آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں 30 برس قبل جیل سے فرار ہونے والے 64 سالہ ڈارکو ڈیسیک نے کرونا وائرس کے دوران لاک ڈاؤن میں بے روزگاری کے باعث بے گھر ہونے سے تنگ آ کر جمعرات کو پولیس کو دوبارہ گرفتاری دے دی۔
ڈارکو ڈیسیک رواں برس ستمبر سے پولیس کی تحویل میں ہیں۔ وہ ڈی وائی قصبے کے پولیس اسٹیشن میں خود حاضر ہوئے تھے اور اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ آسٹریلیا کے شمال میں واقع گرفٹن نامی جیل سے 1992 میں فرار ہوئے تھے۔
ان کو چرس کی کاشت کے الزام میں 33 مہینے کی جیل کی سزا دی گئی تھی جب کہ وہ قید میعاد مکمل ہونے سے 14 ماہ قبل ہی جیل توڑ کر فرار ہو گئے تھے۔
ان کو اپنی قید کی میعاد مکمل کرنے کے لیے دوبارہ جیل بھیج دیا گیا ہے۔
SEE ALSO: جاپان کی شہزادی ماکو ایک عام آدمی کے ساتھ رشتہ ازدواج سے منسلک، شاہی مرتبہ ٹھکرا دیاسڈنی کی مقامی عدالت میں مجسٹریٹ جینیفر ایٹکنسن نے جمعرات کو ڈارکو ڈیسیک کی جیل کی باقی میعاد میں دو مہینے کی سزا کا اضافہ کرتے ہوئے اسے دوبارہ جیل بھیج دیا ہے۔
آسٹریلیا میں جیل توڑنے کی زیادہ سے زیادہ سزا 10 برس تک ہو سکتی ہے۔
مجسٹریٹ نے اس بات کا اقرار کیا کہ ڈارکو ڈیسیک کو، جس کا تعلق یوگوسلاویا سے تھا، اس بات کا ڈر تھا کہ جیل کی میعاد مقرر ہونے کے بعد اسے اس کے ملک واپس بھیج دیا جائے گا۔
مجسٹریٹ کے مطابق ڈارکو ڈیسیک کو جائز طور پر خدشہ تھا کہ یوگوسلاویا میں اسے جبری طور پر فوج میں بھرتی کر لیا جائے گا اور اسے 1991 سے 1995 تک جاری جنگ میں حصہ لینا پڑے گا۔
کورٹ کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈارکو ڈیسیک کے وکیل پاؤل میک گر نے کہا کہ ڈارکو کو آسٹریلیا کی بارڈر فورس کی جانب سے خط موصول ہوا ہے کہ جیل سے رہا ہونے کے بعد انہیں ان کے ملک دوبارہ بھیج دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈارکو کا تعلق جس ملک سے تھا اب وہ پہلے جیسا نہیں رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکام میں سے کسی کو اس معاملے کو از سر نو دیکھنے کا شاید خیال آئے۔
Your browser doesn’t support HTML5
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس بات کا تعین نہیں کیا جا سکتا کہ ڈارکو ڈیسیک کو کس ملک میں واپس بھیجا جائے گا، وہ ابھی تک آسٹریلوی شہری نہیں ہیں۔
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کے پھیلنے کے سبب جون 26 سے لے کر اکتوبر کی 11 تاریخ تک لاک ڈاؤن لگا رہا۔
اس لاک ڈاؤن کے دورانڈارکو ڈیسیک کی بے روزگاری کے دوران تمام جمع پونجی ختم ہوگئی اور وہ ساحل پر سونے پر مجبور ہو گئے تھے۔