یورپی وزرائے خارجہ کا شام کی صورتِ حال پر غور

فائل

یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ وہ شام کا بحران سیاسی طریقے سے حل کرنے کی خواہش مند ہیں۔
یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ پیر کو برسلز میں ملاقات کر رہے ہیں جس میں شام میں گزشتہ دو برسوں سے جاری سیاسی محاذ آرائی اور خانہ جنگی کے خاتمے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اجلاس کے آغاز سے قبل یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ شام کا بحران سیاسی طریقے سے حل کرنے کی خواہش مند ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو شام میں جاری قتل و غارت اور تشدد ختم کراکے ایسے راستے تلاش کرنا ہوں گے جن کے ذریعے وہاں کی حزبِ اختلاف مسئلہ کا سیاسی حل نکال سکے۔

یورپی عہدیدار نے صدر بشار الاسد سے عہدہ چھوڑنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کی پالیسیوں کے تباہ کن نتائج ہر کوئی دیکھ سکتا ہے۔

یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی ایلچی لخدار براہیمی بھی شریک ہورہے ہیں۔

امکان ہے کہ یورپی وزرائے خارجہ شامی حزبِ اختلاف کی اعانت کے مختلف طریقوں پر غور کے علاوہ شام کو اسلحے کی فراہمی پر عائد پابندی کے خاتمے کے برطانوی مطالبے پر بھی تبادلہ خیال کریں گے تاکہ شامی باغیوں کو اسلحے کی فراہمی ممکن بنائی جاسکے۔

یورپی وزرائے خارجہ روس کو شام کے بحران کے حل کی کوششوں میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیگر ارکان کے ساتھ تعاون پر آمادہ کرنے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

خیال رہے کہ روس شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کا قریب ترین عالمی اتحادی ہے اور ماضی میں سلامتی کونسل میں تین ایسی قراردادوں کو ویٹو کرچکا ہے جن میں بشار الاسد حکومت پر کڑی تنقید کی گئی تھی۔

روس کا ردِ عمل

روس کے وزیرِ خارجہ نے ایک بار پھر اپنے ملک کے اس موقف کو دہرایا ہے کہ شام کے بحران کا کوئی بھی حل متعلقہ فریقین کی جانب سے ہی سامنے آنا چاہیے۔

شامی حزبِ اختلاف کے نمائندوں پر مشتمل ایک وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سرجئی لاوروف نے کہا کہ شامی باشندوں پر کوئی تجویز تھوپنے کے بجائے بہتر ہوگا کہ انہیں اپنے معاملات خود حل کرنے کے قابل بنایا جائے۔

انہوں نےکہا کہ شام اور مخصوص قومی سیاست دانوں کے مقدر کے فیصلے کا اختیار صرف شام کے لوگوں کو ہونا چاہیے۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ

اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے شام کی صورتِ حال پر ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شام کی صورتِ حال تیزی سے خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے۔

کونسل کے تفتیش کاروں کی جانب سے مرتب کی گئی رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران میں حکومتی فوجی دستے اور باغی جنگجو دونوں ہی جنگی جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں۔

لیکن، رپورٹ کے مطابق، شامی باغیوں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سرکاری فوجی دستوں سے کم ہیں تاہم دونوں ہی فریق مسلح تصادم میں بچوں کو بطور لڑاکا فوجی استعمال کر رہے ہیں۔