|
برطانیہ میں جیلوں کی نگرانی کرنے والے ادارے ںے منگل کو اپنی رپورٹ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ منظم جرائم کرنے والے گروہ، جیلوں کے اندر قیدیوں کو منشیات اور کچھ ہتھیار پہنچانے کے لیے ڈرونز کا استعمال کر رہے ہیں، جو قومی سلامتی کے لیے خطرناک ہے۔
جیلوں کے چیف انسپکٹر چارلی ٹیلر نے شمال مغربی انگلینڈ میں واقع مانچسٹر جیل اور مغربی انگلینڈ میں قائم لانگ لارٹن جیل کے معائنے کے بعد منگل کو شائع ہونے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ان جرائم پیشہ گروہوں میں یہ اہلیت موجود ہے کہ وہ سخت نگرانی والی ان جیلوں میں، جہاں انتہائی خطرناک قیدیوں کو رکھا جاتا ہے، ممنوعہ اشیاء پہنچا سکیں۔
ٹیلر کا مزید کہنا تھا کہ ان واقعات سے نمٹنے میں ناکامی، جیل کے عملے، قیدیوں اور حتیٰ کہ عوام کے تحفظ پر سمجھوتے کے مترادف ہے جو قومی سلامتی کے لیے خطرے کی حیثیت رکھتی ہے۔
رپورٹس میں چیف انسپکٹر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مانچسٹر جیل میں تباہ کن مقدار میں منشیات پائی گئیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ برطانوی حکومت اور پولیس نے مذکورہ دو جیلوں کی فضائی حدود کی نگرانی چھوڑ دی ہے۔
SEE ALSO: میکسیکو جیل پر حملہ، محافظوں سمیت 17 ہلاک، گینگ سرغنہ سمیت 25 قیدی فرارچیف انسپکٹر نے مزید کہا کہ پولیس اور جیل سروس کی جانب سے دو ہائی سیکیورٹی جیلوں کی فضائی حدود کو مؤثر طور پر منظم جرائم کرنے والے گروہوں کے حوالے کرنا انتہائی تشویش ناک ہے۔
رپورٹ میں مانچسٹر جیل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہاں ڈرونز کے ذریعے منشیات، ہتھیار، موبائل فون اور حتیٰ کہ قیدیوں کی کوٹھڑیوں کی کھڑکیوں تک کھانا پہنچایا جاتا ہے جو ایک سنگین معاملہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق پچھلے سال تقریباً 220 بار ڈرونز کو مانچسٹر جیل میں آتے ہوئے دیکھا گیا، جو انگلینڈ اور ویلز کی تمام جیلوں کے مقابلے میں اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
چارلی ٹیلر نے بی بی سی کو بتایا کہ حقیقت یہ ہے کہ ڈورن کے ذریعے چاقو بھی چھپا کر لائے جا رہے ہیں۔ کچھ قیدیوں نے خطرناک قسم کے لمبے بلیڈ کے دندانوں والے چاقو بھی ڈورنز سے ڈلیور کرائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جیل میں آنے والے ڈرونز عموماً تین پونڈ وزن تک کا سامان پہنچا سکتے ہیں۔
انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی کوشش کرے تو ڈرون کے ذریعے یقینی طور پر گن بھی منگوا سکتا ہے۔
SEE ALSO: انڈونیشیا کی جیل میں آتشزدگی سے 41 قیدی ہلاک، 80 زخمیجیلوں کے نگران ادارے کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ مانچسٹر اور لانگ لارٹن جیلوں کے معائنے سے معلوم ہوا کہ وہاں منشیات کا کاروبار عروج پر ہے اور نگرانی کرنے والے کیمرے خراب پڑے ہیں۔
مانچسٹر جیل میں قیدیوں نے ڈورن کے ذریعے ڈلیوری حاصل کرنے کے لیے اپنی کوٹھڑیوں کی کھڑکیوں میں سوراخ کر رکھے تھے۔ جب کہ لانگ لارٹن جیل میں زیادہ سامان لانے والے ڈرونز کو آنے کی اجازت تھی، اور غیر قانونی اشیاء لائی جا رہی تھیں۔
نصف سے زیادہ قیدیوں نے چیف انسپکٹر کو بتایا کہ جیل میں منشیات اور شراب آسانی سے مل جاتی ہے۔
برطانوی محکمہ انصاف کے ایک وزیر نکولس ڈاکن نے پارلیمنٹ میں اپنے بیان میں کہا کہ انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں کے گرد ڈرونز کا نظر آنا انتہائی تشویش ناک ہے۔
SEE ALSO: 'امریکہ کی تاریخ کا بدنامِ زمانہ قاتل'اس معاملے پر پارلیمنٹ میں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت جیلوں میں کھڑکیوں، جالیوں اور آہنی جنگلوں کو بہتر بنا رہی ہے اور غیر قانونی سرگرمیوں کا کھوج لگانے اور انہیں روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔
وزارت انصاف کے ایک ترجمان نے اس سے قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ لیبر پارٹی کی حکومت کو گنجائش سے زیادہ قیدیوں، منشیات اور تشدد کے مسائل والی جیلیں ورثے میں ملی ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ ان کا محکمہ جیلوں کی دیکھ بھال اور سیکیورٹی میں سرمایہ کاری اور سنگین منظم جرائم پر قابو پانے کے لیے پولیس اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
(اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)