مصر کی حکمران فوجی راہنماؤں نے کہاہے کہ وہ اس ماہ کے آخر میں اقتدار نئے منتخب صدر کے حوالے کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔
برسر اقتدار اعلیٰ فوجی عہدے داروں کا یہ بیان پیر کو سامنے آیا۔ جب کہ ایک روز قبل انہوں نے ایک نئے عبوری آئین کا اعلان کیا تھا جس میں انتخابت جیتنے والے کے اختیارات کو محدود کردیا گیا تھا۔
مصر پر فوجی کونسل گذشتہ سال مارچ میں صدر حسنی مبارک کی صدارت سے علیحدگی کے بعد سے حکمرانی کررہی ہے۔
عبوری آئین میں ، جس کا اعلان دوسرے مرحلے کے صدارتی انتخاب کی ووٹنگ کا وقت ختم ہونے کے کچھ ہی دیر بعد کیا گیاتھا، اقتدار میں موجود فوجی جنرلوں کو پارلیمنٹ کے نئے ایوان زیریں کے انتخاب تک قانون سازی کا اختیار دیا گیا ہے
اسلام پسندوں پر واضح اکثریت رکھنے والے ایوان زیریں کو گذشتہ ہفتے ایک عدالتی حکم کے تحت تحلیل کردیا گیاتھا۔
حکم میں کہا گیا ہے کہ اس وقت تک انتخابات نہیں کرائے جاسکتے جب تک فوج کا مقرر کردہ پینل ایک مستقبل آئین تحریر نہیں کرلیتا اور فوجی جنرلوں کو اس کی شقوں پر ویٹو کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
ایک اور خبر کے مطابق اخوان المسلیمین کے صدارتی امیدوار محمد مورسی کی کامیابی کا اعلان کردیا گیا ہے۔
قدامت پسند جماعت اخوان المسلیمین نے کہاہے کہ غیر سرکاری نتائج سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کے امیدوار نے ہفتے اور اتوار کی دوروزہ ووٹنگ میں کل ووٹوں کا 52 فی صد حاصل کرلیا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کے حمایت یافتہ صدارتی امیدوار احمد شفیق نے محمد مورسی کے دعوے کو چیلنج کیا ہے اور ان کے ایک ساتھی نے الزام لگایا ہے کہ اسلام پرست الیکشن کمشن نے سرکاری نتائج کا، جو جمعرات کو متوقع ہیں، انتظار کرنے کی بجائے انتخاب کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
احمد شفیق سابق صدر حسنی مبارک کے دور اقتدار کے آخری وزیر اعظم تھے۔