پنجاب میں 30 کروڑ اور سندھ میں 3 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی 30 جنوری تک کسی طور ممکن نہیں, جبکہ سندھ اور پنجاب میں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف تقریباً4 ہزار اپیلیں زیر سماعت ہیں
کراچی —
پاکستان کے دو صوبوں سندھ اور پنجاب میں ایک مرتبہ پھر بلدیاتی انتخابات کھٹائی میں پڑتے نظر آرہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کثیر تعداد میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی مقررہ وقت میں ممکن نہیں ۔
سندھ حکومت پہلے سے یہ کہتی آ رہی ہے کہ جنوری میں انتخابات کرانا ممکن نہیں۔ لیکن، سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق، الیکشن کمیشن جنوری میں انتخابات پر زور دے رہا تھا۔ تاہم، تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ جمعرات کو الیکشن کمیشن نے ازخود یہ تسلیم کرلیا کہ مقررہ تاریخوں پر دونوں صوبوں میں انتخابات کرانا ممکن نہیں۔
سندھ میں 18 اور پنجاب میں 30جنوری کو بلدیاتی انتخابات ہونے ہیں۔ تاہم، جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے تجویز دی کہ سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات جنوری کی بجائے مارچ میں کرائے جائیں۔
یہ تجویز قائمہ کمیٹی کی جانب سے پارلیمانی امور کے اجلاس میں پیش کی گئی۔ اجلاس انتخابی امور کا جائزہ لینے کی غرض سے طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس کو الیکشن کمیشن کے حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ بائیومیٹرک سسٹم کے تحت انتخابات کے لیے 15سے 20 ارب روپے درکار ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کے امور کا جائزہ لیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں 30 کروڑ اور سندھ میں 3 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی 30 جنوری تک کسی طور ممکن نہیں۔ جبکہ، سندھ اور پنجاب میں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف تقریباً 4 ہزار اپیلیں زیر سماعت ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست دیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
سندھ حکومت پہلے سے یہ کہتی آ رہی ہے کہ جنوری میں انتخابات کرانا ممکن نہیں۔ لیکن، سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق، الیکشن کمیشن جنوری میں انتخابات پر زور دے رہا تھا۔ تاہم، تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ جمعرات کو الیکشن کمیشن نے ازخود یہ تسلیم کرلیا کہ مقررہ تاریخوں پر دونوں صوبوں میں انتخابات کرانا ممکن نہیں۔
سندھ میں 18 اور پنجاب میں 30جنوری کو بلدیاتی انتخابات ہونے ہیں۔ تاہم، جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے تجویز دی کہ سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات جنوری کی بجائے مارچ میں کرائے جائیں۔
یہ تجویز قائمہ کمیٹی کی جانب سے پارلیمانی امور کے اجلاس میں پیش کی گئی۔ اجلاس انتخابی امور کا جائزہ لینے کی غرض سے طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس کو الیکشن کمیشن کے حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ بائیومیٹرک سسٹم کے تحت انتخابات کے لیے 15سے 20 ارب روپے درکار ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کے امور کا جائزہ لیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں 30 کروڑ اور سندھ میں 3 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی 30 جنوری تک کسی طور ممکن نہیں۔ جبکہ، سندھ اور پنجاب میں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف تقریباً 4 ہزار اپیلیں زیر سماعت ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست دیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔