نائجیریا میں حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں واقع ایک گرجا گھر پر حملہ ہوا، جس میں 11 افراد ہلاک جب کہ 18 زخمی ہوئے ہیں۔
ابتدائی عینی شہادتوں کے مطابق، حملے میں کم از کم دو مسلح افراد شامل تھے۔ لیکن، ریاستِ انمبرا کے پولیس کمشنر، غوربہ عمر نے بتایا ہے کہ اتوار کی علی الصبح ایک مسلح شخص نےسینٹ پیٹرز کیتھولک چرچ پر حملہ کیا۔
ریاستِ انمبرا کے گورنر، ولی اوبیانو نے بتایا ہے کہ حملے کا سبب مقامی برادری کے ارکان کے درمیان ذاتی جھگڑا تھا، جو شہر سے باہر رہتے تھے۔
اُنھوں نے کہا کہ ''ہم تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم اس بہیمانہ جرم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لائیں''۔
نائجیریا کے جنوب مشرقی علاقے کی اکثر آبادی مسیحی برادری پر مشتمل ہے جب کہ کسی گرجا گھر پُر تشدد حملےکا یہ واقعہ شاذ و نادر خیال کیا جاتا ہے۔
کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ لیکن، پولیس نے کہا ہے وہ نہیں سمجھتے کہ اس کے پیچھےبوکو حرام کے شدت پسندوں کا ہاتھ ہے۔
نائجیریا عدم سلامتی کا شکار ہے۔ سنہ 2009سے اب تک، بوکو حرام کی اسلام نواز سرکشی میں 20000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جس کے باعث دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔