مصر کے شمالی علاقے سینا میں مختلف پرتشدد واقعات میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت کم از کم 27 افراد ہلاک ہو گئے۔
ان واقعات کی ذمہ داری داعش کی مصری شاخ نے قبول کی ہے اور جمعرات کو ہونے والے ان بم حملوں کو حالیہ مہینوں میں ہونے والی سب سے ہلاکت خیز کارروائیاں قرار دیا جا رہا ہے۔
سینا کے مرکزی شہر العریش میں فوج کے صدر دفتر، ایک اڈے اور ہوٹل پر ہونے والے بم حملوں میں کم ازکم 25 افراد ہلاک اور 58 زخمی ہوئے۔
الاحرام نامی اخبار کا کہنا ہے کہ فوجی عمارتوں کے بالمقابل واقع اس کا دفتر بھی بم دھماکوں سے مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔
رفع کے علاقے میں مشتبہ شدت پسندوں نے ایک فوجی چوکی پر حملہ کر کے ایک میجر کو ہلاک اور چھ دیگر اہلکاروں کو زخمی کر دیا اور اس واقعے سے کچھ دیر بعد سویس شہر میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے پولیس کا ایک افسر ہلاک جب کہ چار اہلکار زخمی ہو گئے۔
فوج نے فیس بک پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ پرتشدد واقعات شدت پسندوں کے خلاف شروع کی گئی کارروائیوں کا ردعمل ہیں۔
انصار بیت المقدس نامی شدت پسند گروپ نے گزشتہ سال اپنا نام تبدیل کر کے صوبہ سینا رکھ لیا تھا اور داعش کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ اس گروپ نے ان تمام واقعات کی ذمہ داری ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے پیغام میں قبول کی۔
امریکی محکمہ خارجہ نے مصر میں ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ "امریکہ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کی کوششوں میں مصر کی حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔"