ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 11 سے 15 برس کی عمر کی لگ بھگ چار کروڑ لڑکیاں بنیادی تعلیم سے محروم ہیں۔
واشنگٹن —
ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 11 سے 15 برس کی عمر کی لگ بھگ چار کروڑ لڑکیاں بنیادی تعلیم سے محروم ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی جانب سےجمعرات کو پہلی بار منائے جانے والے لڑکیوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ اس رپورٹ میں لڑکیوں کی تعلیم کی راہ میں حائل مشکلات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
'پلان انٹرنیشنل' نامی تنظیم کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گو کہ لڑکوں اور لڑکیوں کے پرائمری اسکول میں داخلے کی شرح بین الاقوامی سطح پر یکساں ہوگئی ہے لیکن لڑکیوں کے پرائمری تعلیم مکمل کرنے کی شرح اب بھی خاصی کم ہے۔
تنظیم کے سربراہ نیجل چیپ مین کے بقول کم عمر بچیوں کو تعلیم مکمل کرنے سے روکنے والے کئی عوامل ہیں جن کے تدارک کے لیے دنیا کو کام کرنا ہوگا۔ ان عوامل میں سرِ فہرست بچیوں کی کم عمری میں شادی اور ان کا ماں بن جانا اور تعلیم پر اٹھنے والے اخراجات ہیں۔
نیل چیپ مین کے مطابق کم عمر بچیوں کے اسکول نہ جا نے کی شرح براعظم افریقہ میں سب سے زیادہ ہے۔
لڑکیوں کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کردہ ایک دوسری رپورٹ میں اقوامِ متحدہ نے کم عمری میں شادی کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نوعیت کی شادیاں ایک لڑکی کی زندگی کے ہر حصے کو متاثر کرتی ہیں۔
رپورٹ میں عالمی ادارے نے قرار دیا ہے کہ افغانستان میں کم عمری میں لڑکیوں کی شادی کا مسئلہ انتہائی سنگین ہے جہاں 46 فی صد خواتین کی شادی 18 سال سے کم عمر جب کہ 15 فی صد سے زائد کی 15 سال سے بھی کم عمری میں کردی جاتی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جانب سےجمعرات کو پہلی بار منائے جانے والے لڑکیوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ اس رپورٹ میں لڑکیوں کی تعلیم کی راہ میں حائل مشکلات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
'پلان انٹرنیشنل' نامی تنظیم کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گو کہ لڑکوں اور لڑکیوں کے پرائمری اسکول میں داخلے کی شرح بین الاقوامی سطح پر یکساں ہوگئی ہے لیکن لڑکیوں کے پرائمری تعلیم مکمل کرنے کی شرح اب بھی خاصی کم ہے۔
تنظیم کے سربراہ نیجل چیپ مین کے بقول کم عمر بچیوں کو تعلیم مکمل کرنے سے روکنے والے کئی عوامل ہیں جن کے تدارک کے لیے دنیا کو کام کرنا ہوگا۔ ان عوامل میں سرِ فہرست بچیوں کی کم عمری میں شادی اور ان کا ماں بن جانا اور تعلیم پر اٹھنے والے اخراجات ہیں۔
نیل چیپ مین کے مطابق کم عمر بچیوں کے اسکول نہ جا نے کی شرح براعظم افریقہ میں سب سے زیادہ ہے۔
لڑکیوں کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کردہ ایک دوسری رپورٹ میں اقوامِ متحدہ نے کم عمری میں شادی کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نوعیت کی شادیاں ایک لڑکی کی زندگی کے ہر حصے کو متاثر کرتی ہیں۔
رپورٹ میں عالمی ادارے نے قرار دیا ہے کہ افغانستان میں کم عمری میں لڑکیوں کی شادی کا مسئلہ انتہائی سنگین ہے جہاں 46 فی صد خواتین کی شادی 18 سال سے کم عمر جب کہ 15 فی صد سے زائد کی 15 سال سے بھی کم عمری میں کردی جاتی ہے۔