یورپی کونسل کے صدر ڈونالڈ ٹسک نے بہتر مستقبل کی خواہش میں یورپ کا رخ کرنے والے تارکینِ وطن اور مہاجرین کو خبردار کیا ہے کہ وہ یورپ آنے کے لیے اپنی جانوں کو خطرے میں نہ ڈالیں۔
جمعرات کو یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں وزیرِاعظم الیکسس سپراس سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونالڈ ٹسک نے کہا کہ یورپ نہ آنے کی ان کی اس اپیل کا مخاطب وہ تمام افراد ہیں جو غیر قانونی طریقے سے کسبِ معاش کے لیے یورپ آنے کے خواہش مند ہیں۔
یورپی کونسل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ لوگوں سے ملتمس ہیں کہ وہ اسمگلروں کا یقین نہ کریں اور یورپ آنے کی خاطر اپنے پیسوں اور جانوں کا داؤ پر نہ لگائیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ مستقبل میں یونان یا کوئی اور یورپی ملک ان تارکینِ وطن کو دیگر ملکوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔
دنیا کے مختلف جنگ زدہ اور خانہ جنگی کا شکار ملکوں سے ہر ماہ ہزاروں افراد بہتر مستقبل کی تلاش میں سمندر کے راستے یورپ کے سرحدی ممالک یونان اور اٹلی پہنچ رہے ہیں جہاں سے وہ یورپی یونین کے دیگر ملکوں کا سفر اختیار کرتے ہیں۔
تارکینِ وطن کے سیلاب کو روکنے کے لیے کئی ملکوں نے اپنی سرحدیں بند کردی ہیں جس کے باعث اس وقت یونان میں کئی ہزار تارکینِ وطن پھنسے ہوئے ہیں جنہیں آگے جانے کا راستہ نہیں مل رہا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونالڈ ٹسک نے کہا کہ یونان کو یورپ میں کھلی سرحدوں سے متعلق معاہدے 'شینگن' سے نکالنا مسئلے کا حل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ تارکینِ وطن کی آمد سے پیدا ہونے والا بحران کا حل صرف یہی ہے کہ یورپ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرے اور اس بحران کے مقابلے پر متفقہ حکمتِ عملی تشکیل دے۔
اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یونان کے وزیرِاعظم ایلکسس سپراس کا کہنا تھا کہ یونان اب مزید تارکینِ وطن کا بوجھ تنہا نہیں اٹھا سکتا اور یورپ کو فوراً یونان میں پھنسے ہوئے تارکینِ وطن کو کہیں اور منتقل کرنے کا کام شروع کرنا ہوگا۔
یونان کی حکومت نے یورپی یونین سے تارکینِ وطن کی آمد اور ان کے قیام و طعام پر اٹھنے والے اخراجات پورے کرنے کے لیے نصف ارب ڈالر کی رقم کا تقاضا کر رکھا ہے۔
یورپی کونسل کے سربراہ ڈونالڈ ٹسک یونان کے بعد ترکی جائیں گے جہاں وہ وزیرِاعظم احمد اولو اور صدر رجب طیب ایردوان کے ساتھ ترکی سے تارکینِ وطن کی یورپ آمد روکنے کے اقدامات پر تبادلۂ خیال کریں گے۔