مائیں اکثر اس حوالے سے پریشان رہتی ہیں کہ بچوں کو ناشتے میں کیا دیا جائے جس سے ان کا پیٹ بھرا بھرا محسوس ہو اور دوپہر کے کھانے سے پہلے انھیں بھوک بھی محسوس نا ہو۔
تاہم ماؤں کے اس مسئلے کو اب سائنس دانوں نے حل کر دیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ انڈے بچوں کو ناشتے میں دینے کے لیے بہترین چیز ہے۔
اس مطالعے کا اہتمام پنسلوانیا اسکول آف نرسنگ کی طرف سے کیا گیا۔ جس میں امریکی محققین کو پتا چلا کہ دن کا آغاز بھرے ہوئے پیٹ کے ساتھ کرنے کے لیے انڈوں کا ناشتہ اناج اور دلیہ کے ناشتے سے بہتر ہے۔
جریدہ' ایٹنگ بی ہیور' میں چھپنے والی تحقیق میں ماہرین نے کہا کہ پچھلے چند مطالعوں میں بچوں کی بھوک پر پروٹین کے کردار کی جانچ پڑتال کی گئی ہے، جبکہ اس تحقیق کا مقصد بچوں کی بھوک اور توانائی کی انٹیک پر تین مختلف اقسام ناشتوں کے اثرات کا موازنہ کرنا ہے۔
مطالعے کے لیے محققین نے 8 سے 10 سال کے 40 بچوں کو تین ہفتے کے لیے بھرتی کیا جس میں بچوں کو ہفتے میں ایک بار 350 کیلوریز پر مشتمل انڈے، اناج یا دلیہ پر مشتمل ناشتے کھانے میں دیے گئے اور پھر دوپہر کے کھانے سے قبل بچوں کو محققین کے ساتھ جسمانی کھیل کود میں مصروف رکھا گیا۔
ٹیسٹ کے روز صبح میں بار بار بچوں سے سوالات پوچھے گئے اور ان کی بھوک کی ریٹنگ کی گئی کہ مثلاً انھیں کتنی شدت سے بھوک محسوس ہو رہی ہے اور وہ اس وقت کتنا کھانا کھا سکتے ہیں جبکہ والدین کی طرف سے ایک فوڈ جرنل میں بچوں کے جوابات کا ریکارڈ تیار کیا گیا۔
تین ہفتوں کے اختتام پر محققین کو پتا چلا کہ وہاں دوپہر کے کھانے میں توانائی کی انٹیک پر مرکزی ناشتے کا اثر تھا، جس سے پتا چلا کہ جن بچوں نے انڈے، ٹوسٹ، آڑو اور دودھ پر مشتمل ناشتہ کیا تھا انھوں نے دوپہر کے کھانے میں 70 کیلوریز کم لی تھیں جو اندازاً بچوں کی یومیہ کیلوریز کی ضرورت کا 4 فیصد کے برابر ہے۔
پنسلوانیا یونیورسٹی کے شعبہ بی ہیوریل ہیلتھ سائنس سے منسلک تحقیق کی قیادت کرنے والے محقق تانجا کرل نے کہا کہ ہمیں پتا چلا کہ وہاں بچوں کی بھوک کی ریٹنگ میں کوئی قابل ذکر اختلافات نہیں تھے، اس کے باوجود انڈوں کے ساتھ ناشتہ کرنے والے بچوں کی دوپہر کی خوراک کم تھی۔
انھوں نے کہا کہ جو بچے اپنی یومیہ کیلوریز کی ضرورت سے زیادہ کھاتے ہیں ان میں وزن بڑھنے اور موٹاپے کا امکان ہوتا ہے۔
پروفیسر محقق تانجا کرل کہتی ہیں کہ مشاہدے سے یہ بات سامنے آئی کہ پروٹین سے بھر پور ناشتے نے بچوں کے پیٹ کو مختصر وقت تک بھرا رکھا تھا، جس کی وجہ سے انھوں نے دوپہر کا کھانا کم کھایا تھا جبکہ، پروٹین کے ساتھ ناشتہ کا ان کے صرف دوپہر کے کھانے پر اثر تھا اور رات کے کھانے پر اس کا اثر نہیں تھا۔
محقق تانجا کرل نے تحقیق سے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے حیرت نہیں ہوئی کہ وہاں ناشتے میں انڈے سب سے اطمینان بخش ناشتہ تھا۔
لیکن دراصل حیرانی کی بات یہ تھی کہ بچوں کی رپورٹ کے مطابق انڈوں کے ساتھ ناشتہ کرنے والے بچوں نے سیریل یا دلیہ کا ناشتے کرنے والے بچوں کے مقابلے میں پیٹ بھرا بھرا محسوس ہونے کی رپورٹ نہیں کی تھی، اس کے باوجود انھوں نے دوپہر کا کھانا کم کھایا تھا جیسا کہ عام طور پر توقع کی جاتی ہے کہ پروٹین سے بھر پور ناشتے کے بعد پیٹ بھرا محسوس ہونے کی وجہ سے بھوک کم لگتی ہے لیکن، یہاں معاملہ مختلف تھا۔