حزب مخالف کے رہنما نے ان انتخابات کو ’’گمراہ کرنے کی کوشش‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ صدر حسنی مبارک کو ہٹائے جانے کے بعد تمام انتخابات میں اسلامی جماعتیں کامیاب ہوئیں۔
مصر میں حزب اختلاف کے ایک اہم رہنما محمد البرادعی نے آئندہ پارلیمانی انتخابات کے بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
البرادعی نے ہفتہ کو کہا کہ وہ ان انتخابات میں حصہ نہیں لیں جن کا علان رواں ہفتے کے اوائل میں صدر محمد مرسی نے کیا تھا۔
اُنھوں نے ان انتخابات کو ’’گمراہ کرنے کی کوشش‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ صدر حسنی مبارک کو ہٹائے جانے کے بعد تمام انتخابات میں اسلامی جماعتیں کامیاب ہوئیں۔
البرادعی جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے ’آئی اے ای اے‘ کے سابق سربراہ ہیں اور اُنھوں نے ’’ٹوئیڑ‘‘ پر اپنے پیغام میں کہا کہ اُنھوں نے 2010ء میں سابق صدر حسنی مبارک کی طرف سے کرائے گئے الیکشن کا بھی بائیکاٹ کیا تھا۔
مصر کے دیگر اپوزیشن رہنماؤں کی طرف سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے کہ کیا وہ البرادعی کے موقف سے اتفاق کرتے ہیں یا نہیں۔
صدر مرسی کے اعلان کے مطابق 27 اپریل سے پارلیمانی انتخابات کا آغاز ہو گا اور ووٹنگ کا عمل چار مراحل میں جون کے مہینے میں مکمل ہو گا جب کہ چھ جولائی کو پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس ہونا ہے۔
البرادعی نے ہفتہ کو کہا کہ وہ ان انتخابات میں حصہ نہیں لیں جن کا علان رواں ہفتے کے اوائل میں صدر محمد مرسی نے کیا تھا۔
اُنھوں نے ان انتخابات کو ’’گمراہ کرنے کی کوشش‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ صدر حسنی مبارک کو ہٹائے جانے کے بعد تمام انتخابات میں اسلامی جماعتیں کامیاب ہوئیں۔
البرادعی جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے ’آئی اے ای اے‘ کے سابق سربراہ ہیں اور اُنھوں نے ’’ٹوئیڑ‘‘ پر اپنے پیغام میں کہا کہ اُنھوں نے 2010ء میں سابق صدر حسنی مبارک کی طرف سے کرائے گئے الیکشن کا بھی بائیکاٹ کیا تھا۔
مصر کے دیگر اپوزیشن رہنماؤں کی طرف سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے کہ کیا وہ البرادعی کے موقف سے اتفاق کرتے ہیں یا نہیں۔
صدر مرسی کے اعلان کے مطابق 27 اپریل سے پارلیمانی انتخابات کا آغاز ہو گا اور ووٹنگ کا عمل چار مراحل میں جون کے مہینے میں مکمل ہو گا جب کہ چھ جولائی کو پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس ہونا ہے۔