کوئٹہ: تںخواہ دار طبقہ بھی استعمال شدہ کپڑے خریدنے پر مجبور

کوئٹہ کے پرانے کپڑوں کی مارکیٹ میں بڑی تعداد میں مزدور اپنے بچوں کو عید کی خوشیوں میں شامل کرنے کے لیے پرانے اور استعمال شدہ کپڑے سستے داموں خریدتے نظر آرہے ہیں۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث پہلی بار مزدوروں کے ساتھ ساتھ تنخواہ دار طبقہ بھی ان سے کپڑے خریدنے آ رہا ہے تاکہ سفید پوشی کا برہم قائم رہ سکے۔


 

کپڑوں کی خریداری اور سیلائی پر ہزاروں روپے خرچ ہوتے ہیں۔

لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والا مزدور طبقہ ہے۔ مشکل معاشی حالات کی وجہ سے اکثر مزدور اور تنخواہ دار طبقے کے افراد پرانے کپڑوں کے اس بازار کا رخ کر رہے ہیں۔

استعمال شدہ کپڑوں کی مارکیٹ میں خواتین کے لیے بھی کپڑے دستیاب ہیں۔

کوئٹہ میں قائم پرانے کپڑوں کی مارکیٹ میں بچوں کے لیے سو روپے سے تین سو روپے تک کے کپڑے اور جوتے دستیاب ہیں۔

عید میں چند روز رہ جانے پر دکان دار اس انتظار میں ہیں کہ خریدار آئیں تاکہ ان کے کپڑے فروخت ہوسکیں۔

کوئٹہ کی استعمال شدہ کپڑوں کی مارکیٹ میں خواتین کے کپڑے نئے ملبوسات کی نسبت کم قیمت میں مل جاتے ہیں۔ 

کوئٹہ میں لاک ڈاؤن میں نرمی کیے جانے کے باوجود بازاروں میں زیادہ گہما گہمی نہیں دکھائی دے رہی۔