ایبولا وائرس کی ویکسین شاید زیادہ موثر نا ہو: رپورٹ

گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے) کی طرف سے تیار کردہ ویکسین ان دو ویکسینز میں سے ایک ہے جن کا بڑے پیمانے پر تجرباتی طبی استعمال آئندہ دو ہفتوں میں شروع ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔

ایک نئے مطالعاتی جائز ے کے مطابق ایبولا وائرس کی ایک ویکسین جس کا تجرباتی استعمال لائیبیریا میں شروع ہونے والا ہے محققین کی اُمیدوں کے برعکس اتنی موثر نہیں ہو گی اور اس سے متعلق شکوک و شبہات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے) کی طرف سے تیار کردہ ویکسین ان دو ویکسینز میں سے ایک ہے جن کا بڑے پیمانے پر تجرباتی طبی استعمال آئندہ دو ہفتوں میں شروع ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ دوسری ویکسین مرک نے تیار کی ہے۔

اس سے پہلے ہونے والے مطالعاتی جائزوں کے مطابق 'جی ایس کے' ویکسین کی ایک خوراک بندروں کو ایبولا کے خلاف تحفظ فراہم کرے گی۔

تاہم نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن طبی جریدے میں شائع شدہ مطالعاتی رپورٹ کے مطابق اس رپورٹ کے شریک مصنف آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ایڈرین ہل نے کہا " ہم نے دیکھا ہے کہ اس کا مدافعتی ردعمل کئی گنا کم ہے جو ہم نے بندروں سے متعلق مطالعاتی جائزے میں دیکھا گیا"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "اس حوالے سے شک و شبے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ کیا یہ انسانوں میں اتنی ہی موثر ہو گی جتنی کہ بندروں میں؟ اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ ہم نہیں جانتے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ " تاہم یہ وہ سوال ہے جس کو لائیبیریا اور دوسری جگہوں سے اس کے استعمال کے بعد حل کیا جائے گا"۔

لائیبیریا میں ہونے والے تجرباتی استعمال میں اس ویکسین کی زیادہ طاقت کی خوراک استعمال کی جائے گی۔ اسی طرح کی ویکسین کے متعلق نومبر میں شائع شدہ جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جن مریضوں کو زیادہ طاقت کی خوراک دی گئی ان میں زیادہ مضبوط مدافعتی رد عمل دیکھنے میں آیا۔ جن بندروں میں اسی طرح کا ردعمل دیکھنے میں آیا انہیں (ایبولا وائرس ) انفیکشن سے تحفظ حاصل ہو گیا۔

مرک ویکسین بھی ابھی تجرباتی استعمال کے ابتدائی مراحل میں ہے تاہم اس کے متعلق مطالعاتی جائزہ ابھی شائع نہیں کیا گیا ہے۔

لائیبیریا، گنی اور سیرالیون میں ایبولا کی وبا پھوٹنے کے بعد محققین ایک ویکسین تیار کرنے کے لیے ریکارڈ تیز رفتاری سے کام کر رہے ہیں۔ اس وبا سے22,000 سے زائد افراد متاثر ہوئے جبکہ تقریباً 9,000 ہلاک ہو گئے ہیں۔

طبی کارکنوں کے لیے یہ ایک اچھی خبر ہے کہ اس وبا سے متاثر ہونے والے نئی کیسوں میں کمی آ رہی ہے تاہم یہ ویکسین کتنی موثر ہو گی یہ معلوم کرنا شاید مشکل ہو گا۔