مصر: مرسی کا مفاہمتی انداز اپنانے پر زور

Egypt's referendum

’ضرورت اِس بات کی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کا انداز اپنائیں، تاکہ مصر کو اس قابل بنایا جائےکہ‘، اُن کے بقول، ’اپنے گمبھیر معاشی مسائل کو حل کرسکے‘
مصر کےصدر محمد مرسی نےمخالفین گروپوں پر زور دیا ہے کہ ملک کےمستقبل پر جاری مکالمے میں اُن کا ساتھ دیا جائے، جس سےقبل وہ نئے بل پر دستخط کرکے اُسے نئے آئین کا درجہ دے چکے ہیں، جس کی یہ گروپ سخت مخالفت کرتے آئے ہیں۔

بدھ کے روز ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والےاپنے خطاب میں مسٹر مرسی نے کہا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ، ’حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کا انداز اپنائیں، تاکہ مصر کو اس قابل بنایا جائےکہ‘، اُن کے بقول، ’اپنے گمبھیر معاشی مسائل کو حل کرسکے‘۔

مفاہمتی انداز اپناتے ہوئے، مسٹر مرسی نے کہا کہ وہ اپنی چھ ماہ پرانی حکومت کی طرف سے سرزد ہونے والی غلطیوں کی ذمہ داری کا اقرار کرتے ہیں، جس نے حالات کو عبوری دور سے جمہوریت کی پٹری پر لانے میں تیزی سے کام نہیں کیا۔

لبرل گروپ اسلام پرست صدر پر تنقید کرتے آئے ہیں کہ اُنھوں نے من مانی کرتے ہوئے گذشتہ ماہ اپنے اختیارات میں ازخود اضافہ کر دیا تھا، تاکہ اسلام پرستوں کا اُن کا گروہ مسودہٴ آئین کو مکمل کرکے عوامی ریفرنڈم کے لیے پیش کردے، جس پر عدالت تک اعتراض نہ اٹھا سکے۔

مصر کے انتخابی کمیشن نے منگل کو ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان کردی ہے، اور اِس طرح اِس بات کی تصدیق کی ہےکہ اسی ماہ دو مرحلوٕں کی ووٹنگ کے دوران 64فی صد رائے دہندگان نے اِس بنیادی قانون کی تائید کی ہے۔

مسٹر مرسی نے گھنٹوں کے اندر اندر بِل پر دستخط کرکے اِسے قانون کا درجہ دے دیا ہے۔