکنی اس یونین کے اکثر رکن ممالک کا انحصار روس سے درآمد کردہ گیس اور تجارت پر ہے۔
برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا اور اتوار کو علی الصبح بتایا گیا کہ طویل بات چیت کے بعد انھوں نے یورپی کمیشن سے روس کے خلاف نئے اقدامات کی فہرست تیار کرنے کا کہا ہے۔
یورپیئن کونسل کے صدر ہرمین وان رومپی کا کہنا تھا کہ کونسل یوکرین میں زمینی حقائق اور موجودہ صورتحال کے تناظر میں مزید قابل ذکر اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔
جرمنی کی چانسلر انگیلا مرخیل کا کہنا تھا کہ روس کے صدر ولادیمر پوٹن کو نئی پابندیوں سے بچنے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ روس کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ اگر وہ مشرقی یوکرین میں اپنی روش پر قائم رہا تو یورپ کے ساتھ اس کے تعلقات کا مستقبل بہت کمزور ہو سکتا ہے۔
ایک مشترکہ بیان میں یورپی رہنماؤں نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ "یوکرین سے فوری طور پر اپنے فوجی اور عسکری سازوسامان واپس بلائے"۔
مغربی ممالک کی طرف سے روس پر یوکرین میں مداخلت کے شواہد کے باوجود ماسکو ایسے کسی بھی اقدام کی تردید کرتا ہے۔