ہنگامی نوعیت کے معاملات نمٹانے پر مامور عدالت نے حکم صادر کیا ہے کہ آئندہ صدارتی، مقامی اور پارلیمانی انتخابات میں ’نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی‘ کے امیدوار حصہ نہیں لے سکتے
واشنگٹن —
مصر کی ایک عدالت نے معزول صدر، حسنی مبارک کی جماعت ’نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی‘ کے کئی رہنماؤں پر اگلے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے کہ جب ایک ہی روز قبل، مصر میں صدارتی انتخابات کے امیدوار، عبدالفتح السیسی نے یہ بیان دیا ہے کہ اگر وہ یہ انتخابات جیت گئے تو پھر اخوان المسلمین کا وجود باقی نہیں رہے گا۔
مصر میں ہنگامی نوعیت کے معاملات نمٹانے والی عدالت کی جانب سے دئے گئے فیصلے میں مصر میں آئندہ صدارتی، مقامی اور پارلیمانی انتخابات میں ’نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی‘ کے عہدیدار حصہ نہیں لے سکیں گے۔
تاہم، عدالت نے اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں دیا کہ اس فیصلے سے ’نیشنل ڈیموکریٹک جماعت‘ کے کتنے سابق اراکین متاثر ہوں گے۔ ان میں سے کوئی بھی مصر میں رواں ماہ ہونے والے انتخابات میں حصہ نہیں لے رہا۔
ماہرین کے مطابق، مصر کے صدارتی انتخابات محض دو افراد کے درمیان منعقد ہو رہے ہیں، جس میں سابق وزیر ِدفاع عبدالفتح السیسی کے جیتنے کے امکانات بظاہر زیادہ واضح دکھائی دیتے ہیں۔
مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کی معزولی کے بعد ان کی جماعت ’این ڈی پی‘ کو تحلیل کر دیا گیا تھا۔ مگر جماعت تحلیل ہو جانے کے باوجود، اس کے سابق اراکین مصر کی سیاست کا حصہ رہے۔
جب اس برس کے آغاز میں مصر میں نیا آئین متعارف کرایا گیا تو ان افراد کے انتخابات میں حصہ لینے پر کوئی پابندی نہیں عائد کی گئی۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے کہ جب ایک ہی روز قبل، مصر میں صدارتی انتخابات کے امیدوار، عبدالفتح السیسی نے یہ بیان دیا ہے کہ اگر وہ یہ انتخابات جیت گئے تو پھر اخوان المسلمین کا وجود باقی نہیں رہے گا۔
مصر میں ہنگامی نوعیت کے معاملات نمٹانے والی عدالت کی جانب سے دئے گئے فیصلے میں مصر میں آئندہ صدارتی، مقامی اور پارلیمانی انتخابات میں ’نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی‘ کے عہدیدار حصہ نہیں لے سکیں گے۔
تاہم، عدالت نے اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں دیا کہ اس فیصلے سے ’نیشنل ڈیموکریٹک جماعت‘ کے کتنے سابق اراکین متاثر ہوں گے۔ ان میں سے کوئی بھی مصر میں رواں ماہ ہونے والے انتخابات میں حصہ نہیں لے رہا۔
ماہرین کے مطابق، مصر کے صدارتی انتخابات محض دو افراد کے درمیان منعقد ہو رہے ہیں، جس میں سابق وزیر ِدفاع عبدالفتح السیسی کے جیتنے کے امکانات بظاہر زیادہ واضح دکھائی دیتے ہیں۔
مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کی معزولی کے بعد ان کی جماعت ’این ڈی پی‘ کو تحلیل کر دیا گیا تھا۔ مگر جماعت تحلیل ہو جانے کے باوجود، اس کے سابق اراکین مصر کی سیاست کا حصہ رہے۔
جب اس برس کے آغاز میں مصر میں نیا آئین متعارف کرایا گیا تو ان افراد کے انتخابات میں حصہ لینے پر کوئی پابندی نہیں عائد کی گئی۔