’ایکسپریس‘ ٹی وی کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اردو سے قبل یہ سیریل عربی، فارسی، یونانی، صومالی، روسی اور انگریزی زبانوں میں بھی ڈب ہو کر سعودی عرب، مصر، شام، اردن، لیبیا اور دیگر ممالک میں دھوم مچا چکا ہے
پاکستانی ہواوٴں کے دوش پر بھارتی ڈرامے تو کامیابی کا سفر طے کرتے ہی تھے ، اب رفتہ رفتہ ترکی زبان کے ڈرامے بھی ملکی چینلز کی زینت بنتے جارہے ہیں ۔
’مناہل اور خلیل‘ و ’نور‘ تو پہلے ہی بالترتیب ’ایکسپریس ‘ اور ’جیوانٹرٹینمنٹ سے پیش کئے جا رہے ہیں، آج سے ان میں ایک اور نئے ڈرامے ’آسی‘ کا بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
ڈرامہ ’آسی‘ اردو زبان میں ڈب کیا گیا ہے۔ اس کی 80اقساط پیش ہوں گی۔
’ایکسپریس‘ ٹی وی کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اردو سے قبل یہ سیریل عربی، فارسی، یونانی،صومالی، روسی اور انگریزی زبانوں میں بھی ڈب ہو کر سعودی عرب، مصر، شام، اردن، لیبیا اور دیگر ممالک میں دھوم مچا چکا ہے۔
ترکی کے خوبصورت شہر انظاکیہ میں پکچرائز کی جانے والی ’آسی‘ کی کہانی کے مرکزی کرداروں ’ آسی‘ اور’ دیمیر‘ کے گرد گھومتی ہے۔ کہانی میں دو خاندانوں کے درمیان جاری کشمکش کو بڑی مہارت سے اور دلچسپ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
اگرچہ پچھلے ماہ پرائم ٹائم میں غیر ملکی ڈراموں کی پیشکش پر مختلف ڈرامہ بنانے والی کمپنیوں کی تنظیم باقاعدہ احتجاج کرچکی ہے، یہاں تک کہ یہ معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے روبرو بھی پیش ہوچکا ہے، لیکن ترک ڈراموں کے پرجوش حامیوں کا کہنا ہے کہ ان سے صحت مند مقابلے کو فروغ ملے گا اور ناظرین کو اچھے سے اچھا ڈرامہ دیکھنے کو ملے گا۔
’مناہل اور خلیل‘ و ’نور‘ تو پہلے ہی بالترتیب ’ایکسپریس ‘ اور ’جیوانٹرٹینمنٹ سے پیش کئے جا رہے ہیں، آج سے ان میں ایک اور نئے ڈرامے ’آسی‘ کا بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
ڈرامہ ’آسی‘ اردو زبان میں ڈب کیا گیا ہے۔ اس کی 80اقساط پیش ہوں گی۔
’ایکسپریس‘ ٹی وی کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اردو سے قبل یہ سیریل عربی، فارسی، یونانی،صومالی، روسی اور انگریزی زبانوں میں بھی ڈب ہو کر سعودی عرب، مصر، شام، اردن، لیبیا اور دیگر ممالک میں دھوم مچا چکا ہے۔
ترکی کے خوبصورت شہر انظاکیہ میں پکچرائز کی جانے والی ’آسی‘ کی کہانی کے مرکزی کرداروں ’ آسی‘ اور’ دیمیر‘ کے گرد گھومتی ہے۔ کہانی میں دو خاندانوں کے درمیان جاری کشمکش کو بڑی مہارت سے اور دلچسپ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
اگرچہ پچھلے ماہ پرائم ٹائم میں غیر ملکی ڈراموں کی پیشکش پر مختلف ڈرامہ بنانے والی کمپنیوں کی تنظیم باقاعدہ احتجاج کرچکی ہے، یہاں تک کہ یہ معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے روبرو بھی پیش ہوچکا ہے، لیکن ترک ڈراموں کے پرجوش حامیوں کا کہنا ہے کہ ان سے صحت مند مقابلے کو فروغ ملے گا اور ناظرین کو اچھے سے اچھا ڈرامہ دیکھنے کو ملے گا۔