مصر میں آثارِ قدیمہ کے ماہر زئی حواس کا کہنا ہے کہ قدیم مصر کے شاہی خاندان کی ممیوں پر دو سال تک کیے جانے والے تجزیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوجوان بادشاہ توتن خامن کا انتقال ملیریا کی بیماری میں ہوا تھا۔
یہ کہانیاں کہ اُنھیں قتل کیا گیا تھا، اِس طویل سائنسی تحقیق کے بعد باطل قرار پائیں۔
حواس نے بتایا کہ کیٹ اسکین کے سلسلے سے یہ بات سامنے آئی کہ شاہ توتن خامن کے سر کوجو نقصان پہنچا تھا وہ دراصل ممی فیکیشن کے عمل کا حصہ تھا، یعنی لاشوں کو ممی بنانے کا عمل ۔
اُنھوں نے بتایا کہ اہم چیز یہ ہے کہ شاہ توتن خامن کا انتقال کیسے ہوا تھا؟ ہر ایک کا خیال تھا کہ اُن کی موت سر کے پچھلے حصے پر لگنے والی ایک ضرب کی وجہ سے ہوئی تھی۔ لیکن، کیٹ اسکین سے یہ ثابت ہوگیا کہ سر کے پچھلے حصے کو ممی بنانے کے عمل میں درکار محلول ڈالنے کے لیے کھولا گیا تھا۔
اُنھوں نے مزید بتایا کہ شاہ توتن خامن کے خاندان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ایسی سات ممیز کے بارے میں چھان بین کی گئی جو مصر کے میوزیم میں محفوظ ہیں اور جِن کی شناخت نہیں ہوئی تھی۔
اٹلی کے ‘انسٹی ٹیوٹ فور ممیز اینڈ دِی آئس مین’ کے تحقیق کار البرٹ زِنک کا کہنا ہے کہ طویل ڈی این اے ٹیسٹ کا مرکزی نتیجہ توتن خامن کے والدین کی شناخت معلوم کرنا تھا۔
مصری ماہر حواس نے اِس جانب توجہ دلائی کہ شاہ توتن خامن ایک بیمار شخص تھا جس کا پیر مُڑا ہوا تھا اور اِس لیے وہ چھڑی کی مدد سے چلتا تھا۔اُن کی صحت کے مسائل جینیٹک ڈفارمیشن کا نتیجہ تھے جِن کی وجہ اُس کے باپ کی اپنی بہن سے شادی تھی۔ اُس نوجوان لڑکی کی ممی کی شناخت ہوئی ہے تاہم، اُس کا نام معلوم نہیں ہے۔
دو سال میں مکمل ہونے والے اِس پراجیکٹ کی تفصیلات ‘جرنل آف دِی امریکن میڈیکل ایسو سی ایشن’ میں شائع ہوئیں۔
حواس نے وائس آف امریکہ کوبتایا کہ اِس تحقیق میں دو باتوں نے اُنھیں یقیناًٍ حیران کیا۔ پہلی چیز تو عنخ ناتن کی ممی کی دریافت اور یہ انکشاف تھا کہ اُسے نہ تو کوئی سنڈروم تھا نہ کوئی جسمانی نقائص تھے۔ وہ ایک نارمل شخص تھا اور تصویروں اور مجسموں میں اُس کے جو نقوش دکھائے جاتے ہیں، جو مرد اور عورت دونوں سے مماثل ہیں، وہ ایسا نہیں تھا اور پھر یہ کہ شاہ توتن خامن کی موت کی وجہ نے بھی مجھے انتہائی حیران کیا۔
عنخ ناتن اور مصر کے دوسرے فرعونوں کے مجسموں میں مرد اور عورت دونوں کے نقوش نظر آتے ہیں۔
حواس کا کہنا ہے کہ یہ محض تخیل کی کارفرمائی ہے، کیونکہ قدیم مصر میں فرعون کو خدا تصور کیا جاتا تھا۔
قدیم مصر کے شاہی خاندان کی ممیوں پر دو سال تک کیے جانے والے تجزیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوجوان بادشاہ توتن خامن کا انتقال ملیریا کی بیماری میں ہوا تھا