الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توہینِ عدالت سے متعلق حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے انھیں اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا ہے۔
کمیشن نے رواں سال کے اوائل میں عمراں خان کو الیکشن کمیشن کے خلاف مبینہ ہتک آمیز بیان دینے پر توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔
لیکن عمران خان نے الیکشن کمیشن کے دائرۂ اختیار کو یہ کہہ کر چیلنج کر رکھا تھا کہ توہینِ عدالت کے معاملے کی سماعت ہائی کورٹ اور عدالت عظمیٰ ہی کر سکتی ہے۔
عمران خان کے وکیل نے گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن کے پانچ ارکان کے سامنے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئین نے کمیشن کو عدالتِ عالیہ سے مختلف اختیار دیا ہے اور اگر کمیشن کا فل بینچ کوئی فیصلہ دیتا ہے تو وہ اس کے خلاف کہاں اپیل کریں گے۔
معاملے پر پر ٹربیونل نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جس کا اعلان جمعرات کو کیا گیا۔
جمعرات کو چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں کمیشن نے عمران خان کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن توہینِ عدالت کی کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔
تحریکِ انصاف کے بانی ارکان میں شامل اکبر ایس بابر نے جو بعد ازاں جماعت سے علیحدہ ہو گئے تھے، 2014ء میں الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق درخواست جمع کرائی تھی۔
اکبر ایس بابر نے ہی اس معاملے پر الیکشن کمیشن کی طرف سے بلائے جانے کے باوجود پیش نہ ہونے اور کمیشن کو جانبدار قرار دینے کے بیانات پر عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست بھی الیکشن کمیشن میں جمع کرائی تھی۔
جمعرات کو الیکشن کمیشن نے عمران خان سے 23 اگست تک جواب طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت ملتوی کردی۔
تحریکِ انصاف کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل شاہد گوندل نے الیکشن کمیشن کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔