مصر: صدارتی انتخاب کے پہلے روز ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد کم رہی

وائس آف امریکہ کی مشرق وسطیٰ کی نامہ نگار الزبتھ اروٹ کا کہنا ہے کہ قاہرہ میں ووٹروں کی تعداد گذشتہ ماہ پولنگ کے پہلے مرحلے کے مقابلے میں کم تھی

مصر میں ہفتے کو دو روزہ صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کا آغاز ہوا ، جس میں سابق صدر حسنی مبارک کےعہد کا وزیر اعظم اور اخوان المسلمین کے امیدوار آمنے سامنے ہیں۔

سابق وزیر اعظم احمد شفیق اخوان المسلمین کے محمد مورسی کے خلاف مصر کے پہلے صدر کا انتخاب لڑ رہے ہیں۔ پچھلے برس حکومت مخالف جم غفیر احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں مبارک مستعفی ہونے پر مجبور ہوگئے تھے۔

وائس آف امریکہ کی مشرق وسطیٰ کی نامہ نگار الزبتھ اروٹ کا کہنا ہے کہ قاہرہ میں ووٹروں کی تعداد گذشتہ ماہ پولنگ کے پہلے مرحلے کے مقابلے میں کم رہی۔

اروٹ نے خبر دی ہے کہ دونوں امیدواروں میں واضح فرق ہے جب کہ ووٹروں کو دھوکہ بھی ہو سکتا ہے۔
مصر میں ہفتے بھر سے جاری شدید سیاسی بھونچال کےباوجود، انتخابات شڈول کے مطابق ہوئے، جب کہ اعلیٰ آئینی عدالت نے اپنے فیصلے میں شفیق کے نام کو، جو کہ مبارک کے دور میں ایک سینئر عہدے پر فائز رہ چکے ہیں، بیلٹ پیپر سے خارج کرنے کی قانونی عرض داشت کو مسترد کر دیا تھا۔

یہ جج مبارک کے دور کی باقیات ہیں۔ اُنھوں نےپارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پیش آنے والے قانونی مسائل کا بھی حوالہ دیا اور اسلام پرستوں کی قیادت والے پارلیمان کو تحلیل کرنے کے لیے کہا ہے۔

اِس عدالتی فیصلے کے باعث ملک کا مؤثر کنٹرول عبوری فوجی انتظامیہ کے حوالے ہوگیا ہے جنھوں نے مبارک کی دستبرداری کے بعد اقتدار سنبھال لیا تھا۔


اتوار کوبھی ووٹنگ جاری رہے گی۔

سرکاری منا نیوز ایجنسی نے خبر دی ہے کہ پارلیمان کو ہفتے کو عدالتی فیصلے کا نوٹس موصول ہوگیا ہے۔ خبررساں ادارے نے کہا ہے کہ قانون سازوں پراجازت کے بغیر پارلیمان میں داخل ہونے پر پابندی ہوگی۔


پارلیمنٹ کے کچھ قانون سازوں نے فیصلے کے خلاف آواز اٹھانے کا عہد کیا ہے۔