جرمنی میں اتوار کو ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈالے جا چکے ہیں اور ان کی گنتی ہو ریہ ہے۔
ایگزٹ پول سروے کے نتائج یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ چانسلر آنگیلا مرکل چوتھی مدت کے لیے بھی یہ منصب حاصل کر سکتی ہیں۔
سروے کے مطابق ان کی جماعت 34 فی ووٹوں کے ساتھ سب سے آگے ہے جب مسلم مخالف گروپ تیسرے نمبر پر دیکھا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی مرتبہ ان انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے قانون ساز ادارے 'بُنداشتگ" میں پہنچنے کے امکانات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
رائے عامہ کے جائزوں میں مرکل کی جماعت کرسچیئن ڈیموکریٹ پارٹی کو 34 فیصد جب کہ ان کے حریف مارٹن شولز کی سوشل ڈیموکریٹس پارٹی کے لیے 21 فیصد حمایت ظاہر کی گئی تھی۔
لیکن انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی "اے ایف ڈی" کو بنداشتگ میں پہنچنے کے لیے درکار نشستوں میں سے پانچ فیصد زیادہ کی حمایت بھی حاصل ہوتی ہوئی دکھائی دی ہے۔
دراصل تازہ ترین جائزوں میں یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ اے ایف ڈی 13 فیصد تک ووٹ حاصل کر کے پارلیمنٹ میں تیسری بڑی جماعت کے طور پر سامنے آ سکتی ہے۔
شولز نے ہفتہ کو اپنے حامیوں کی ایک ریلی سے خطاب میں ان پر زور دیا تھا کہ وہ ووٹ ڈالنے کے لیے ضرور نکلیں اور ووٹ کی طاقت سے اے ایف ڈی کو طاقت میں آنے سے روکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ " نوجوانوں بریگزٹ کے بارے میں سوچو۔۔۔ٹرمپ کے بارے میں سوچو۔۔۔جاو اور ووٹ ڈالو۔"
مرکل نے اپنے پیغام میں استحکام اور خوشحالی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ "جرمنی کا مستقبل شور شرابے سے تعمیر نہیں کیا جا سکتا۔"
انتخابات مہم میں دیگر امور کے علاوہ تارکین وطن کی جرمنی میں آباد کاری کا معاملہ موضوع بحث رہا اور مرکل اس معاملے پر حمایت کا عزم جب کہ اے ایف ڈی کے حامی ان لوگوں کو ملک پر اضافی بوجھ قرار دیتے نظر آئے۔