ڈربن کانفرنس: واضح پیش رفت نہ ہونا افسوس ناک ہے

Steam from a heating plant rises as at temperatures of -14 degrees Celsius (-6.8 degrees Fahrenheit) are recorded in Minsk, Belarus.

آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث جنوبی ایشیا میں مالدیپ سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ پچھلے دو تین ماہ میں اِسی موضوع پر تین چار کانفرنسیں ہو چکی ہیں، لیکن، اِن کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا

موسمیاتی تبدیلی پر ڈربن میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس سے حاصل ہونے والے نتائج کے بارے میں تجزیہ کاروں اور تھینک ٹینکس کی رائے ہے کہ ایسا سمجھوتا وضع کرنا جوتمام متعلقہ ممالک کو منظور ہو ’ایک کٹھن مرحلہ‘ ثابت ہو رہا ہے۔

اتوار کے روز’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں ماہرین نے کہا کہ ایسے جزیرہ نما ملک جنھیں سمندری پانی کی سطح میں اضافے کے باعث خطرہ لاحق ہے، چاہتے تھے کہ یورپی اور دیگر ترقی یافتہ ممالک ڈربن کانفرنس میں کوئی قابل عمل حل تجویز کریں، جو بدقسمتی سے نہیں ہو پایا۔

’ایس ڈی پی آئی‘ سے تعلق رکھنے والے آبی اور ماحولیات کے ماہر ارشد عباسی نے کہا کہ کوئی بھی ملک اپنی صنعتی ترقی پر روک نہیں لگانا چاہتا۔اُنھوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں مالدیپ آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، اور یہ کہ پچھلے دو تین ماہ میں تین چار مختلف کانفرنسیں ہو چکی ہیں لیکن، اِن کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

ارشد عباسی کا کہنا تھا کہ ایشیا میں بھارت آلودگی پھیلانے والا دوسرا بڑا ملک ہے، جِس کی توانائی کی صنعت کا 55فی صد

دارومدار کوئلے پر ہے۔

خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے، اُنھوں نے پچھلے برس اور اِسی سال پاکستان میں آنے والے سیلابوں کا حوالہ دیا جِن کے باعث وسیع پیمانے پر تباہی پھیلی۔ اُنھوں نے بھارتی محکمہٴ موسمیات اورتھنک ٹینکس کی رائے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اِس بات پر زور دے رہے ہیں کہ بھارت کوئلے کے استعمال کو ترک کرکے اِسے گرین انرجی پر لے کر جائیں۔

اُنھوں نے کہا کہ کانفرنس میں نوکرشاہی کی نمائندگی وافر تھی جب کہ موسمیات کا کوئی ماہر شریک نہیں تھا۔ اُن کے بقول، ایسی صورتِ حال میں، کانفرنس کو ناکام تو ہونا ہی تھا۔

’ویسٹرن افیئرس‘ کے ایڈیٹر، منظر وسیم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے بھارت، چین اور امریکہ نے سمجھوتے کی شرائط کی شقیں طے ہونے سے قبل، مجوزہ سمجھوتے پر دستخط سے معذرت کر لی۔

اُنھوں نے کہا کہ ایسے میں یورپی یونین نے بیچ کا ایک راستا نکال لیا جِس میں کہا گیا کہ 2015ء تک مجوزہ سمجھوتے کی شرائط طے کی جائیں گی اور اِس پر 2020ء سے عمل درآمد ہوگا۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: