الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئندہ برس آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں دو روز کی توسیع کر دی ہے۔ اب تک کئی جماعتوں کے امیدوار نامزدگی فارمز جمع کرا چکے ہیں تاہم پاکستان تحریکِ انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے امیداروں کو کاغذات نامزدگی حاصل اور جمع کرانے سے روکا جا رہا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کاغذاتِ نامزدگی کے لیے 20 سے 22 دسمبر کا وقت دیا تھا تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی تاریخوں میں اضافے کی درخواست کی تھی۔
الیکشن کمیشن نے جمعے کو جاری ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ کاغذاتِ نامزدگی متعلقہ ریٹرننگ افسران کے پاس چوبیس دسمبر تک جمع کرائے جا سکتے ہیں جب کہ ریٹرننگ افسران کاغذات کی جانچ پڑتال پچیس سے تیس دسمبر تک کریں گے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ باقی تمام سرگرمیاں پندرہ دسمبر کو جاری کردہ انتخابی پروگرام کے مطابق ہی ہوں گے۔
کاغذاتِ نامزدگی کی تاریخ میں توسیع سے قبل ہی کئی سیاسی قائدین سمیت امیدوار اپنے کاغذاتِ نامزدگی ریٹرنگ افسران کے پاس جمع کرا چکے ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان نے بھی تین حلقوں سے کاغذاتِ نامزدگی فارمز حاصل کیے ہیں اور اطلاعات ہیں ان کے وکلا نے اڈیالہ جیل میں نامزدگی فارمز پر ان کے دستخط بھی لے لیے ہیں۔
SEE ALSO: پاکستان میں کون الیکشن لڑ سکتا ہے اور اُمیدوار کو کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے؟عمران خان لاہور، اسلام آباد اور میانوالی سے انتخابات میں حصہ لیں گے اور ان کے نامزدگی فارمز آج ہی ریٹرننگ افسران کو جمع کرائے جائیں گے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 مانسہرہ اور لاہور کے حلقہ این اے 130 کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔
اسی طرح سابق صدر آصف علی زرداری نے نواب شاہ کے حلقہ این اے 207 سے انتخابی فارم جمع کرائے ہیں جب کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 194 پر انتخاب لڑیں گے۔
کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے میں رکاوٹوں کی شکایت
پاکستان تحریکِ انصاف نے کہا ے کہ ان کے امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی قبول نہیں کیے جا رہے یا کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔
عمران خان کے قانونی امور کے ترجمان نعیم حیدر پنجوتھہ نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے نہ صرف امیدواروں کو بلکہ تجویز و تائید کنندگان کو بھی گرفتار کیا جا رہا ہے۔
پیپر قبول نہیں کیے جارہے،جمع کروانے والوں کو گرفتار کیا کا جارہا ہے ،تائید کنندہ اور تجویز کنندہ کو اٹھا رہے ہیں،وکلاء کو بھی گرفتار کر رہے ہیں،پھر الیکشن کروانے کی کی ضرورت ہے ؟ بنا دے جس کو وزیراعظم بناناہے ! یہ الیکشن نہیں سلیکشن ہے !
— Naeem Haider Panjutha (@NaeemPanjuthaa) December 21, 2023
پی ٹی آئی رہنما تیمور خان جھگڑا نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ پنجاب پولیس پی ٹی آئی کے امیدواروں کے گھروں میں داخل ہو رہی ہے اور اس کی کوشش ہے کہ وہ کاغذات نامزدگی جمع نہ کرا سکیں۔ اگر وہ کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائیں تو ان کے ہاتھوں سے چھین کر پھاڑ دیں۔ ایسا تو پاکستان میں کبھی نہیں ہوا۔
Do we really need to do all this to bring back Nawaz Sharif? Via @Jhagra #RiggingAgainstPTI pic.twitter.com/jdasGs6TUM
— PTI (@PTIofficial) December 21, 2023
پی ٹی آئی نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو جاری کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ پولیس سیالکوٹ سے پارٹی رہنما سعید احمد بھلی کے گھر کے دروازے توڑ کر اندر داخل ہوئی اور وہاں توڑ پھوڑ بھی کی۔
سیالکوٹ: رہنما تحریک انصاف سعید احمد بھلی ایڈووکیٹ کے گھر سیالکوٹ پولیس کی ریڈ: پولیس اہلکار دروازے توڑ کر گھر میں داخل ہوئے، تمام گھریلو سامان توڑ دیا گیا۔ کیا چیف جسٹس صاحب اور ECP اس پر نوٹس لیں گے؟#RiggingAgainstPTI #عمران_خان_تو_آئے_گا pic.twitter.com/T0rjM6R6Lo
— PTI (@PTIofficial) December 21, 2023
پی ٹی آئی نے چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ کیا اس پر وہ نوٹس لیں گے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے الزامات پر الیکشن کمیشن یا پنجاب پولیس کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
'پی ٹی آئی کی شکایات کا ازالہ کیا جائے'
دوسری جانب سپریم کورٹ نے لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر ان کی تمام شکایات دور کرنے کا حکم دیا ہے۔
جمعے کو قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں بینچ نے تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ وہ پی ٹی آئی کی تمام شکایات سن کر اس کا ازالہ کرے۔ تحریک انصاف کے رہنما الیکشن کمیشن حکام سے ملاقات کریں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ صوبوں کے پولیس سربراہان سے کہا جائے کہ وہ تحریک انصاف کے امیدواروں کو تنگ نہ کریں۔ اس دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایک سیاسی جماعت کو کیوں الگ ڈیل کیا جا رہا ہے؟ سب کے ساتھ یکساں سلوک ہی لیول پلیئنگ فیلڈ ہے۔