طیب اردگان نے کہا ہے کہ یہ اُن کے پارلیمانی عہدے کی آخری میعاد ہے۔ تاہم، اُنھوں نے اِس بات کا عندیہ دیا کہ وہ عہدہٴ صدارت کے حصول کی کوشش کرسکتے ہیں، تاکہ تقریباً دس سالہ دورِاقتدار کے دوران حاصل ہونے والی پیش رفت کو جاری رکھا جاسکے
واشنگٹن —
آئندہ عشرے کے دوران ملک میں کونسی پالیسیاں اختیار کی جانی چاہئیں، اس غرض سے ترکی کی حکمراں پارٹی نےحال ہی میں کلیدی نوعیت کے اجلاس منعقد کیے ہیں۔
اپنے ایک اہم خطاب میں وزیر اعظم رجب طیب اُردگان نے کہا ہے کہ یہ اُن کےپارلیمانی عہدے کی آخری میعاد ہے۔ تاہم، اُنھوں نے اِس بات کا عندیہ دیا کہ وہ عہدہٴ صدارت حاصل کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں، تاکہ تقریباً دس سالہ دورِاقتدار کے دوران حاصل کی جانے والی پیش رفت کوجاری رکھا جاسکے۔
وائس آف امریکہ کی نامہ نگار ڈوران جونز نے استنبول سے رپورٹ میں کہا ہے کہ اتوار کے دِن ترکی کی حکمراں ’جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی‘ کے 10000سے زائد ارکان نے پارٹی کے ایک اجلاس میں شرکت کی۔
اِس اجلاس کی خاص بات وزیر اعظم اردگان کا وہ خطاب تھا جِس میں اُنھوں نے ترکی کے مستقبل کے بارے میں لائحہ عمل پیش کیا جس میں اُنھوں نے2023ء میں ترک ریپبلک کی صد سالہ جشن کا ذکر کیا۔
پارٹی کی کانگریس نے مسٹر اردگان کو دوبارہ لیڈر منتخب کیا ۔ تاہم، پارٹی کے ضابطوں کی رو سے جن میں تواتر کے ساتھ تین سے زائد بار ایک ہی عہدے پر نہیں رہا جاسکتا، اُنھوں نے اِس بات کی تصدیق کی کہ وزیر اعظم کے طور پر یہ اُن کی آخری میعاد ہوگی۔
تاہم، اُنھوں نے اِس بات کا عندیہ دیا کہ ممکن ہے کہ وہ اِس ضابطے کو چیلنج کریں۔ اُن کے بقول، موسیقی میں ٹھہراؤ سا آگیا ہے لیکن یہ ماند نہیں پڑی۔
ترک اخبار ’ٹوڈیز زمان‘ میں سیاسی کالم نویس چنگیز اختر نے کہا ہے کہ مسٹر اردگان کا پیغام بالکل واضح تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسٹر اردگان کے ممکنہ صدارتی انتخاب کی راہ میں ’پی کے کے‘ کےکرد باغیوں کی طرف سے دوبارہ لڑائی شروع ہونا حائل ہو سکتا ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق، تشدد کی وجہ سے حکومت کے خلاف نکتہٴ چینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کانگریس کے اتوار کے خطاب میں مسٹر اردگان نےکرد اقلیت سے مخاطب ہوتے ہوئے اپنی حکومت کی طرف سےشروع کی گئی اصلاحات کا حوالہ دیا۔
اُنھوں نے کہا کہ عشروں سے جاری بغاوت کو حل کرنے کا واحد راستہ تشدد کی کارروائیوں کی جگہ سیاسی طرز عمل اپنانے میں مضمر ہے۔
اپنے ایک اہم خطاب میں وزیر اعظم رجب طیب اُردگان نے کہا ہے کہ یہ اُن کےپارلیمانی عہدے کی آخری میعاد ہے۔ تاہم، اُنھوں نے اِس بات کا عندیہ دیا کہ وہ عہدہٴ صدارت حاصل کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں، تاکہ تقریباً دس سالہ دورِاقتدار کے دوران حاصل کی جانے والی پیش رفت کوجاری رکھا جاسکے۔
وائس آف امریکہ کی نامہ نگار ڈوران جونز نے استنبول سے رپورٹ میں کہا ہے کہ اتوار کے دِن ترکی کی حکمراں ’جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی‘ کے 10000سے زائد ارکان نے پارٹی کے ایک اجلاس میں شرکت کی۔
اِس اجلاس کی خاص بات وزیر اعظم اردگان کا وہ خطاب تھا جِس میں اُنھوں نے ترکی کے مستقبل کے بارے میں لائحہ عمل پیش کیا جس میں اُنھوں نے2023ء میں ترک ریپبلک کی صد سالہ جشن کا ذکر کیا۔
پارٹی کی کانگریس نے مسٹر اردگان کو دوبارہ لیڈر منتخب کیا ۔ تاہم، پارٹی کے ضابطوں کی رو سے جن میں تواتر کے ساتھ تین سے زائد بار ایک ہی عہدے پر نہیں رہا جاسکتا، اُنھوں نے اِس بات کی تصدیق کی کہ وزیر اعظم کے طور پر یہ اُن کی آخری میعاد ہوگی۔
تاہم، اُنھوں نے اِس بات کا عندیہ دیا کہ ممکن ہے کہ وہ اِس ضابطے کو چیلنج کریں۔ اُن کے بقول، موسیقی میں ٹھہراؤ سا آگیا ہے لیکن یہ ماند نہیں پڑی۔
ترک اخبار ’ٹوڈیز زمان‘ میں سیاسی کالم نویس چنگیز اختر نے کہا ہے کہ مسٹر اردگان کا پیغام بالکل واضح تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسٹر اردگان کے ممکنہ صدارتی انتخاب کی راہ میں ’پی کے کے‘ کےکرد باغیوں کی طرف سے دوبارہ لڑائی شروع ہونا حائل ہو سکتا ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق، تشدد کی وجہ سے حکومت کے خلاف نکتہٴ چینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کانگریس کے اتوار کے خطاب میں مسٹر اردگان نےکرد اقلیت سے مخاطب ہوتے ہوئے اپنی حکومت کی طرف سےشروع کی گئی اصلاحات کا حوالہ دیا۔
اُنھوں نے کہا کہ عشروں سے جاری بغاوت کو حل کرنے کا واحد راستہ تشدد کی کارروائیوں کی جگہ سیاسی طرز عمل اپنانے میں مضمر ہے۔