بھارت کے خلاف روٹ اور بیرسٹو کی شاندار اننگز، پانچواں ٹیسٹ انگلینڈ کے نام

CRICKET-ENG-IND

انگلینڈ کے بیٹرز کی جارح مزاجی اور نئے کوچ اور کپتان کے گٹھ جوڑ نے بھارت کو سیریز کے پانچویں اور آخری ٹیسٹ میچ میں سات وکٹوں سے شکست دے کر سیریز دو دو سے برابر کرلی۔

پانچ میچز کی یہ سیریز اگرچہ گزشتہ برس اگست میں شروع ہوئی تھی اور اسے ستمبر میں ختم ہونا تھا مگر کرونا وائرس کی وجہ سے اسے ملتوی کردیا گیا تھا۔ سیریز کے چار میچز کے اختتام پر بھارت کو دو ایک کی برتری حاصل تھی۔

اس وقت دونوں ٹیموں کے کپتان اور کوچ مختلف تھے مگر نئے سال میں نئےکوچ اور کپتان نے انگلینڈ کی ٹیم میں نئی روح پھونک دی۔ کوچ برینڈن میکلوم کےزیرِ نگرانی اور کپتان بین اسٹوکس کی زیر قیادت انگلینڈ نے مسلسل چوتھا ٹیسٹ، چوتھی اننگز میں ریکارڈ اسکور کا تعاقب کرکے اپنے نام کرلیا۔

سیریز کے پانچویں اور آخری ٹیسٹ میں بھارت نے انگلینڈ کو جیت کے لیے 378رنز کا پہاڑ جیسا ہدف دیا جو ناکافی ثابت ہوا۔دوسری اننگز میں انگلیںڈ کے اوپنرز نے ایک سو سات رنز کا آغاز فراہم کرکے میچ میں کامیابی کی بنیاد رکھی۔ رہی سہی کسران فارم جو روٹ اور جونی بیرسٹو نے پوری کردی۔

انگلینڈ نے کھیل کے آخری دن کا آغاز تین وکٹ کے نقصان پر 259 رنز سے کیا اور بغیر کوئی وکٹ گوائے باقی 119 رنز بنا لیے، میچ کے آخری دن بھارتی بالرز بے بس نظر آئے اور ایک بھی کھلاڑی کو واپس پویلین نہ بھیج سکے۔

پانچویں دن پہلے جو روٹ نے اپنے کریئر کی 28ویں سینچری مکمل کی۔ ان کے بعد جونی بیرسٹو نے اپنی بارہویں سینچری بنائی، دونوں کھلاڑیوں نے وکٹ کے چاروں طرف اسٹروکس کھیل کر بھارتی بالرز کو پریشان رکھا۔

میچ کے اختتام پر جو روٹ 142 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے، جونی بیرسٹوکا اسکور 114 ناٹ آؤٹ تھا۔

اس کامیابی کے ساتھ ہی پانچ میچز کی سیریز کا اختتام دو دو پر ہوا۔ بھارت نے گزشتہ سال دوسرے اور چوتھے میچ میں کامیابی حاصل کی تھی جب کہ انگلینڈ کو تیسرے اور پانچویں میچ میں فتح مل سکی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سے قبل انگلینڈ نے کبھی بھی ٹیسٹ کرکٹ میں 370 رنز سے زائد کے ہدف کاکامیابی سے تعاقب نہیں کیا تھا۔

انگلینڈ کے جو روٹ، بھارت کے جسپرت بمراہ نمایاں کھلاڑی رہے

سیریز میں انگلینڈ کے کھلاڑی جو روٹ چھائے رہے۔انہوں نے پانچ میں سے چار میچز میں سنچریاں اسکور کرکے سیریز کااختتام 737 رنز پر کیا۔

ان کی اوسط 105 رنز فی اننگز سے بھی زیادہ رہی جو اس لیے بھی قابل ستائش ہے کیوں کہ سیریز کے چار میچوں میں وہ انگلینڈ کے کپتان تھے۔

پانچ میچز میں 404 رنز کے ساتھ جونی بیرسٹو دوسرے نمبر پر رہے۔ا نہوں نے دو سینچریوں اور ایک نصف سینچری کی مدد سے 50 کی اوسط سے یہ رنز اسکور کیے۔

انگلش بلے بازوں کے مقابلے میں بھارتی بیٹرز کی کارکردگی اوسط رہی۔ چار کھلاڑیوں نے سیریز کے دوران تین سو سے زائد رنز بنائے۔روہت شرما 368 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔

بھارتی بیٹرز روہت شرما، کے ایل راہل، رشبھ پنت اور رویندرا جڈیجا نے ایک ، ایک سینچری اسکور کی جب کہ سابق کپتان وراٹ کوہلی دو نصف سینچریاں اسکور کرسکے۔

بالرز میں بھارت کی آخری میچ میں قیادت کرنے والے جسپرت بمراہ 23 وکٹ کے ساتھ سب سے کامیاب بالر رہے، میزبان ٹیم کی جانب سے اولی روبنسن چار میچز میں 21 وکٹوں کے ساتھ ٹاپ بالر رہے۔چالیس سالہ جیمز اینڈرسن نے 21 وکٹیں حاصل کیں۔

میچ میں دوسینچریاں، بیرسٹوریکارڈ بکس میں داخل

انگلینڈ کے جونی بیرسٹو کا شمار اس وقت دنیا کے بہترین بلے بازوں میں ہوتا ہے، جب سے انگلش ٹیم کی مینجمنٹ بدلی ہے، وہ ایک الگ ہی انداز میں نظر آرہے ہیں، آخری ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں انہوں نے سینچریاں اسکور کرکے ٹیم کی جیت میں نہ صرف اہم کردار ادا کیا بلکہ ریکارڈ بکس میں بھی جگہ بنالی۔

حال ہی میں نیوزی لینڈ کے خلاف ناٹنگھم اور لیڈز ٹیسٹ میں انہوں نے 136 اور 162 رنز کی اننگز کھیلی تھیں۔ البتہ بھارت کے خلاف برمنگھم کے مقام پر ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں انہوں نے سینچریاں اسکور کی۔ پہلی اننگز میں بیرسٹو نے 106 جب کہ دوسری اننگرز میں 114 رنز ناٹ آؤٹ اسکور کیے۔

مسلسل چار میچز میں پانچ سینچریز کا ریکارڈ آج بھی ویسٹ انڈیز کے ایورٹن ویکس کا ہے جنہوں نے 1948 میں انگلینڈ کے خلاف ایک اور بھارت کے خلاف مسلسل چار سنچریاں اسکور کی تھیں۔

جونی بیرسٹو جنہوں نے تین میچز میں چار سنچریاں اسکور کی ہیں، ان کے پاس یہ ریکارڈ توڑنے کے لیےایک میچ باقی ہے، اس وقت وہ بھارت کے موجودہ کوچ راہل ڈریوڈ، جنوبی افریقہ کے ایلن میلویل اور آسٹریلیا کے جان فنگلٹن کے ساتھ مسلسل چار سینچریز کے ساتھ کھڑے ہیں۔

'جس طرح انگلش بلے باز کھیل رہے تھے، وہ چھ سو رنز کا ہدف بھی حاصل کرلیتے'

انگلینڈ کی اس کامیابی پر جہاں شائقین کرکٹ انہیں داد دیے بغیر نہ رہ سکے، وہیں سابق کھلاڑیوں نے بھی برینڈن میکلوم اور بین اسٹوکس کے کردار کو سراہا۔

سابق انگلش کرکٹر این پونٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اس میچ کے بعد ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اگر انگلینڈ کو 378 کی جگہ 600 رنز کا بھی ہدف ملتا، تو وہ حاصل کرسکتے تھے۔

سابق پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر یاسر عرفات نے اس جیت کا سہرا انگلش کرکٹ ٹیم کے مینجنگ ڈائریکٹر روب کی کو دیا، ان کے بقول ٹاپ آڈرپرچند درست تبدیلیوں کے ساتھ ہی انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کا انداز ہی بدل گیا۔

کرکٹ ہوسٹ ایلگزینڈرا ہارٹلی بھی بھارتی شائقین کی خاموشی کی طرف اشارہ کیے بغیر نہ رہ سکیں۔