امریکی امداد میں کٹوتی ’برا اشارہ‘ ہوگا: مصری وزیرِ اعظم

مصر کے عبوری وزیرِ اعظم حاظم الببلاوی

حاظم الببلاوی نے امریکی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ امداد نا موصول ہونے سے مصری فوج ’کچھ عرصہ‘ کے لیے متاثر ہو گی۔
مصر کے عبوری وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے فوجی امداد میں کٹوتی سے متعلق کوئی اقدام ایک ’بہت برا اشارہ‘ ہو گا۔

وزیرِ اعظم حاظم الببلاوی نے امریکی خبر رساں ادارے ’اے بی سی نیوز‘ کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ امداد نا موصول ہونے سے مصری فوج ’کچھ عرصہ‘ کے لیے متاثر ہو گی۔

منگل کو دیر گئے نشر ہونے والے انٹرویو میں اُنھوں نے کہا کہ ماضی میں مصری فوج کئی دہائیوں تک روسی فوجی امداد پر گزارا کرتی رہی۔

مسٹر ببلاوی نے کہا کہ مصر اور امریکہ کو ایسے ہی ایک دوسرے کی ضرورت ہے جس طرح اُن کے ملک کو یورپی اور ایشیائی ممالک سے تعلقات درکار ہیں۔

مصری وزیرِ اعظم نے یہ بیانات ایسے وقت دیے ہیں جب امریکہ اور یورپی یونین مصر کو دی جانے والی اقتصادی امداد پر نظرِ ثانی پر غور کر رہے ہیں۔

یورپی یونین کی خارجہ اُمور کونسل بدھ کو ایک اجلاس میں مصر کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کرے گی، جب کہ امریکی صدر براک اوباما نے اپنی کابینہ کے ساتھ منگل کو ملاقات میں مصر کو دی جانے والی 1.5 ارب ڈالر کی سالانہ امداد کا جائزہ لیا۔

وائٹ ہاؤس کے حکام نے امداد روکنے سے متعلق اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر اوباما کی گزشتہ ماہ ہدایت پر جائزے کے جس عمل کا آغاز ہوا وہ تاحال جاری ہے۔

امریکی پالیسی کا از سرِ نو جائزہ جمہوری انداز میں منتخب ہونے والے صدر محمد مرسی کی جولائی کے اوائل میں برطرفی کے تناظر میں لیا جا رہا ہے۔

مسٹر مرسی اور اُن کی جماعت ’اخوان المسلمین‘ کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کئی روز تک جاری رہنے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد کی گئی تھی۔ ان مظاہروں میں مسٹر مرسی کی برطرفی کا مطالبہ کرنے والے ہزاروں افراد مصر کے دارالحکومت قاہرہ اور دیگر شہروں کی سڑکوں پر امڈ آئے تھے۔

بعد ازاں مسٹر مرسی کے حق میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے خلاف سکیورٹی فورسز نے کارروائی کی جس میں 1,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اخوان المسلمین کا دعویٰ ہے کہ مرنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔

مصر کے اتحادی سعودی عرب نے منگل کو کہا کہ مغربی امداد میں کٹوتی کی صورت میں دیگر عرب ممالک سمیت وہ مصر کی مدد کے لیے تیار ہے۔