ایبولا وائرس سے متاثرہ عالمی ادارہ صحت کا ایک طبی کارکن علاج کی غرض سے جرمنی پہنچا ہے۔
سینیگال سے تعلق رکھنے والے وبائی امراض کے ماہر سیرالیون میں ایبولا وائرس کی تشخیص گاہ میں کام کے دوران اس وائرس کا شکار ہوئے جنہیں بدھ کو ہوائی جہاز کے ذریعے ہیمبرگ منتقل کیا گیا۔
وبا کے پھیلنے کے بعد منگل کو ڈبلیو ایچ او نے سیرالیون میں اپنا ایک تجزیاتی مرکز بند کرنے کے بعد اپنے عملے کو واپش بلا لیا تھا۔
اس سال مارچ میں ایبولا وائرس کے وبائی شکل اختیار کرنے کے بعد مغربی افریقہ میں 1,400 افراد ہلاک جبکہ 2,600 افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
ایبولا وائرس نے سیرالیون، گینی اور لائبیریا کو شدید متاثر کیا ہے اور حکومت نے لائبیریا کے دارالحکومت کی کچی آبادی کو مکمل طور پر الگ تھلگ کر دیا ہے۔
لائبیریا جہاں ایبولا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں وہا ں کچھ حکومتی
عہدیدار یا تو ملک چھوڑ کر جارہے ہیں یا وہ اپنے دفاتر بھی نہیں جارہے۔
اس صورت حال میں صدر ایلن جانسن سرلیف نے منگل کو سب وزیروں کو کام پر حاضر ہونے کا حکم دیا۔
لائبیریا کے عہدیداورں کا کہنا ہے کہ کئی وزرا جنہوں نے اس حکم پر عمل نہیں کیا ان کو عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
امریکہ میں بیماریوں کے روک تھام کے سرکاری مرکز کے سربراہ ٹام فریڈن نے لائبیریا میں عہدیداروں سے ملاقات میں وبا کے بارے میں آگاہی اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے تعاون کی پیش کش کی ہے۔ فریڈن سیرالیون اور گینی بھی جائیں گے۔