کابینہ میں تین خواتین شامل کی گئی ہیں، جنھیں صحت، اطلاعات اور ماحولیات کے قلمدان سونپے گئے ہیں
واشنگٹن —
فوج کی حمایت سے تشکیل پانے والی مصر کی عبوری حکومت کے راہنماؤں نے ملک کی پہلی کابینہ سے حلف لیا ہے، جب کہ فوج نے دو ہفتے قبل اسلام پرست صدر محمد مرسی کو ملک بھر میں اُن کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں سبک دوش کر دیا تھا۔
منگل کی اس پیش رفت سے قبل گذشتہ رات فوج اور مسٹر مرسی کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں سات افراد ہلاک اور 260سے زائد زخمی ہوئے۔
پچھلی انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو عبوری کابینہ میں شامل کیا گیا ہے، جس میں فوج کے سربراہ بھی شامل ہیں، جنھوں نے مسٹر مرسی کو اقتدار سے علیحدہ کیا۔ عبد الفتاح السیسی وزیر دفاع اور ڈپٹی وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔
تین خواتین کابینہ میں شامل کی گئی ہیں، جِن کو صحت، اطلاعات اور ماحولیات کے قلمدان دیے گئے ہیں۔
آزاد خیال سیاست داں اور عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے، منیر فخری عبدالنور نے تجارت اور صنعت کے عبوری وزیر کے طور پر حلف اٹھایا۔
مصر کے عبوری صدر کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ حکام کو توقع ہے کہ اسلام پرست تحاریک، جِن میں مسٹر مرسی کی اخوان المسلمون بھی شامل ہے، قومی مفاہمتی کوششوں کا حصہ بنیں گی۔
تاہم، اخوان المسلمون کے سینئر عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وہ مسٹر مرسی کو اقتدار لوٹانے کے لیے جاری احتجاجی مظاہروں کو بند نہیں کریں گے۔
منگل کی اس پیش رفت سے قبل گذشتہ رات فوج اور مسٹر مرسی کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں سات افراد ہلاک اور 260سے زائد زخمی ہوئے۔
پچھلی انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو عبوری کابینہ میں شامل کیا گیا ہے، جس میں فوج کے سربراہ بھی شامل ہیں، جنھوں نے مسٹر مرسی کو اقتدار سے علیحدہ کیا۔ عبد الفتاح السیسی وزیر دفاع اور ڈپٹی وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔
تین خواتین کابینہ میں شامل کی گئی ہیں، جِن کو صحت، اطلاعات اور ماحولیات کے قلمدان دیے گئے ہیں۔
آزاد خیال سیاست داں اور عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے، منیر فخری عبدالنور نے تجارت اور صنعت کے عبوری وزیر کے طور پر حلف اٹھایا۔
مصر کے عبوری صدر کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ حکام کو توقع ہے کہ اسلام پرست تحاریک، جِن میں مسٹر مرسی کی اخوان المسلمون بھی شامل ہے، قومی مفاہمتی کوششوں کا حصہ بنیں گی۔
تاہم، اخوان المسلمون کے سینئر عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وہ مسٹر مرسی کو اقتدار لوٹانے کے لیے جاری احتجاجی مظاہروں کو بند نہیں کریں گے۔