مصر کے جنوبی شہر الاقصر میں قدیم معبد الكرنک کے باہر پارکنگ میں ایک خود کش بمبار نے اپنے جسم سے بندھے بارودی میں دھماکا کیا جس سے چار افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں دیگر دو افراد ملوث تھے جنہیں پولیس نے ہلاک کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ زخمیوں میں کوئی غیر ملکی شامل نہیں۔
الاقصر میں یہ عبادت گاہ دریائے نیل کے ساحل پر واقع یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل آثار قدیمہ کا حصہ ہے جسے دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں مقامی اور غیر ملکی سیاح آتے ہیں۔
ابھی تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
حالیہ برسوں میں اسلامی شدت پسندوں نے مصر کے جزیرہ نما سینا میں کئی مسلح حملے کیے ہیں، جن میں سے بیشتر کا نشانہ سکیورٹی فورسز تھیں۔
2013ء میں عبدالفتاح السیسی کی جانب سے صدر محمد مرسی کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد ان حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اس حملے کے بعد مصری حکومت نے ملک میں آثار قدیمہ کے مقامات پر سکیورٹی میں اضافہ کیا ہے۔