الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) نے 24 جولائی کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کو ملتوی کر دیا ہے جب کہ 27 جولائی کو قومی اسمبلی کی نشست این اے 245 کا ضمنی انتخاب بھی ملتوی کر دیا گیا ہے۔
کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف جماعتِ اسلامی نے 22 جولائی کو الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر کے باہر دھرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ پاکستان تحریکِ انصاف نے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق موجودہ موسمی حالات اور محرم الحرام کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مختلف حلقوں کے امیدواروں اور عوام نے کمیشن سے الیکشن ملتوی کرنے کی درخواستیں کی تھیں۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ عوامی درخواستوں پر تمام ضروری اقدامات کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی پولنگ اب 24 جولائی کے بجائے 28 اگست کو ہو گی۔
اسی طرح ای سی پی کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کی نشست این اے 245 پر پولنگ 27 جولائی کے بجائے 21 اگست کو ہو گی۔ یہ نشست تحریکِ انصاف کے رکن ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی وفات کے بعد خالی ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے لیے کراچی و حیدرآباد کے 16 اضلاع میں 24 جولائی کو پولنگ ہونا تھی۔ کمیشن نے یہ پولنگ ایسے موقع پر ملتوی کی ہے جب سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی مہم میں تیزی دیکھی جا رہی تھی اور جگہ جگہ پارٹی پرچموں اور بینروں کو آویزاں کر دیا گیا تھا۔
#ECP pic.twitter.com/w5EecFm4eY
— Election Commission of Pakistan (OFFICIAL) (@ECP_Pakistan) July 20, 2022
الیکشن کمیشن نے بدھ کی شب ایک بیان میں کہا کہ مختلف امیدواروں اور عوام کی درخواستوں پر غور کرنے سے پہلے صوبائی الیکشن کمشنر اور محکمۂ موسمیات سے رپورٹ طلب کی گئی تھی۔
کمیشن کا کہنا تھا کہ محکمۂ موسمیات نے بلدیاتی انتخابات کے روز بارش کی پیش گوئی کی ہے جب کہ صوبائی الیکشن کمشنر نے بھی اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بارشوں کی وجہ سے آمد و رفت کے ذرائع، پولنگ اسٹیشنز کی عمارتوں کو پہنچنے والے ممکنہ نقصانات، پولنگ کے سامان کی ترسیل اور عوام کو ووٹ ڈالنے میں مشکلات کو مدِ نظر رکھ کر الیکشن ملتوی کیا جا رہا ہے۔
البتہ کمیشن نے اپنی پریس ریلیز میں یہ نہیں بتایا کہ الیکشن ملتوی کرانے کے لیے کس جماعت کے امیدواروں نے درخواستیں دی تھیں۔
SEE ALSO: کیا سندھ کے نئے بلدیاتی نظام سے شہریوں کے مسائل حل ہوسکیں گے؟کمیشن کے مطابق انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ ووٹروں اور امیدواروں کی سہولت سمیت انتظامی امور کی بہتری کے لیے کیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ووٹر اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر سکیں۔
واضح رہے کہ محکمۂ موسمیات نے سندھ میں 24 سے 26 جولائی کے دوران بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جب کہ محرم الحرام کا آغاز 30 جولائی سے ہو رہا ہے۔
الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر دھرنے کا اعلان
جماعتِ اسلامی نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ ملتوی کرنے کی مذمت کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے مرکزی صوبائی دفتر کے باہر 22 جولائی کو دھرنا دیا جائے گا۔
امیر جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے فرار کی کوشش کو وہ نامنظور کرتے ہیں۔
انہوں نے کمیشن کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ " یہ کیا مذاق ہے؟ سیاسی ایڈمنسٹریٹر کو برطرف نہیں کیا اور فرمائشی پروگرام پر الیکشن ملتوی کر دیے۔"
بلدیاتی الیکشن سے فرار منظور نہیں۔ یہ کیا مذاق ہے؟ سیاسی ایڈمنسٹریٹر کو برطرف نہیں کیا اور فرمائشی پروگرام پر الیکشن ملتوی کردیے۔ 22 جولائی کو الیکشن کمیشن سندھ پر دھرنا دیں گے#کراچی_الیکشن_کراؤ_بھاگونہیں
— Naeem ur Rehman (@NaeemRehmanEngr) July 20, 2022
تحریکِ انصاف بھی کمیشن کے فیصلے سے ناخوش
تحریکِ انصاف کراچی کے ترجمان ارسلان گھمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ موسم کا بہانہ بنا کر کراچی و حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے گئے ۔اس فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کی تیاری پر عوام کا پیسہ لگتا ہے اور انتخابات ملتوی ہونے سے عوام کا پیسہ ضائع کیا گیا ہے۔
“موسم کابہانہ بناکرکراچی و حیدرآبادکےبلدیاتی انتخابات ملتوی کیےگۓ۔MQMاور پیپلزپارٹی کوشکست فاش دکھ رہی تھی،یہ جانتےتھےکہ ناکراچی میں انکامئیرآرہاہےناحیدرآباد میں۔الیکشن کی تیاری پرعوام کاپیسہ لگتاہے،ملتوی کرواکر عوام کاپیسہ ضائع کیاگیا۔ ترجمان پی ٹی آئی سندھ @ArsalanGhumman pic.twitter.com/k7hPFEUbhl
— PTI Karachi Official (@PTI_KHI) July 20, 2022
ترجمان نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کو جب یہ یقین ہو گیا کہ وہ حیدرآباد اور کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں جیت رہے اور دونوں شہروں میں ان کا میئر نہیں آ رہا تو انہوں نے الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈال انتخابات ملتوی کرا دیے ہیں۔