بھارتی عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی افواج نے متنازعہ کشمیر کو نئی دہلی اور اسلام آباد کے زیرِ کنٹرول حصوں میں تقسیم کرنے والی حد بندی لائین پر ہونے والی تین الگ الگ جھڑپوں میں سات عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے، جبکہ ایک فوجی بھی مارا گیا۔
سرینگر میں بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جھڑپیں حد بندی لائین کے مژھل، اوڑی اور نوگام سیکٹروں میں اُس وقت شروع ہوئیں جب، ترجمان کے بقول، چوکس بھارتی فوج نے پاکستانی کشمیر سے دراندازی کرکے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے میں داخل ہونے والے عسکریت پسندوں کو للکارا۔
ترجمان نے کہا کہ ایک واقعے میں جو ضلع کپواڑہ کے مژھل علاقے میں پیش آیا بھاری اسلحے سے لیس عسکریت پسندوں نے ایک گھنے جنگل کی راہ لی۔ لیکن فوج نے ان کا تعاقب کیا اور پھر طرفین کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں جو تقریباً 20 گھنٹے جاری رہی، چار عسکریت پسندوں کا کام تمام کردیا گیا۔
کپواڑہ ہی کے نوگام سیکٹر میں پیش آنے والی جھڑپ آخری اطلاع آنے تک جاری تھی اور جیسا کہ فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے اس میں اب تک تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ ضلع بارہمولہ کے اوڑی سیکٹر میں بھی طرفین کے درمیان جھڑپ میں اب تک دو بھارتی فوجی شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں۔
فوجی ترجمان کرنل این این جوشی نے یہ بھی کہا ہے کہ دراندازی کی تازہ کوششوں میں عسکریت پسندوں کو پاکستانی فوج کی فائرنگ کور کی صورت میں اعانت حاصل رہی۔ پاکستان نے ماضی میں بھارت کی طرف سے لگائے گئے اس طرح کے الزامات کی سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 16 روز کے دوراں، عسکریت پسندوں نے حد بندی لائین کے ان علاقوں میں دراندازی کی نصف درجن کوشیش کیں جنہیں ناکام بنا دیا گیا۔ جھڑپوں کے دوراں 13 عسکریت پسند، پاکستان فوج کی بارڈر ایکشن ٹیم کے دو رکن اور ایک بھارتی فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔
تاہم، نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے اوڑی علاقے کے باشندوں اور گورکنوں نے جنہوں نے 26 مئی کو بھارتی فوج کے ہاتھوں ہلاک کئے گئے دو افراد کو جن کی بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ پاکستان فوج کی بارڈر ایکشن ٹیم کے رکن تھے، ایک مقامی قبرستان میں دفن کیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا تھا کہ ’’اُن کی عمریں 80 سال کے آس پاس تھیں، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ فوجی ہوسکتے تھے نہ عسکریت پسند‘‘۔
اِدھر جمعرات کو بھارتی بَری فوج کے سربراہ، جنرل بِپِن راوت نے کہا کہ بھارتی مسلح افواج ملک کو بیرونی اور اندرونی خطرات سے نمٹنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ "بھارتی فوج ڈھائی محاذوں پر جںگ لڑنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے"۔ اُن کا اشارہ پاکستان اور چین کے ساتھ ممکنہ فوجی محاذ آرائی کے ساتھ ساتھ کشمیر اور بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں ملک کو درپیش شورش کی طرف تھا۔
تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ بھارت کثیر محاذوں پر جنگ لڑنے لے لئے تیار ہے، ایسے موئژ طریقہ ہائے کار دستیاب ہیں جنہیں بروئے کار لاتے ہوئے ایک منفی صورتِ حال کو ٹالا جاسکتا ہے۔
اُن کے اپنے الفاظ میں "وزیرِ اعظم بھی کہہ چکے ہیں کہ گزشتہ 40 برس کے دوراں بھارت-چین سرحد پر ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی ہے"۔
جنرل راوت نے انٹرویو کے دوراں انکشاف کیا کہ بھارتی فوج میں ایک نئی کور تشکیل دی جا رہی ہے جو 17 اسٹرائیک کور کہلائی گی اور اس میں شامل ہونے والوں کو خاص طور پر ’ماؤنٹین وارفئیر‘ یا پہاڑوں میں لڑی جانے والے جنگ کی تربیت دی جائی گی۔