رجب طیب ایردوان نے تیسری مدت کے لیے ترکیہ کے صدارتی عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔
انقرہ میں ہفتے کو رجب طیب ایردوان کی تقریبِ حلف برداری منعقد ہوئی جس میں پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف سمیت 21 ملکوں کے سربراہانِ مملکت اور 13 وزرائے اعظم نے شرکت کی۔
صدارتی عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد صدر ایردوان اپنی کابینہ کے لیے ناموں کا اعلان کریں گے۔
صدر ایردوان کی کابینہ میں شامل ہونے والے ناموں سے اندازہ لگایا جا سکے گا یہ آیا وہ اپنی معاشی پالیسیوں کو جاری رکھیں گے یا اس میں کسی قسم کی تبدیلی لائیں گے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ترکیہ کی موجودہ پالیسیوں کا تسلسل جاری رہا تو معیشت بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔ حالیہ عرصے کے دوران ترکیہ میں مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جب کہ کرنسی کی قدر میں بھی نمایاں گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔
رجب طیب ایردوان نے مسلسل تیسری مدت کے لیے صدارت کے عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔ اس سے قبل وہ 2014 اور پھر 2018 کے صدارتی الیکشن میں کامیاب ہوئے تھے۔
ایردوان کی جماعت اے کے پارٹی نے 2002 کے اواخر میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی اور ایردوان نے پہلی مرتبہ 2003 میں وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔
ترکیہ کے حالیہ صدارتی انتخابات سے قبل پیش گوئی کی گئی تھی کہ ملک میں جاری مہنگائی اور کرنسی کی قدر میں گراوٹ نے ایردوان کی مقبولیت کو متاثر کیا ہے۔ تاہم 14 مئی کو ہونے والے انتخابات اور پھر 28 مئی کو رن آف مرحلے میں ایردوان کی کامیابی نے انتخابات سے قبل سامنے آنے والے رائے عامہ کے جائزوں کو غلط ثابت کر دکھایا تھا۔
ترکیہ کے طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے رہنما نے 28مئی کو ہونے والے رن آف مرحلے میں 52 اعشاریہ دو فی صد ووٹ حاصل کیے تھے۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔